وفاقی وزیر محترم احسن اقبال صاحب فوڈ سیکورٹی سے خطاب کرتے نوید سنائی ھے 1000 زرعی ماھرین کو عملی تربیت اور موسم کی تغیراتی پر عصر حاضر جدید ٹریینگ پر چین بھیجا جائے گا ۔ جدید تربیت عصر حاضر کہ مطابق اور ساتھ بیج آلات اور ٹیکنالوجی بھی چین سے امپورٹ کا پروگرام وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف کا زراعت سے محبت اور انکا ویزن سے مسقبل قریب میں مثبت اور جامع نتائج نکلیں گئے اور عصر حاضر کی اھم ضرورت بھی ھے ملک کی بڑھتی ھوئی آبادی بم کہ ساتھ غذائی پیدوار بھی اسی تناسب سے بڑھنی چاھئے، اللہ تعالی کا شکر ھے ھمارہ زرعی ملک ھے اور دنیا کا بہترین نہری نظام اور چار موسم بھی ھیں ھمارہ ملک 80 فیصد ابادی دہہی ابادی زراعت سے وابستہ ھے اکثریت کا روزگار بھی زراعت کہ پیشہ سے وابستہ ھے۔اور اسوقت کسان کی ضرورت اچھا بیج ،ٹیکنالوجی اور زرعی الات کھاد زرعی ادویات، شمسی ٹیوب ویل ھو جس سے پیدواری استعداد دو گنا بڑھا سکتے ھیں ۔اسوقت محمکہ زراعت ،محکمہ فوڈ اینڈ سیکورٹی ، محکمہ لائیو سٹاک ، محکمہ انہار۔محکمہ ماھی پروری اور محکمہ ماحولیات،محکمہ حیوانات سمیت سب محکموں یکجا/ضم کر کے ایک محکمہ/وزارت بنا دیا جائے آجکل ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا دور ھے اس مربوط نظام سے ایک ملکی وسائل کی بچت اور ایک چھت تلے کسان کو سب ضرویات ملے گی اسکے ساتھ حیوانات کے ڈاکٹرز اور عملہ بھی جدید آلات ادویات جانوروں کے علاج معالجہ ویکسین کہلئے اپنی خدمات دے۔ علاوہ ازیں زراعت کی پیداوار اور کھیت سے کھلیان اور منڈی تک رسائی میں محکمہ جاتی معاونت حاصل ھو بلکہ محکمہ ریلوے اپنی مال گاڑیوں میں ائیر کنڈیشن کنٹینر بوگی ھو جس سے دور افتادہ علاقے میں پھل فروٹ سبزی پھول گوشت اورڈیری پراڈکٹ کی ترسیل ھو سکے اور تازگی برقرار رھے اور فروٹ اور سبزی منڈیوں کو بھی کولڈ سٹوریج کو یقینی بنایا جائے جس سے فروٹ سبزی خراب ھونے سے بچ سکے۔
جبکہ تیار پھل فروٹ سبزی مصنوعات پراڈکٹ کی ISO سرٹیفائڈ پیکنگ اور کوالٹی سے قیمت میں ایکسپورٹ کرتے ھوئے 2 گنا ریٹ بڑھ جاتا ھے لائیو سٹاک کی معاونٹ اور اچھی بریڈنگ سپلائی سے چاروں صوبوں میں مال مویشی پالنے کا وسیع انتظام ھیں اس میں جدید ڈیری فارمنگ ھر ضلع میں ھوں جن میں ، اسٹریلوی گائے کی بریڈنگ ،ساھیوال کی نیل گائے کی افزائش نسل ھو اور بھینسوں کی تحصیل لیول پر بکریوں مویشی پالنے کی ترغیب اور باڑھے ھوں جہاں انکو بکری کہ بچے کٹے وچھے مہیا کیئے جائیں پولڑی فارم مزید بنائے جائیں اور فش فارم کی تعداد کو دو گنا کیا جائے ۔
اور بھی بہت سے کام احسن طریقے سے کام ھو سکتے ھیں اور نتائج بھی توقع سے زیادہ نکلیں گئے پہلے ان محکموں کہ اندر بھی ان کو سرکاری طور زرعی مشینری الات بیج کھاد جدید ٹیکنالوجی زرعی لیبارٹری کا مربوط نظام ھو جع مقامی کاشتکاروں کی زمین کی ٹیسٹنگ لیب سے رزلٹ دیں اس پر ،بیج کی کون سی اقسام فضل اور کس موسم میں کس زمین پر بہترفصل اگائی جاسکتی ھے یہ سب مشاورت معاونت سرکاری طور محکمہ زراعت رھنمائی کرے ایک اگاھی مہم ھو فیلڈ میں مشترکہ ٹیم نکلے جو سب محکمے ضم کئے جائیں اور سالانہ ٹارگٹ مقرر ھوں کہ کیا پیداوار ھو گی ان تمام اجناس کپاس گندم کماد سبزیوں پھل دالیں گوشت ڈیری فارم کہ کئے شہروں اور منڈیوں میں کولڈ سٹوریج ھوں مال کاضیائع کم ھو اور تازگی برقرار رھے اسی طرح پاکستان ریلوے کولڈ سٹوریج مال گاڑی کہ ڈبے لگائے تاکہ پورے ملک میں پھل فروٹ ڈیری فارم مچھلی اور گوشت بغیر خراب ھوئے بروقت اور ھر وقت دستیاب ھوسکے ھمیں ماھرین کی تربیت ٹرینگ بیج ٹیکنالوجی کہ ساتھ محکمہ کا جدید خطوط پر اراستہ ھونا بھی ضروری ھے
ھر تحصیل لیول پر پیکنک کا جدید سطح پر طریقہ اپنایا جائے اس کہ لئے مقامی طور پیکنک کا سامان تیار درجہ اول کہ معیار پر تیار گندم کے بھوسے سے کاغذ اور پیکنگ کا گتہ تیار ھو۔ھمارے پاس پہلے بھی PhD زراعت میں جوان موجود ھیں اس کہ علاوہ بی ایس زرعی انجنرنگ کہ فارغ التحصیل ڈگری ھولڈر ھیں انکو نوکری دی جائے ان کو بھرتی کر کہ 30 فیصد کوٹہ ٹرینگ کہ لئے چین بھجیجا جائے 30 فیصد بڑے زمیندار کاشتکار جاگیردار اور باقی 40 فیصد سرکاری ملازم زرعی ماھرین سرکاری ملازم محکمہ زراعت، فیصل اباد زرعی یونیورسٹی اور دوسرے محکمہ ماحولیات ،محکمہ فشری محکمہ لائیو سٹاک متعلقہ شبعوں سے ھوں تو متناسب نمایندگی ھو جائے گی۔ فیصل اباد زرعی یونیورسٹی اس سے قبل زراعت کہ مطلوبہ ھدف میں زرعی ماھرین تیار کر رھی ھے اس کی استعداد میں اضافہ ھوگا۔ پھر اجکل ڈیجیٹل کی افادیت سے بھوپور فائدہ اٹھا کر زوم میٹنگ یا آن لائن بھی ٹرینگ معلومات لیکچر دلوائے جا سکتے ھیں تاکہ کسان سے رابطہ کا آسان طریقہ اور اپس میں منسلک رھیں
اور محکمہ ،راعت فوڈ سیکورٹی زرعی یونیورسٹی بڑے جاگیر دار کہ تعاون سے ملکر نئی فصل ، نئے جنس کی تیاری لاگت طریقہ کار جگہ کا انتخاب کریں 1000 مقامی زمین دار سے لیکر جاگیر دار تک 2 سے 10 ایکڑ پر نئی پراڈکٹ ،نئی اقسام ،نئے طریقہ کار سے تجرباتی طور 1000 ملک بھر ی مختلف جگہ پر ان کو اڈل فارم میں تجرباتی فضل وغیرہ لگائیں اسکے اخراجات حکومت برداشت کرے ۔ اس کہ نتائج کا ماھرین جائزہ لیں
سب ضم شدہ محکموں سے ملکر زرعی ٹی وی چینل بنائیں یا webbasedمحکمہ زراعت،محکمہ فوڈ ،زرعی یونیورسٹی اور پی ٹی وی کہ اشتراک ھے ھو جو ھر ضلع یا ڈویڑنل پر یو ٹیوب vlog ویڈیو بنائی ھوں جو زرعی ماھرین پر مشتمل اس کو ویڈیو بنا کر شئیر سبسکرائب کریں لائک کمنٹ ریچ بھی کریں اور اس یوٹیوب چینل سے پیسہ بھی کمائیں اور کچھ اضلاع میں FMRadio سے زرعی پروگرام نشر کریں کاشتکاروں کو راغب کریں آن گروانڈ فیلڈ زرعی کاشتکاروں کہ کاشتکاروں سے موقع پر میٹنگ کریں ان زمین وغیرہ کا ٹیسٹ اور کسی فضل کہ لئے مناسب ھے بتائیں ۔
سستی کھاد زرعی ادویات بیج کے لئے بلا سود فنڈ دو تاکہ کاشتکار زیادہ اور بہتر فضل لگائے محکمہ زراعت کو بھی جدید ترین زرعی زری مشین اور ڈروان جہاز زرعی آلات دیں جس سے وہ بغیر نفع نقصان وہ الات کرائے پر کسانوں کی کاشتکاری کہ لئے کرائے پر دیں یا عملہ کاشتکار کہ ساتھ مللکر نرسریاں بناو، اچھے بیج اچھی ادویات سستے داموں ڈراون سے سیرے اور زرعی جہاز جو برائے سپرے کہ استعمال ھوں اور حکو مت پہلے محکمہ زراعت۔ محکمہ انہار مشینری الات مقامی کو فروغ اور جو امپورٹ کیے جائیں مکمل ھر کسٹم کی ڈیوٹی ٹیکس فری ھوں۔ جن سولر ٹیوب ویل ، جدید چھوٹے الات مقامی یا امپورٹ کروائیں ۔ زرعی ماھرین کو ٹریننگ دلوانے کہ بعد اس سے صیح اور حقیقی معنوں میں ان کہ تجربہ اور ٹریننگ سے ھر زراعت سے وابستہ مفید ھوکر حقیقی روشن پاکستان اور زراعت میں خود کفیل پاکستان کا دیرنیہ خواب پورہ ھوگا۔