اوڑھ کر مٹی کی چادر بے نشان ہوجائیں گے
ایک دن آئے گا ہم بھی داستان ہوجائیں گے
حاجی نذیر اینڈ کمپنی کے چیئرمین محمد نذیر احمد کو پاکستان میں ایک عہد ساز شخصیت کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ سیاست، قانون، حکمرانی اور انسانی حقوق کی دنیا میں انھوں نے ایک بھرپور زندگی گزاری ہے جھلم شہر سے لے کر لاہور اور پھر سعودی عرب دوبئی لیبیا سمیت یوپین ممالک میں تاریخ رقم کرنے والی شخصیت حاجی نذیر احمد کے کانامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ایسی شخصیات کی ملکی و قومی خدمات پر قومی ایوارڈ دیا جانا چاہئے آپ کی خدمات کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں محمد نذیر احمد صاحب سے کئی دہائیوں سے ہمارا ایک خاندانی تعلق تھا ہمیشہ بڑی عاجزی ، انکساری، محبت، خلوص او راپنائیت سے ملتے، مکالمہ کرتے، سوالات کا مختصر جواب دیتے، مسائل کو الجھانے کے بجائے سلجھانے کا ہی طریقہ بتاتے۔ ان کے بقول علم و دانش الجھنے یا ٹھراؤ کا نام نہیں بلکہ آگے بڑھنے کا نام ہے۔اپنی سوچ اور فکر کو جامد نہ کرو اور جو بھی مشکل سے مشکل حالات ہوں ان میں سے راستہ نکالنے کا ہنر ہونا چاہیے۔آپ پاکستان کی معتبر شخصیت تھے۔ ان کی حیثیت انسانیت کے میدان میں انسائیکلوپیڈیا کی تھی …گو کہ انسان اپنی بساط کے مطابق جو بھی شعبہ اختیار کر لیتا ہے اس میں آخری حد تک مہارت اور علم رکھتا ہے۔ چاہئے وہ شعبہ تعلیم سے ہو، معاشیات سے ہو،سیاست ہو یا صحافت سے یا انسانیت کی خدمت یا پھر کاروبار کسی بھی معاشرتی شعبے سے اس کا تعلق ہو، اپنی مہاراتوں اور علم کو بروئے کار میں لاکر اس شعبے میں ترقی بھی کرتا ہے اور شہرت بھی حاصل کرتا ہے۔ ایک ایسی ہی ہستی جس نے شہرت بھی پائی اور ترقی بھی اور میں اپنی خدمات میں ایک ایسی ہستی کے بارے میں زکر کرنے جا رہا ہوں جو اپنی مثال اب تھے، وہ ایک مخلص، انسان دوست، فیاض، علم کے اعلی مرتبے پر فائز ،اور اخلاق کے پیروکار، عظیم ہستی ، ایک خدمتگار، سماجی کارکن ، محب وطن شہری اور زندگی کے تمام رہنما اصول کے مالک ہر میدان میں نمائندگی کرنے والے عظیم شخصیت حاجی نذیر اینڈ کمپنی کے چیئرمین حاجی نذیر احمد جنھوں نے ہر شعبے میں ملک اور علاقے کی نمائندگی کی اور جب سے آپ نے کاروبار میں قدم جمایا تھا،انسانیت کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر سطح پر ملک پاکستان کی نمائندگی اور ہر میدان میں آگے بڑھ کر کیا، ضلع جھلم کے ہر اہم مسئلے کو اجاگر کیا۔ اسکے ساتھ ساتھ آپ امن کے پیکر تھے، وہ امن اور سلامتی کو علاقے کی ترقی قرار دیتے تھے۔پاکستان و اسلام کا اصلہ چہرہ اورثقافت، رسم و رواج، اور سیاحت کو پوری دنیا میں پروموٹ کیا۔آپ کے قریبی دوست مرحوم حاجی محمد سلیمان کہا کرتے کہ حاجی نذیر ایک ادارہ ہیں آپ وہ انسٹیٹوشن ہیں جس سے انسانیت پھل کھا رہی ہے انسانیت کی خدمت اور پاکستان کے لیے اپنا آپ قربان کر دینا حاجی نذیر سے سیکھنا چاہئے محمد سلیمان مرحوم بتایا کرتے کہ حاجی نذیر کے قریبی دوستوں میں ہمیشہ دین اسلام اور پاکستان سے محبت کرنے والی شخصیات ہی ہوتیں تھیں کیونکہ آپ کا مقصد حیات ہی پاکستان کی ترقی اور ابسانیت کی خدمت تھی محمد سلیمان فرماتے تھے کہ آپ اعلٰی اوصاف و کردار کے مالک ، ملنسار اور ایک بہترین شخصیت کے عالم بردار، ایک ہنس مکھ چہرہ جب بھی ملاقات کرو ہنستا ہوا ملے گا۔ جب بھی کسی مسئلے پر یا کسی نصیحت یا مشورہ کے لیے مدد مانگو ہر وقت حاضر رہتے تھے، محمد سلیمان بچپن کے دوست بتایا کرتے کہ نے اپنی اسٹوڈنٹ لائف سے لیکر پروفیشن لائف تک ہر وقت حاجی نذیر مرحوم کو گائڈ اور مدد کرتے ہی دیکھا اور بہت کچھ سیکھنے کو بھی ملا۔ہر میدان میں اپنی محنت اور ایمانداری کا لوہا منوایا، ایک بہترین figure bublic اور بہترین public speaker, motivator, communicator , commentator اور اس سے بھی بڑھ کے ایک بہترین انسان تھے بلکہ انسانیت کے مسیحا تھے۔حاجی نذیر احمد کو بچھڑے تقریبا 19 سال ہو گئے ہیں لیکن آج بھی آپ کا ذکر اور نام پاکستان کے ہر شہر میں لیا جاتا ہے آپ کو آہوں اور سسکیوں میں سعودیہ میں جنت البقیع میں سپرد خاک کیا گیا جو آپ کی خدمات کامنہ بولتا ثبوت ہے اور خداکی ذات کی طرف سے ایک ایک انعام ہے نماز جنازہ میں کثیر تعداد میں مذہبی، سیاسی، سماجی اور عسکری قیادت کے نمائندوں نے شرکت کی ہر چہرہ اشکبار تھا کیونکہ ہم نے ایک ابسانیت کو رخصت ہوتے ہوئے دیکھا۔ ایک نور کو جدا ہوتے ہوئے دیکھا، ایک محب وطن شہری اور ایک بہترین تھنک ٹینک کو رخصت ہوتے ہوئے دیکھا۔ اللہ انکو جنت الفردوس میں اعلٰی مقام عطا فرمائیں اور لواحقین کو صبر و جمیل عطا کریں۔ حاجی نذیر احمد کے انتہائی فرمانبردار بھانجے اور پیار کرنے والی شخصیت ریحان شیخ نے جو کچھ بھی حاجی نذیر احمد مرحوم سے سکھیا آج انسانیت پر لوٹاتے ہو? ایک مثال قائم کر رہے ہیں برطانیہ جیسے ممالک میں رہ کر انسانیت اور دین اسلام کی خدمت کرنا بھی آسان نہیں لیکن ریحان شیخ ضلع جھلم سے لے کر برطانیہ میں یہ فریضہ سرانجام دے رہے ہیں باکل اسی طرح آپ کے صاحبزادگان شیخ طاوق شیخ تنویر اور شیخ توقیر انسانیت کی عمدہ مثال ہیں ان کابولنا ملنا اور بات چیت کا ڈھنگ ایسے لگتا ہے جیسے پھول نچھاور ہو رہے ہوں حاجی نذیر احمد نے اپنے ہاتھوں سے سیاست کے میدان میں لوگوں کی مددکی بلکہ انھیں کامیاب کروایا انھیں پوزیشن دلوائی بھاری اثروسورخ ہونے کے باوجود اپنے صاحبزادگان کو سیاست سے دور اور تعلیم کے نذدیک رکھا آپ کا کہنا تھاکہ سب سیاست کی طرف چلے گئے تو تعلیم پیچھے رہ جائیگی۔حاجی نذیر احمد نے درس و تدرس کے مراکز اور مساجد کے قیام میں بڑی دلچسپی لی اور لاتعداد مراکز قائم کئے اس وقت حاجی نذیر مرحوم کے صاحبزادگان پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ آگے بڑھیں اور اپنے والد انسانیت کے مسیحا کو انسانی منصوبوں کو کامیاب بنائیں تاکہ یہ نیک مشن جاری و ساری رہے اور اسی کی تازہ ہوائوں کا جھونکا حاجی نذیر احمد مرحوم کی روح کو تسکین پہنچاتا رہے آمین
مر بھی جاوں تو کہاں لوگ بھلا ہی دیں گے
لفظ میرے مرے ہونے کی گواہی دیں گے