کراچی (نوائے وقت رپورٹ) سٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے کہا ہے کہ بیرونی مالیاتی خلا کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کی کوشش ہے کہ اگلے مالی سال تک مشرق وسطیٰ کے کمرشل بینکوں سے 4 ارب ڈالر تک مل جائیں۔ برطانوی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں گورنر سٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ پاکستان بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے7 ارب ڈالر کے قرض پروگرام کی منظوری کے لیے درکار 2 ارب ڈالر کی اضافی بیرونی فنانسنگ کے کافی قریب ہے۔ مانیٹری پالیسی یعنی مالیاتی پالیسی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر جمیل احمد نے کہا کہ پاکستان میں شرح سود میں حالیہ کمی کا مطلوبہ اثر ہوا ہے، افراط زر (مہنگائی) کی شرح مسلسل کم ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ شرح سود میں کمی کے باوجود کرنٹ اکاؤنٹ کنٹرول میں ہے۔ پاکستان میں جولائی میں مہنگائی کی شرح 11.1 فیصد تھی، جو گزشتہ سال 2023 میں 30 فیصد کی بلند ترین سطح سے نیچے آئی ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک کے مطابق مانیٹری پالیسی کمیٹی ان تمام پیش رفتوں کا جائزہ لے گی، اس لیے شرح سود کے حوالے سے فیصلے پہلے سے طے نہیں کیے جا سکتے۔ رواں مالی سال جولائی کے دوران 43 کروڑ 63 لاکھ ڈالر کا قرضہ لیا گیا۔ اقتصادی امور ڈویژن کے مطابق اے ڈی بی سے 5 کروڑ 40 لاکھ ڈالر، عالمی بنک سے 11 کروڑ 18 لاکھ ڈالر، 20.10 کروڑ ڈالر سے زائد کثیر الجہتی معاہدوں جبکہ گزشتہ ماہ کے دوران 10 کروڑ 76 لاکھ ڈالر سے زائد کے دوطرفہ معاہدوں کے تحت قرضہ ملا۔
کوشش ہے مشرق وسطیٰ کے کمرشل بنکوں سے 4 ارب ڈالر مل جائیں: گورنر سٹیٹ بنک
Aug 28, 2024