پنجاب آبادی کے لحاظ سے بڑا صوبہ ہے۔ اس کے 10ڈویژن، 36اضلاع اور 124تحصیلیں ہیں۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے پنجاب کی آبادی 13کروڑ 76لاکھ افراد پر مشتمل ہے۔ ضلع لاہور آبادی کے لحاظ سے پنجاب کا سب سے بڑا ضلع ہے۔ عمومی طور پر یہاں پنجابی اور اردو بولی جاتی ہے۔ اس کا رقبہ 1772مربع کلومیٹر ہے۔ لاہور سطح سمندر سے 217میٹر (711.94فٹ) بلند ہے۔ لاہور صوبہ پنجاب کا کیپیٹل ہے۔ یہاں وزیراعلیٰ، گورنر اور صوبائی وزراء کی رہائش گاہیں اور دفاتر ہیں۔ لاہور میں موجود سول سیکرٹریٹ پورے صوبہ کا نظم و نسق چلاتا ہے۔ اس کے قریب ہی سپیشل برانچ اور انسپکٹر جنرل آف پولیس کے دفاتر بھی ہیں۔ سیشن اور سول کورٹس بھی نزدیک ہی ہیں۔ ضلع کچہری بھی تھوڑے ہی فاصلے پر ہے۔
اس وقت سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کی بیٹی، موجو دہ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی بھتیجی مریم نواز صوبے کی وزیراعلیٰ ہیں۔ اُن کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر اعون ہیں۔ مریم کی تاریخ پیدائش 28اکتوبر 1973ء ہے۔ اس طرح وہ لگ بھگ 51برس کی ہو گئی ہیں۔ مریم لاہور کالج فار وویمن یونیورسٹی کی گریجویٹ ہیں۔ ہوش سنبھالا تو اپنے اردگرد سیاسی ماحول دیکھا۔ والد اور چچا سیاست میں تھے۔ اس لیے انہیں سیاست میں بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملا۔ جس سے سیاست میں اُن کی اڑان اور دلچسپی بڑھتی گئی۔ مریم بہت سی خداداد صلاحیتوں کی مالک ہیں۔ اچھا سوچتی اور اچھا بولتی ہیں۔ اس لیے والد محمد نواز شریف نے فیصلہ کیا کہ مریم نا صرف سیاست کا حصہ بنیں گی بلکہ سیاست میں فیصلہ کن کردار بھی ادا کریں گی۔
فروری 2024ء کی انتخابی مہم کے دوران مریم نے پنجاب بھر کے طوفانی دورے کئے۔ جلسوں سے خطاب کر کے منوایا کہ وہ غیر معمولی زورِ خطابت رکھتی ہیں۔ لوگوں کو اپنے خطاب سے متاثر کرنا جانتی ہیں۔ جس شہر میں ن لیگ کے جلسے کا اعلان ہوتا ، تشہیری پوسٹر میں مریم کی تصویر اور نام آ جاتا لوگ جوق در جوق مریم کو سننے کے لیے جلسہ گاہ میں پہنچنا شروع ہو جاتے، اتنا کرائوڈ جمع ہو جاتا کہ مخالفین اور ناقدین حیران ہو جاتے۔پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے کہ کوئی خاتون کسی صوبے کی وزیراعلیٰ بنی ہیں۔ یہ بڑے اعزاز کی بات ہے کہ مریم نواز کو ایک بڑے صوبے کی وزارتِ اعلیٰ کی ذمہ داریاں تفویض ہوئی ہوں۔ وہ اپنے فرائض اور ذمہ داریوں کو کیسے نبھا رہی ہیں؟ اُن کی کارکردگی کیا ہے؟ میڈیا رپورٹ کر رہا ہے اور حکومت پنجاب کی ’’کارکردگی ‘‘ کو منظرِ عامہ پر لا رہا ہے۔
حکومت پنجاب نے اپنے پہلے 100دنوں میں مہنگائی کے خاتمے کے لیے تاریخی اقدامات کئے ۔ مریم نواز نے 26فروری کو اپنے عہدہ کا حلف اٹھاتے ہی عوامی مسائل کے حل کے لیے حکومت کا روڈ میپ واضح کیا۔ انہوں نے تمام صوبائی محکموں میں نہ صرف ترجیحی منصوبہ جات کا اعلان کیا بلکہ کام کی رفتار میں تیزی لانے کے لیے بھی ضروری احکامات جاری کئے۔ جس سے کام کی رفتار میں تاریخی تبدیلی دیکھی گئی۔
گزشتہ چند برسوں سے ملک کو شدید مہنگائی کا سامنا ہے۔ اشیاء کی بڑھتی ہوئی قیمتوں نے عام آدمی کی روزمرہ زندگی کو ابتر بنا دیا ہے۔ یہ ایسے حالات تھے جسے مریم نواز نے ناصرف چیلنج سمجھ کر قبول کیا بلکہ حالات میں بہتری لانے کے لیے کوشاں ہو گئیں۔ وزراء کی ٹیم کو انہوں نے ہر محاذ پر بہترین رہنمائی فراہم کی۔ گزشتہ حکومت کی ناقص منصوبہ بندی سے جنم لینے والے بحرانوں پر قابو پانے کے لیے پنجاب حکومت دن رات کوشاں ہے۔ مریم خود 24گھنٹوں میں سے 18گھنٹے مسلسل کام میں مصروف رہتی ہیں۔ انہیں بہت کم آرام کا موقع ملتا ہے۔ ان کی ٹھوس منصوبہ بندی اور اچھے کاموں کی بدولت پنجاب کے حالات میں اب دن بدن بہتری آ رہی ہے۔ مہنگائی پر بھی کافی حد تک قابو پا لیا گیا ہے۔
ایک اور بڑا مسئلہ بجلی کے بلوں کا بھی تھا۔ لوگ بجلی کے بلوں سے بے حد پریشان تھے۔ سچ یہی ہے کہ بجلی کے بل اہم ترین قومی مسئلہ بن گیا تھا۔ پنجاب کے متوسط اور مڈل کلاس خاندانوں کی افتاد کا خیال کرتے ہوئے مریم نے یہ فیصلہ کیا کہ اگست اور ستمبر کے بجلی بلوں میں صوبہ کے ایسے افراد کو جن کے بل 200یونٹ سے 500یونٹ تک ہوں گے، فی یونٹ 14روپے سبسڈی دے دی جائے۔ اس اعلان کے بعد پنجاب کے لوگوں میں اطمینان اور خوشی کی لہر دوڑ گئی جبکہ دوسرے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کی نیندیں حرام ہو گئیں۔ سندھ کے وزیر اعلیٰ کو تو ردعمل میں سخت الفاظ کہنے پڑ گئے۔ جن سے اس بات کی غمازی ہوئی کہ پنجاب میں مریم نے بجلی بلوں میں جو سبسڈی فراہم کی ہے صوبہ سندھ شاید اپنے لوگوں کو یہ ’’سبسڈی‘‘ فراہم نہ کر سکے۔ اس لیے مرادعلی شاہ کے سخت ردعمل پر مریم نواز کو بھی جواب میں سخت ردعمل کا اظہار کرنا پڑا۔ تاہم وزیراعظم اور بلاول بھٹو کی ملاقات کے بعد تند و تیز بیانات کا یہ معاملہ افہام و تفہیم کی طرف بڑھ گیا ہے۔ اب دونوں جانب مکمل خاموشی ہے۔
پنجاب کے ہر شہر میں حکومتی اقدامات سے شہریوں کو کافی ریلیف ملا ہے۔ مریم نواز نے انتھک محنت سے اپنے اقتدار کے ابتدائی چھ مہینوں میں کامیابیوں کی بنیاد رکھ دی ہے۔ رمضان کا مہینہ آیا تو پنجاب حکومت نے 65لاکھ گھرانوں کے ساڑھے تین کروڑ افراد کو یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے انتہائی سستے داموں ضروری اشیاء مہیا کیں۔ تندور پر جو روٹی بیس روپے کی بکتی تھی، حکومتی حکم سے پندرہ روپے کی ہو گئی۔ نان کی قیمت بھی کم کر دی گئی۔ کاشتکاروں کے لیے 400ارب کے تاریخی پیکج کا اعلان کیا گیا۔ گھریلو صارفین کے لیے ’’روشن گھرانہ‘‘ سکیم کے تحت سولر سسٹم کی فراہمی کا بھی اعلان کیا گیا۔
حالیہ دنوں میں پنجاب حکومت نے ’’اپنا گھراپنی چھت‘‘ سکیم بھی متعارف کرائی ہے۔ اس سکیم کے تحت لاہور سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں سستے گھر تعمیر کئے جا رہے ہیں جو پنجاب بینک کے ذریعے غریب خاندانو ں کو بہت ہی آسان اقساط پر دئیے جائیں گے۔ شہری علاقوں میں پانچ اور دیہات میں 10 مرلے تک اراضی رکھنے والوں کو گھر بنانے کے لیے آسان شرائط پر بینک آف پنجاب قرضہ دے گا۔
مریم نواز پنجاب میں ڈویلپمنٹ کے کاموں پر بھی خصوصی توجہ دے رہی ہیں۔ نئی سڑکوں کی تعمیر اور پہلے سے موجود گلیوں اور سڑکوں کی تعمیر و مرمت کے لیے اربوں کے فنڈز مختص کئے گئے ہیں۔ جس سے صوبہ میں خوشحالی اور بہتری آئے گی۔ مریم نواز اور ن لیگ کی مقبولیت میں بھی بے حد اضافہ دیکھنے میں آئے گا۔