اسلام آباد(خبرنگار)سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے ڈیولیوشن کا سینیٹر زرقا تیمور کی زیر صدارت اجلاس میںوزارت بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے فنکشنل کمیٹی کو بریفنگ دی سیکریٹری وزارت بین الصوبائی رابطہ نے کمیٹی کو بتایا کہ کھیلوں کی 44 فیڈریشنز کو ہم فنڈ کرتے ہیں۔سینیٹر زرقا تیمور نے کہا کہ ہاکی سکواش میں ہم نمبر ون تھے اب کہاں ہیں؟فیڈریشنز کے سربراہان کا احتساب کون کرتا ہے؟کس کا احتساب ہوا ہمیں بتائیں۔سیکرٹری آئی پی سی نے بتایا کہ عالمی قانون یہ کہتا ہے کہ حکومت ان فیڈریشنز میں مداخلت نہیں کر سکتی، 4 فیڈریشنز کی انکوائریز حال ہی میں مکمل کی گئی ہیں،تہران میں ایتھلیٹکس فیڈریشن کے عہدیدار کمرے میں سوتے رہے،ایتھلیٹ شجر عباس اس کوتاہی کی وجہ سے اپنی گیم میں حصہ نہیں لے سکے۔باکسنگ فیڈریشن کے خلاف بھی این او سی نہ لینے پر تحقیقات کی گئی ہیں۔چیئر پرسن نے کہا کہ ارشد ندیم کو سر پر بٹھا لیا گیا مگر اس سے پہلے اس کے پاوں میں جوتا نہیں تھا،یہ وزارت اٹھارویں ترمیم کے بعد غیر قانونی ہے۔ سینیٹر ضمیر حسین گھمرو نے کہا کہ وزارت کے امور مشترکہ مفادات کونسل کے پاس جانے چاہئیں۔سیکرٹری وزارت نے بتایا کہ نگران حکومت نے پی سی بی کا کنٹرول کابینہ ڈویژن کو دے دیا۔پی سی بی کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں احتساب کون کرے گا؟ فنکشنل کمیٹی میں بنگلہ دیش کے ہاتھوں ٹیسٹ میچ میں پاکستان کی شکست کا چرچا: سینیٹر زرقا تیمور نے کہا کہ ہم اپنے میدان میں بنگلہ دیش سے ہار گئے۔ فنکشنل کمیٹی نے پی سی بی کی کارکردگی پر سیکریٹری کابینہ کو طلب کر لیا۔