بجلی کے بھاری بھرکم بلوں اور ٹیکسوں کے نفاذ کے خلاف تاجر تنظیموں کی جانب سے آج ملک گیر ہڑتال کی جا رہی ہے۔تاجر تنظیموں کی ہڑتال کے باعث کراچی سے خیبر تک کاروباری مراکز بند ہیں اور ہڑتال کے پیش نظر مختلف شہروں میں اسکول بھی بند رکھے گئے ہیں۔جماعت اسلامی اور جے یو آئی سمیت ملک کی مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہڑتال کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے، اسلام آباد کی انتظامیہ نے احتجاج کے پیش نظر ریڈ زون کی طرف جانے والے راستوں کو کنٹینر رکھ کر بند کر دیا ہے۔لاہور کی تاجر تنظیمیں ہڑتال کے معاملے پر 2 دھڑوں میں بٹ گئی ہیں، ایک دھڑا ہڑتال کا حامی ہے جبکہ دوسرا گروپ ہڑتال کا مخالف ہے۔صدر انجمن تاجران کراچی جاوید شمس کا کہنا ہے کہ سیاسی قیادت ناکام ہو چکی ہے، 28 اگست کو مکمل ہڑتال ہو گی۔آل پاکستان انجمن تاجران سندھ کے صدر نے آج شٹر ڈاؤن ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج سندھ کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں کاروبار مکمل بند رہے گا، ٹیکسوں اور بجلی کے بلوں میں اضافے کو مسترد کرتےہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ حکمران طبقہ تاجر طبقے اور عوام سے جینے کا حق چھیننا چاہتا ہے، تاجر دوست اسکیم موجودہ شکل میں کسی صورت قبول نہیں ہے۔کراچی الیکٹرانکس ڈیلرز ایسوسی ایشن کے صدر محمد رضوان نے کہا کہ کراچی سے خیبر تک تمام تاجر تنظیمیں ہڑتال میں شامل ہیں، مسائل حل نہ ہوئے تو ہڑتال کا دورانیہ بڑھ سکتا ہے۔صدر آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے کہا کہ یہ تاجروں کی نہیں شہریوں کی ہڑتال ہے، عام آدمی مہنگائی سے پریشان ہے۔پشاور میں بھی تاجروں کی جانب سے مختلف بازار بند رکھے گئے ہیں اور تاجر یونینز نے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ واپس لیا جائے، ٹیکس کی شرح کم کی جائے