پاکستان فٹبال فیڈریشن (پی ایف ایف) کی نارملائزیشن کمیٹی نے سابق صدر اشفاق حسین سمیت 22 افراد پر تاحیات پابندی عائد کردی۔پی ایف ایف ڈسپلنری کمیٹی نے پی ایف ایف ہاؤس پر قبضے اور متوازی تنظیم بنانے کے الزامات پر پابندی کا فیصلہ کیا۔پی ایف ایف کی نارملائزیشن کیمٹی کی جانب سے عائد پابندی کے شکار افراد میں سید اشفاق حسین شاہ، ظاہر شاہ، عامر ڈوگر اور سردار نوید حیدر شامل ہیں۔شرافت حسین بخاری، نوید اکرم، رحیم بلوچ اور دوست محمد خان، محمد نعمان ، رانا اشرف، سعید رسول اور عزیز اللہ پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔نارملائزیشن کمیٹی کی جانب سے پابندی کے نتیجے میں عزیز اللہ، فقیر محمد ، فرزانہ رؤف، محمد سلیم، تصور عزیز اور صدیق شیخ بھی تاحیات فٹبال سے آؤٹ ہوگئے ہیں۔کمیٹی نے ان تمام افراد کو سات دن کے اندر پی ایف ایف کے تمام اثاثے، بشمول سرکاری گاڑیاں، واپس کرنے کا حکم دیا ہے اگر وہ اس حکم کی تعمیل میں ناکام رہتے ہیں تو ان کے خلاف فوجداری مقدمات دائر کیے جائیں گے۔پی ایف ایف کی ڈسپلنری کمیٹی کے فیصلے کے مطابق کمیٹی نے اس کیس کی تفصیلی جانچ پڑتال کے بعد یہ نتیجہ اخذ کیا کہ ان افراد نے پی ایف ایف کے آئین کے آرٹیکل 70 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایک متوازی تنظیم تشکیل دی، جو پی ایف ایف کے قواعد و ضوابط کے منافی ہے۔فیصلے میں کہا گیا کہ کمیٹی نے ان کے اقدامات کو ملک میں فٹبال کی یکجہتی اور گورننس کیلئے نقصان دہ قرار دیا، اس لیے ان عہدیداروں کو "پرسونا نان گراٹا" قرار دیتے ہوئے فٹبال سے متعلق کسی بھی سرگرمی میں شرکت پر تاحیات پابندی عائد کردی گئی ہے۔فیصلے کے مطابق ڈسپلنری 27 مارچ 2021 کو پی ایف ایف ہاؤس پر حملے میں ملوث افراد کے خلاف بھی کارروائی کی گئی، یہ واقعہ پاکستان کی بین الاقوامی سطح پر فٹبال کی معطلی کا باعث بنا اور اس نے ملک کی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا۔فیصلے میں کہا گیا کہ اس حملے کے نتیجے میں پی ایف ایف کی جائیداد پر غیر قانونی قبضہ کیا گیا، 40 لاکھ روپے سے زائد کی رقم کا غبن ہوا اور اہم اثاثے تباہ کردیے گئے۔پی ایف ایف کی جانب سے اپنے تمام متعلقہ یونٹس اور محکموں کو سختی سے ڈسپلنری کمیٹی کے فیصلے پر عملدرآمد کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کوئی بھی متعلقہ فرد ان ممنوعہ افراد سے رابطہ قائم کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔فیصلے کے متاثرہ افراد کو 15 دن کے اندر اس فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا حق حاصل ہے، بشرطیکہ وہ پی ایف ایف کے ڈسپلنری کوڈ اور اخلاقیات کے تحت دیے گئے طریقہ کار کے مطابق اپیل کا عمل مکمل کریں۔