چیئرپرسن قومی کمیشن برائے چائلڈ رائٹس عائشہ رضا نے کہا ہے کہ میٹا کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت کسی کی بھی نازیبا تصاویر سوشل میڈیا سے ہٹائی جا سکیں گی۔
یہ بات انہوں نے سینیٹ میں سینیٹر ثمینہ زہری کی زیرِ صدارت فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کے اجلاس میں کہی۔
اجلاس میں سینیٹر زرقا سہروردی کی جانب سے پیش کیے گئے پروٹیکشن فار چائلڈ بل اور معذور افراد کے بل زیرِ غور رہے۔
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس کو آگاہ کیا کہ وزارتِ انسانی حقوق کے اندر بہت سے کمیشن اچھا کام کر رہے ہیں، قومی کمیشن برائے چائلڈ رائٹس کے قیام کے بعد اہم کیسز پر کام کیا گیا، اگر قانون ایک مرتبہ بن جائے تو تقریر سے نکل کر عملی طور پر اقدامات کیےجاتے ہیں۔
چیئر پرسن قومی کمیشن برائے چائلڈ رائٹس عائشہ رضا نے اجلاس میں بتایا کہ حال ہی میں میٹا کے ساتھ ’ٹیک اٹ ڈاؤن‘ کا معاہدہ کیا ہے جس کے تحت کسی کی بھی نازیبا تصاویر سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے پر ہٹائی جا سکیں گی۔
یہ سن کر چیئرپرسن کمیٹی نے سوال کیا کہ وضاحت ضروری ہےکہ ’ٹیک اٹ ڈاؤن ایپ‘ میں پولیس یا قانون نافذ کرنے والے اداروں کو شامل نہیں کریں گے؟
وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق اعظم نذیر تارڑ نے جواب دیا کہ میٹا کے ساتھ مل کر ایپ بنائی ہے جس میں 18سال سے کم عمر کے بچے رپورٹ کریں گے تو فوری قابلِ اعتراض مواد ہٹ جائے گا، 18 سال سے زائد عمر کے افراد بھی ایپ پر شکایت کر سکیں گے لیکن اس میں تھوڑا وقت لگے گا۔
اُنہوں نے بتایا کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے قابل اعتراض مواد کو بلاک کیا جا سکے گا، 2022ء میں پاکستان خواتین کے حقوق کے تناسب سے آخری نمبروں پر تھا، ہمارے حالات برے ضرور ہیں مگر اتنے گئے گزرے بھی نہیں کہ آخری نمبر پر آئیں