2011ئ: لاہور میں قتل و غارت گری کا بازار گرم رہا، پولیس کی مایوس کن کارکردگی

لاہور (احسان شوکت سے) صوبائی دارالحکومت لاہور مےں 2011ءکے دوران قتل و غارت گری کا بازار گرم رہا۔ اغوا برائے تاوان، ڈکیتیوں اور چوریوں کی بڑھتی ہوئی وارداتوں سمےت سنگین جرائم میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا اور اس کے برعکس پولیس کی کارکردگی انتہائی مایوس کن رہی۔ تفصےلات کے مطابق سال 2011ءمیں لاہور مےں امریکی جاسوس ریمنڈ ڈیوس نے 2 پاکستانیوں کو سرعام قتل کر دیا جبکہ سابق گورنر پنجاب سلمان تاثےر کے بےٹے شہبا ز تاثےر کے علاوہ امرےکی شہری وارن وائن سٹائن اغوا ہوئے اور تاحال بازےاب نہیں ہو سکے۔ رواں سال کے آغاز مےں پولیس مقابلوں کے رجحان میں بھی تیزی پائی گئی۔ اےک ہفتے مےں مبےنہ پولےس مقابلوں مےں سات افراد کی ہلاکتوں پر عدالت نے ازخود نوٹس لےا اور ملوث اےک ڈی اےس پی رےاست باجوہ سمےت دیگر اہلکاروں کے خلاف مقدمہ درج کر کے انہےں گرفتار کےا گےا۔ رواں سال ڈاکوو¿ں نے ڈکےتی مزاحمت پر 51 افراد کو موت کے گھاٹ اتارا جبکہ بنک ڈکےتی کی 13 وارداتےں بھی ہوئےں۔ لاہور پولےس کی طرف سے سال 2011ءمیں درج مقدمات کے مطابق قتل کے 702، اقدام قتل کے 415، خودکشی کے 627، اغوا اور اغوا برائے تاوان کے 2 ہزار 4 سو 95، خواتین سے زیادتی اور گینگ ریپ کے 13 سو 52، ڈکیتی کے 712، راہزنی کے5 ہزار 206، چوری کے 37 سو، نقب زنی 1900، کار چوری کے 1750، موٹر سائےکل چوری کے 2 ہزار 776 جبکہ سائےکل چوری کے 807 مقدمات درج ہوئے۔ اس کے علاوہ پولےس کے جانب سے مقدمات درج نہ کرنے کی شکاےات عام پائی گئےں۔ پولیس مشکوک افراد کو پکڑ کر دہشت گرد اور ڈاکو قرار دیتی رہی جن میں سے بیشتر افراد عدم ثبوت کی بنا پر عدالتوں سے رہا ہوتے رہے۔

ای پیپر دی نیشن