جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے مقبوضہ کشمیر کے طول وعرض میں جاری پولیسی جبر و تشدد اور اسرائیلی طرز پر لوگوں کے مکانات اور دکانات کو مقفل یا مسمار کرکے انہیں بے دخل کرنے کی سرکاری کاروائیوں کو صریح انسان دشمنی اور جمہوریت کشی کی بدترین مثال قرار دیاہے۔ ایسا لگتا ہے کہ بھارت اور اسکے ریاستی حواری جموں کشمیر کو ایک فوجی اور پولیسی ریاست قرار دے چکے ہیں اور یہاں کے حریت پسندوں پر اسرائیلی طرز کی جارحیت کرکے انہیں تحریک آزادی سے دور کرنا چاہتے ہیں۔کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی بھی اس بات سے متفق ہیں کہ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں اسرائیلی طرز پر شہریوںکے گھروں کو تباہ کر کے انہیں کشمیر چھوڑنے پر مجبور کر رہی ہے۔ وادی کے کئی علاقوں میں رہائشی مکان مسمار اور پھل دار درخت کاٹ دیئے گئے۔
بھارتی حکومت نے اسرائیل کی مدد سے وادی میں کشمیری پنڈتوں پر مشتمل ایک نئی مسلح تنظیم قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے جس کو مختلف علاقوں میں بستیاں بنا کر آباد کیا جائے گا۔ یہ فورس علاقے میں ہندوو¿ں کے 30 مقدس مقامات کی حفاظت کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے مقدس مقامات کی بے حرمتی اور توڑ پھوڑ کرے گی۔ یہ فورس پلگام، بارہ مولہ، تاو¿مل، اننت ناگ، ویری ناگ کے علاوہ دیگر علاقوں میں کام کرے گی۔ اس فورس کو مقبوضہ کشمیر میں قائم بھارتی چھاو¿نیوں میںمسلح تربیت دی جائے گی۔
انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل پامالیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ فوری طور پر کشمیریوں پر مظالم بند کرے اور کالا قانون پبلک سیفٹی ایکٹ فوری طور پر منسوخ کیا جائے جس سے حریت کانفرنس کے اس مو¿قف کی تائید ہو گئی ہے کہ مقبوضہ علاقے کو فوجی چھاو¿نی میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
اسرائیل بھارت کو دفاعی ساز و سامان فراہم اور اسکی تیاری میں مدد دینے والا اہم ملک ہے جب بھارت دیگر ملکوں کے ہمراہ بش انتظامیہ کے میزائل ڈیفنس سسٹم کا بڑھ چڑھ کر خیر مقدم کر رہا تھا تو اس موقع پر بھی اسرائیل کا سایہ موجود تھا۔ اسرائیلی لیبل کے ذریعے امریکی ٹیکنالوجی اور ہتھیار بھی منتقل کئے جا رہے ہیں لہٰذا یہ کوئی حیرانگی کی بات نہیں کہ دونوں ممالک کے درمیان ایک فوجی معاہدہ ہو رہا ہے اس بار بھارت اور اسرائیل ایک ارب دس کروڑ ڈلر کا معاہدہ کر رہے ہیں جس کے تحت بھارت کے ڈیفنس سسٹم کو اپ گریڈ کیا جائیگا،اسرائیل کا تیار کردہ یہ سسٹم بحریہ کے جہازوں کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے اور یہ حملے کیلئے آتے ہوئے میزائلوں طیاروں اور ڈرونز کو مار گرا سکتا ہے۔
کشمیری مجاہدین کے خلاف ماضی میں بھی بھارت اسرائیل سے مدد حاصل کرتا رہاہے۔ اسرائیلی کمانڈوز بھارتی بلیک کیٹ کمانڈوز کو مقبوضہ کشمیر میں مجاہدین کے خلاف تربےت فراہم کر رہے ہیں۔اسرائیلی وفد نے بھارتی فوج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کارندوں کو وہ غیر انسانی حربے سکھائے جو اسرائیلی فوج معصوم فلسطینیوں کے خلاف آزما رہی ہے۔ ہنود و یہود کے اس گٹھ جوڑ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ کشمیر پر ناجائز قبضے کےلئے موساد اور اسرائیلی حکومت بھارت کی بھرپور مدد کر رہے ہیںتاکہ بعد میں کشمیر پر قبضہ کیا جا سکے۔ بھارت نہتے کشمیریوں پر وہ گر آزمانا چاہتا ہے جو اسرائیلی فوج معصوم اور بے گناہ فلسطینیوں پر آزما چکی ہے اور انہیں عقوبت خانوں میں اذیتیں دے دے کر قتل کر رہی ہے۔
اَمر واقعہ یہ ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے ہم سے بہت سی کوتاہیاں ہوئیں ہیں اورہم بھارت کا اصل گھناونا چہرہ دنیا کے سامنے نہ لاسکے۔جبکہ بھارت نے کشمیر میں اسرائیل سے بھی بڑھ کر انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں کیں،لیکن اِس کے باوجود ہم دنیا کو کشمیر کی طرف متوجہ نہ کرسکے۔ہمارے اِس رویئے کی وجہ سے بین الاقوامی فورم پر نہ صرف کشمیر کا مقدمہ کمزور ہوا بلکہ بھارتی فوجی درندوں کو ہزاروں کشمیری مسلمانوں کو شہید کرنے کا بھی موقع ملا۔دنیا کی آنکھوں میں جس طرح دھول جھونک کر ہندو بنیئے نے ایک آزادریاست پر قبضہ کیا وہ بذات خود تاریخ کا ایک بدترین باب ہے۔حقیقت یہ ہے کہ اِس بت پرست قوم کا نہ تو کوئی مخصوص مذہبی ضابطہ ہے اور نہ ہی کوئی اخلاقی و معاشرتی معیار ہے۔گاو¿ ماتا کے یہ پجاری ہندوستان کی سرزمین پر توحید و رسالت کی دعوت لے کر آنے والوں کو ا±سی طرح بلاشرکت غیرے اپنی ملکیت سمجھتے رہے جس طرح یہودی ارض فلسطین پر قبضے کو اپنا پیدائشی حق تصور کرتے ہیں،جبکہ ہر دو مقامات پر خون مسلم ارزاں بھی رہا اورناقابل شکست بھی۔اس کے باوجود پاکستان اور بالخصوص عالم اسلام آج تک دنیا کے اِن مظلوم مسلمانوں کیلئے کوئی متفقہ لائحہ عمل اختیار نہیں کرسکا۔جس طرح امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل فلسطینی بستیوں کو تاخت و تاراج کرکے قتل عام کی پالیسی پر عمل کررہا ہے،ہندو بنیاءبھی مقبوضہ کشمیر میں ا±سی پالیسی پر عمل پیرا ہے،دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار ملک کی سات لاکھ سے زائد فوج وادی کشمیر میں قتل و غارت گری کا عمل جاری رکھے ہوئے ہے۔