گورنر پنجاب ترقی کی چابی پورے صوبے کےلئے استعما ل کریں


گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود نے کہا ہے کہ نئے صوبے نہیں بنائیں گے تو غربت میں اضافہ ہو گا، لاہور امیر تر ہو گا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ نئے صوبے اور خزانے کی چابی لاہور والوں کے پاس ہے۔ پنجاب اسمبلی اور قومی اسمبلی کی نئے صوبوں کو بنانے کے لئے منظور کی جانے والی قراردادوں کو مذاق نہ سمجھا جائے۔
نئے صوبوں کی بات کرنا آسان ہے لیکن اس کو عملی شکل دینے سے قبل ہزار بار سوچنا اور اس کے مضمرات کا ادراک کرنا ہوگا۔اس کا بھی جائزہ لینا ہوگا کہ نئے صوبوں کی بات کرنے والے کیا صوبوں کے قیام کے لئے مخلص بھی ہیں؟ مخدوم احمد محمود جیسے لوگ صوبہ بہاولپور کی بحالی کے لئے یقیناً اخلاص کے ساتھ کوشاں ہیںاسی طرح کئی دیگر مخلصین میں بھی ہونگے البتہ اکثریت نئے صوبوں کے قیام کو سیاسی نعرے کے طور پر اٹھا رہی ہے۔ الیکشن قریب آئے تو ہر پارٹی نے صوبوں کے قیام کا راگ الاپنا شروع کردیا۔ پیپلز پارٹی نے سرائیکی صوبہ کی بات کی تو ن لیگ نے اس سے بھی آگے زقند بھرتے ہوئے بہاولپور کو بھی صوبہ بنانے کی قرارداد منظور کر لی۔کیا ان دونوں کو ادراک ہوگیا ہے کہ صوبوں کا قیام ملکی مفاد میں ہے، یا یہ اس معاملے کو مزید سیاسی مفادات کے لئے استعمال کرنا چاہتے ہیں؟ نئے صوبے بنانے کی اشد ضرورت ہے تو وہ لسانی بنیاد پر نہیں ، انتظامی بنیاد پر بننے چاہئیں لیکن ایسے اقدام سے پہلے یہ بھی سوچ لیا جائے کہ مالی اعتبار سے ریاست یہ بوجھ اٹھانے کے قابل ہے ۔ حال میں صرف صوبہ سرحد کا نام تبدیل ہوا تو اس کے بعد اٹھنے والا طوفان تھمنے کا نام نہیں لے رہا۔ جنوبی پنجاب اور بہاولپور کو صوبہ بنایا گیا تو بے شمار صوبوں کا پنڈورا بکس کھل جائے گا ، ہماری دم توڑتی معیشت اس کی متحمل نہیں ہو سکتی ۔ ایم کیو ایم کراچی کو صوبہ بنانے کیلئے صوبوں کی حمایت کرتی ہے۔
گورنر پنجاب کا کہنا تھا کہ پریکٹیکل آدمی ہوں وژن بنا لوں تو عملدرآمد کرانا آتا ہے۔ میری گورنری آئینی ہے ، اس کی نگران سیٹ اپ میں اہمیت بڑھ جائے گی۔ بہاولپور صوبے کی بات اسمبلی میں کی تو مجھ پر فقرے کسے گئے، چاہتا تھا کہ سرائیکی صوبہ بن جائے۔ انہوں نے کہا جب تک نئے صوبے نہیں بنائیں گے تو غربت میں اضافہ ہو گا۔ دیگر تینوں صوبے آبادی کے حوالے سے پنجاب کی نسبت چھوٹے ہیں کیا وہ پنجاب کی نسبت زیادہ ترقی یافتہ ہیں؟ لاہور کی چابی ہمیشہ لاہور والوں کے پاس نہیں ہوتی، یہ قیام پاکستان سے زیادہ عرصہ جنوبی پنجاب والوں کے پاس رہی ہے ۔ آج بھی چابی مخدوم صاحب اور تالہ شہباز شریف کے ہاتھ میں ہے، وہ گلے شکوے کرنے کے بجائے اس چابی کو جنوبی پنجاب ہی نہیں پورے صوبے کی ترقی کیلئے استعمال کریںکہ وہ جنوبی یا وسطی نہیں،پورے صوبہ پنجاب کے گورنر ہیں ۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...