لاہور (میاں علی افضل سے) یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس اینڈ مینجمنٹ اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ سنٹرمیں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوںکی نشاندہی ہوئی ہے۔ مختلف کورسوں کی مد میں کروڑوں روپے کی فیسوں میں مبینہ طور پر کرپشن کی گئی ہے جس کا ریکارڈ یونیورسٹی کے اکاؤنٹ میںہی نہیں رکھا گیا۔ اس حوالے سے آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے یونیورسٹی کو ریکارڈ کی فراہمی کیلئے 6 خط لکھے ہیں جن کا کوئی جواب نہیں دیا گیا اور آڈٹ ٹیم کو ریکارڈ کی فراہمی سے صاف انکار کردیا گیا ہے جس پر آڈٹ جنرل آف پاکستان نے یونیورسٹی میں کروڑوں روپے مبینہ کرپشن کرنے اور ریکارڈ فراہم نہ کرنے پر شعبہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس اینڈ مینجمنٹ اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ سنٹر کے سربراہ ڈاکٹر شعیب کیخلاف بھرپور کارروائی کی ہدایت کی گئی جبکہ شعبہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس اینڈ مینجمنٹ اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ سنٹر میں ہونیوالی بھرتیوں کا ریکارڈ فراہم نہ کرنیوالے سربراہ و دیگر اہلکاروں کے خلاف بھی فوری سخت کارروائی کے احکامات دئیے گئے ہیں۔ آڈٹ جنرل آف پاکستان نے ہائر ایجوکیشن کو لکھے گئے خط میں مزید کہا ہے کہ یونیورسٹی آف انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی کے شعبہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس اینڈ مینجمنٹ اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ سنٹر کے آڈٹ کے دوران دونوں شعبہ کے سربراہ نے آڈٹ ٹیم سے تعاون سے انکار کیا ہے۔ انتہائی سنگین انتظامی اور مالی بے ضبطگیوں کی طویل فہرست آڈٹ رپورٹ میں موجود ہے شعبہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس اینڈ مینجمنٹ اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ سنٹرکے قیام میں یونیورسٹی ایکٹ 1976ء کو نظر انداز کیا گیا ہے لہٰذا اس کا موجودہ وجود غیر قانونی ہے۔ آڈٹ ٹیم نے 2013ء کی تمام آمدن و اخراجات کے حساب زبانی و تحریری طور پر طلب کئے لیکن انہیں فراہم کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے۔ یونیورسٹی ایکٹ کے تحت یونیورسٹی کی حدود میں تمام اداروں کی آمدنی اور اخراجات کا ریکارڈ رکھنا لازم ہے اور تمام آمدنی یونیورسٹی اکاؤنٹ میں جمع ہونا لازم ہے جبکہ شعبہ انسٹیٹیوٹ آف بزنس اینڈ مینجمنٹ اور پروفیشنل ڈویلپمنٹ سنٹر کی تمام آمدن یونیورسٹی اکاؤنٹ میں جمع نہیں کروائی گئی اس کے ساتھ ساتھ دونوں شعبوں کی بھرتی و دیگر معلومات کے ریکارڈ کی فراہمی کے متعلق آڈٹ جنرل آف پاکستان کو صاف انکار کر دیا گیا ہے۔