گڑھی خدا بخش (آن لائن + نیٹ نیوز) بلاول بھٹو نے اپنی تقریر کے اختتام میں ” میں باغی ہوں “ نظم کے اشعار پڑے۔ میں باغی ہوں میں باغی ہوں، اس دور کے رسم ورواجوں سے، ان تختوں سے ان تاجوں سے، جو ظلم کی کھو کھ سے جمتے ہیں، جو انسانی خون سے پلتے ہیں، جو نفرت کی بنیادیں ہیں اور خونی کھیت کی خوابیں ہیں، جو چاہے مجھ پر ظلم کروں، ہونٹ کی جنبش سے اور خودی کی آگ کی لرزش سے، قانون بدلتے رہتے ہیں، اور مجرم پلتے رہتے ہیں، ان چوروں کے سرداروں سے، انصاف کے پہرے داروں سے میں باغی ہوں میں باغی ہوں، میرے ہاتھ میں حق کا جھنڈا ہے، میرا سر پر ظلم کا پھندا ہے، میں مرنے سے سے کب ڈرتا ہوں، میں موت کی خاطر زندہ ہوں، میرے خون کا جنبش چمکے گا تو بچہ بچہ بولے گا میں باغی ہوں میں باغی ہوں جو چاہے مجھ پر ظلم کرو۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا یہ وقت جیالوں کی ناراضگی ختم کرنے کا ہے، ہمیں اپنی ماں کی یاد آتی ہے لیکن میں نے اپنی ماں کے بغیر جینا سیکھ لیا ہے۔ میرے سرمایہ نانا کی پھانسی کے پھندے ہیں، جھولتی نعش رات کی تاریکی میں اٹھنے والا جنازہ، لیاقت باغ کی سڑکوں پر بکھرا ہوا خون ہے۔ لیکن جئے بھٹو کا نعرہ سن کر غم بھول جاتا ہوں مجھے لوری دینے والی ماں تو چلی گئی لیکن عوام کا جوش میرے دن کا چین اور جذبہ میری راتوں کا سکون ہے ہم نے ہر دور میں جانوں کے نذرانے دیئے، جانتے ہیں کہ عوام کا دشمن بھٹو کا دشمن ہے۔بی بی کی شہادت کے بعد لاواث ماﺅں اور بہنوں کی امید، یتیموں کے آنسو پونچھنے کے لئے سیاست میں آیا ہوں۔ یہ دھرتی میری دھرتی ہے، یہ عوام میرے ہیں جب تک جان ہے اس دھرتی کی حفاظت کے لئے لڑوں گا اگر پاکستان کی حفاظت کرنا زہر کا پیالہ ہے تو پیالہ میں نے اپنے ہاتھوں میں تھام لیا ہے۔ بے نظےر بھٹو کی چھٹی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش مےں منعقدہ برسی کی تقرےب مےں سندھ کے صدر اوروزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، شہید بے نظیر بھٹو کی مزار پر پہنچے تو عوام نے بے نظیر بے قصور، شہید بے نظیر بھٹو کوقاتلوں کو گرفتار کرنے کے نعرے لگائے۔ ٭مزار پر حاضری دےنے کے لئے جانےوالوں کو کافی دےر تک انتظار مےں کھڑارکھا گےا جس کے باعث کارکنوں نے گڑھی خدا بخش بھٹو میں پولیس کے خلاف احتجاج اور نعرے بازی کی،٭پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما ڈاکٹر صفدر عباسی، ناہید خان، سابق ایم پی اے حاجی منور عباسی بہت بڑے قافلے کے ساتھ بے نظیر بھٹو کی مزار پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی،٭لاڑکانہ کے سوشل ویلفیئر افسر امیر علی ابڑو، ذوالفقار مشوری، کائنات جاگیرانی، کاشف علی کے ورثاءنے شہید بے نظیر بھٹو کی مزار کے سامنے دھرنا دیا اور ان کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔بلاول بھٹو زرداری کی آمد سے قبل تمام راستوں پر سخت ترین سکیورٹی کے انتظامات کرنے کے علاوہ سٹیج پر پولیس کے اعلیٰ حکام نے کمانڈوز تعےنات کئے تھے، ٭پنڈال گاہ میں جمعة المبارک کی نماز 1 بجے ادا کی گئی،٭ آئی جی سندھ شاہد بلوچ کے حکم پر میڈیا کو جلسہ شروع ہونے کے بعد جانے دیا گیا،٭ شہید بے نظیر بھٹو کی چھٹی برسی کے موقع پر سبیل، میڈیکل، ایمبولینس، پولیس ودیگر کی جانب سے علیحدہ علیحدہ کیمپ لگائے گئے تھے، ٭ برسی کے موقع پر ٹریفک کا نظام درہم برہم رہا اور لنک روڈوں پر کافی رش دےکھنے مےں آےا، ٭مزار پر آنےوالے عوام کی خواہش تھی کہ نوازشریف نے جو وعدہ کیا تھا کہ میں اپنی بہن بے نظیر بھٹو کے قاتلوں کو انجام تک پہنچا ئیگا اس کا وعدہ کب وفا ہوگا۔ ٭ برسی کی تقریب کے موقع پر جیالوں نے بھنگڑے بھی ڈالے، ٭ سابق صدر زرداری نے خطاب کے آخر میں پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔ بی بی سی کے مطابق بلاول بھٹو کے خطاب میں ذوالفقار علی بھٹو کا انداز اور بے نظیر بھٹو کا لہجہ جھلک رہا تھا لیکن حیران کن طور پر ان کی اردو میں بڑی روانی دیکھنے میں آئی۔ بلاول نے پوری تقریر میں سیاسی نعروں اور شعروں کا برمحل اور برجستہ استعمال کیا۔ بلاول بھٹو نے ایک طرف تو سیاسی مخالفین کو شدید تنقید اور خاص طور پر طالبان سے مذاکرات کرنے کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تو دوسری طرف انہوں نے پیپلز پارٹی کے روایتی کارکنوں اور جیالوں میں پائی جانے والی مایوسی کو دور کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی جاگیردار، سرمایہ دار، کھلاڑی یا ملا کی جماعت نہیں بلکہ عوام کی جماعت ہے۔ پیپلز پارٹی ایک جذبہ ہے، جنون ہے اور روایت ہے۔ روایتیں بدلا نہیں کرتیں کہ یہ جھوٹ ہے کہ پیپلز پارٹی بدل گئی ہے۔ سورج مغرب سے نکل سکتا ہے لیکن پیپلز پارٹی جیالے کے دل سے نہیں نکل سکتی۔
جھلکیاں