اسلام آباد (اے ایف پی) بلوچستان کے ناراض بلوچوں نے اپنی تحریک کیلئے آن لائن مہم حالیہ مہینوں میں تیز کی ہے، سوشل میڈیا پر بلوچوں کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے والے بعض گروپوں کی جانب سے پرتشدد کارروائیوں کی تصاویر شیئرز کی جا رہی ہیں، وائس آف بلوچ مسنگ پرسنز جیسی این جی اوز کا دعویٰ ہے کہ بلوچستان سے ہزاروں افراد لاپتہ ہو چکے ہیں، بعض ذرائع کے مطابق 2011ء اور جولائی 2014ء کے درمیان بلوچستان سے 800 کے قریب نعشیں ملی ہیں۔ مقامی افراد کے مطابق سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا جانے والا مواد قابل اعتبار اور مستند نہیں ہوتا اور اس کی تصدیق بھی نہیں کی جا سکتی، ناراض بلوچوں کی جانب سے انٹرنیٹ کے استعمال میں اضافہ کی وجہ یہ بھی بتائی جا رہی ہے کہ فیس بک، ٹوئٹر، سکائپ اور وٹس ایپ فون کالز کی نسبت معلومات کے تبادلے کیلئے کم خطرناک ثابت ہوتے ہیں، این جی اوز ’’بائٹس فار آل‘‘ کے ڈائریکٹر شہزاد احمد نے بتایا کہ ہماری معلومات کے مطابق اب پاکستانی حکومت سکائپ سمیت انٹرنیٹ ڈیٹا کی مختلف ذرائع میں تکنیکی مداخلت کرنے کے قابل ہو چکی ہے۔