لاہور (نامہ نگار+نوائے وقت رپورٹ+ ایجنسیاں) مال روڈ کے ہوٹل میں ساتھیوں سے ملکر 15 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بااثر ملزم میاں عدنان ثناءاللہ کو گذشتہ رات ریس کورس پولیس نے گرفتار کر لیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق ملزم نے سی سی پی او آفس میں گرفتاری دی۔ ملزم کے مطابق اس پر گینگ ریپ کا جھوٹا الزام لگایا گیا، اس نے اپنی بے گناہی ثابت کرنے کیلئے خود گرفتاری دیدی۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف نے رات گئے پریس بریفنگ میں بتایا کہ اس کیس میں 8 افراد نامزد ہیں، تمام گرفتار ہو چکے، ملزم عدنان کے ڈی این اے اور فارنزک ٹیسٹوں کے آج نمونے بھجوائے جائینگے جن کی رپورٹس آنے پر تفتیش مکمل ہو گی۔ اس سے قبل لڑکی ”ب“ جو رانا ٹاﺅن ملتان چونگی کے علاقے کی رہائشی ہے کی بہن اور دیگر اہلخانہ نے کیس کی تفتیش میں پیشرفت نہ کرنے پر تھانہ ریس کورس کے گیٹ پر دھرنا دیدیا جو بعدازاں ختم کر دیا گیا۔ دریں اثناءپولیس نے گرفتار 7 ملزموں کے ڈی این اے کے نمونے فرانزک لیبارٹری میں بھجوائے۔ پولیس حکام کے مطابق ملزموں کے ڈی این اے متاثرہ لڑکی سے میچ کئے جائینگے۔ نجی ٹی وی کے مطابق زیادتی کا شکار لڑکی ”ب“ کو ماڈل بننے کا شوق تھا۔ ملزم عدنان نے اسے ماڈل بنانے کا جھانسہ دیکر مراسم استوار کئے۔ وہ پہلے بھی ایسی وارداتیں کر چکا ہے اور اعلیٰ شخصیات کے ساتھ تصاویر دکھا کر لڑکیوں اور لوگوں پر رعب جھاڑنا اسکا معمول رہا ہے۔ دریں اثناءصوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود احمد خاں نے کہا ہے کہ ان کا ہوٹل میں لڑکی سے زیادتی کے ملزم میاں عدنان سے کسی قسم کا کوئی تعلق نہیں۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ سیاسی سرگرمیوں کے دوران ہر قسم کے لوگوں سے واسطہ پڑتا ہے لیکن اس کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ ہم کسی کے ذاتی فعل کے ذمہ دار ہیں۔ میاں عدنان اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے اور اسے اس جرم کی قانون کے مطابق ضرورسخت سزا ملنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے سلسلے میں میاں عدنان نے یوسی 94 کے چیئرمین کے لئے ٹکٹ کی درخواست دی تھی لیکن اس کے مجرمانہ ماضی اور غیر ذمہ دارانہ رویہ کو دیکھتے ہوئے اس کی درخواست مسترد کر دی گئی تھی اور اس کا مسلم لیگ (ن) سے کسی بھی قسم کا تعلق ختم ہو گیا تھا۔
اجتماعی زیادتی کیس