لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی صدارت میں ہونے والے جماعت اسلامی کی مرکزی مجلس شوریٰ کے حالیہ اجلاس میں سیاسی صورتحال پر مفصل بحث کے بعد ایک قرار داد منظور کی ہے جس میں کہا گیا کہ حکومت عوام سے کئے وعدے پورے کرنے میں مکمل ناکام ہے اور اس کی ناقص معاشی پالیسیوں کی وجہ سے کسان بدحال، مزدور اور ماہی گیر پریشان اور غریب وتنخواہ دار طبقہ زندہ درگور ہو چکا ہے، عوام کی اس انتہائی ابتر صورت حال کی اصل وجہ حکمرانوں کی وہ بدترین کرپشن ہے جسے وہ چھوڑنے اور لوٹی ہوئی دولت کا ایک ڈالر بھی قوم کو واپس کرنے کے لئے تیار نہیں۔ حکمران طبقہ کرپشن کو ہر قیمت پر تحفظ دینے کے لئے پارلیمنٹ کے بعد عدلیہ کو بھی ناکام بنانے پر تلا ہوا ہے جبکہ کرپشن کی وجہ سے ملک قرضوں اور عوام ٹیکسوں کے بوجھ تلے دبے ہوئے ہیں‘ ہمارے تمام مسائل مثلاً دہشت گردی، بدامنی ، بے روز گاری ،مہنگائی ، ملائوٹ ، منشیات، دھوکہ بازی وغیرہ کا بڑاسبب بھی اوپر سے لے کر نیچے تک پھیلا ہوا کرپشن کا زہر ہے۔ بلوچستان کے میگاکرپشن کیس میں 40ارب روپے کی بدعنوانی کا جرم صرف2ارب روپے کے مک مکا کے ذریعے ختم کرنے کاعمل کرپشن کی حوصلہ افزائی اور احتسابی گرفت سے بچ نکلنے کے قانونی چور دروازے کی عملاً نشاندہی کے مترادف ہے۔ اسی طرح سابق صدر اور گزشتہ حکومت کے معروف میگاکرپشن کیسز بھی سیاسی مفاہمت کی بھینٹ چڑھائے جا رہے ہیں۔ جماعت اسلامی کا مؤقف ہے کہ پانامہ لیکس کے سلسلہ میں غیرجانبدار جوڈیشل کمشن کا قیام عمل میں لایا جائے اور وزیراعظم اور ان کے خاندان سے آغاز کرکے تمام کرپٹ افراد کا محاسبہ کیا جائے اور سزا بھی دی جائے۔ قوم کاپارلیمنٹ کے بعد عدلیہ اور اداروں سے بھی مایوس ہونا ایک بڑے قومی المیہ سے کم نہ ہوگا۔ حویلیاں طیارہ حادثہ کی مکمل غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لئے سپریم کورٹ کے جج کی سربراہی میں ماہرین پر مشتمل انکوائری کمشن قائم کیا جائے۔ اسی طرح ایبٹ آباد میں پاکستان کی خودمختاری پر یو ایس سپیشل فورسز کے حملہ کے سلسلہ میں انکوائری کمشن کے سربراہ جسٹس (ر)جاوید اقبال کے انکوائری رپورٹ فوری منظر عام پر لانے کے مطالبہ کی بھی تائید کرتا ہے۔ یہ اجلاس ملٹری کورٹس کے قیام کو موجودہ عدالتی نظام پر عدم اعتماد قرار دیتے ہوئے مطالبہ کرتاہے کہ ملٹری کورٹس میں توسیع کی بجائے موجودہ عدالتی نظام کو ہی مضبوط و مستحکم کیا جائے۔ قرار داد میں کہا گیاہے کہ اجلاس سی پیک کے حوالہ سے کل جماعتی کانفرنس کی سفارشات پر مکمل عملدرآمد صوبوں کے تحفظات دور کرنے، مغربی روٹ کو ترجیح دینے اور تمام صوبوں کے لئے یکساں ثمرات کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتا ہے۔ اجلاس حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتا ہے کہ برادر ملک چین کے ساتھ ہونے والے معاہدات کو قوم اور پارلیمنٹ کے سامنے لایا جائے تاکہ قوم کو معلوم ہو سکے کہ سی پیک پراجیکٹ سے پاکستان کی اپنی صنعت، تجارت، برآمدات علاقہ جات اور شہریوں کو پہنچنے والے فوائد کیا ہیں اورا ن فوائد اور ٹال ٹیکس کی وصولی کا حکومت نے کیا سسٹم بنایا۔
حکومت چین کے ساتھ تمام معاہدے قوم، پارلیمنٹ کے سامنے لائے: مرکزی شوریٰ جماعت اسلامی اسلامی
Dec 28, 2016