امتناع شراب نوشی کے قانون پر سختی سے عملدرآمد کی ضرورت

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں کرسمس پر زہریلی شراب پینے سے 22 افراد ہلاک‘ 18 کی حالت تشویشناک۔ غیرمسلم شراب خانے بند کرانا چاہتے ہیں تو مسلمانوں کو کیا مسئلہ ہے: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ
قانوناً ملک بھر میں شراب نوشی پر پابندی ہے۔ اسکی خریدوفروخت ممنوع ہے۔ مگر غیرمسلم اقلیتوں کےلئے شراب کی خریدوفروخت کی آڑ میں ہر سال سینکڑوں افراد ناقص تیار کی گئی دیسی زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔ گذشتہ دنوں کرسمس کے موقع پر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی زہریلی شراب پینے سے 22 افراد ہلاک ہو گئے۔ پابندی کے باوجود ایسے سانحات کا ہونا افسوسناک ہے جس پر خود مسیحی برادری نے احتجاج کرتے ہوئے شراب فروخت کرنے والوں کےخلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ سندھ ہائی کورٹ میں شراب خانوں پر پابندی کے حوالے سے اقلیتی رکن قومی اسمبلی رمیش کمار کی درخواست سے متعلق مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ ” غیرمسلم شراب خانے بند کرانا چاہتے ہیں تو مسلمانوں کو کیا مسئلہ ہے۔“ یہ شراب کی تیاری اور فروخت کے کاروبار میں شریک اور شراب نوشی کی لت میں مبتلا مسلمانوں کیلئے لمحہ¿ فکریہ ہے۔ کوئی بھی مذہب شراب نوشی کی اجازت نہیں دیتا اور تمام مذاہب میں شراب نوشی کو بُرا فعل سمجھا جاتاہے جس سے اجتناب کا حکم ملتا ہے۔ اس قبیح فعل کے باعث قیمتی جانوں کے اتلاف کی اجازت ہرگز نہیں دی جا سکتی۔ مذہب اور اخلاقیات سے آگہی کے ساتھ ساتھ اسکی خریدوفروخت پر پابندی کے قوانین پر سختی سے عملدرآمد حکومت کی ذمہ داری ہے جس پر سخت اقدامات اٹھا کر ہی ایسے سانحات سے بچا جا سکتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن