کو ٹ ادو (خبر نگار) بلڈ ٹرانسفےوژن اتھارٹی اور حکومتی کنٹرول نہ ہونے پرتحصیل کوٹ ادو میں نجی بلڈ بنکوںاو ر کلینیکل لیبارٹرےوں کی بھر مار ہوگئی‘گلی محلوں مےں قائم نجی بلڈ بنک مجبور افراد کو خون کی بوتلوں کی خرےد وفروخت مےں بھی ملوث ہےں بلڈ ٹرانسفےوژن اتھارٹی نہ ہونے کی وجہ سے نجی شعبہ مےں بلڈبنک قائم کرکے لوگوں نے لوٹ مار شروع کررکھی ہے جہاں نشےﺅںسے خون کی بوتلےں خرےدی جاتی ہےں جبکہ کےنسر ‘ہےپاٹائٹس ‘تھےلےسےمےا‘ہےمو فےلےا اور دےگر جان لےوا امراض مےں مبتلا مرےضوں کی مجبوری کا فائدہ اٹھاتے ہوئے خون کی بوتلےں فروخت کی جاتی ہےں اور اےک بوتل 25سو سے 3ہزار روپے مےں فروخت کی جاتی ہے جبکہ نیگٹو گروپ کی بوتل 5سے10ہزار روپے تک فروخت کی جاتی ہے جبکہ اکثر بلڈ بنک والوں کے ملتان نجی لیبارٹرےوں سے رابطے ہیں۔کراس مےچنگ ‘ہےپا ٹائٹس بی ‘سی کی سکرےننگ ‘بلڈ کمپوننٹس کو الگ کرنے ‘بلڈ بےگ کے مرضی کے چارجز وصول کئے جاتے ہےں اس وجہ سے نجی بلڈبنک او ر کلینیکل لیبارٹرےاں قائم کرنا اےک اےک منافع بخش کاروبار کی شکل اختےار کر چکا ہے۔اس حوالے سے شہرےوں نے سروے کے دوران صحافےوں کو بتاےا کہ نجی بلڈبنک لوگوں کی خدمت کی بجائے کاروبار کررہے ہےں، بےشتر نجی بلڈ بنک خون کی بوتلےں فروخت کرتے ہےں حکومت نجی بلڈ بےنکس کو مانےٹر اور رجسٹرےشن کےلئے قانون سازی کرے اور ان پر عملدرآمد کرائے ‘انہوں نے کہا کہ نجی بلڈ بےنکس کےلئے بھی ضابطہ اخلاق اور قواعد ہونے چاہئےں اور شکاےات کی صورت مےں نجی بلڈ بنک کو مستقل طور پر بند کرنے کا قانون ہونا چاہےے۔