بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے کہا ہے کہ کلبھوشن یادیو سے اہلخانہ کی ملاقات کے دوران وہ تناﺅکا شکار تھا جب کہ اسے جا سکھا پڑھا کر بھیجا گیا وہی بول رہے تھے۔کلبھوشن سے متعلق پاکستان کے پرخلوص اقدام پر بھارت میں ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری ہے اور اب بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ پاکستان نے کلبھوشن یادیو اور اہلخانہ کی ملاقات کو پروپیگنڈا کے طور پر استعمال کیا اور ملاقات کی شرائط کی خلاف ورزی بھی کی۔جمعرات کوسینیٹ ( راجیا سبھا)میں اظہار خیال کرتے ہوئے سشما سوراج نے کہا کہ کلبھوشن کے اہلخانہ کو پاکستان میں ہراساں کیا گیا جب کہ ان کی والدہ اور اہلیہ کے کپڑے تک تبدیل کروائے گئے۔سشما سوراج نے کہا کہ کلبھوشن یادیو کے اہلخانہ کو دوسرے دروازے سے ملاقات کے لئے لے جایا گیا جب کہ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو کچھ دیر بعد اندر جانے کی اجازت دی گئی۔بھارتی وزیر خارجہ نے کہا کہ سہاگنوں (شادی شدہ) کو بیواوں کی طرح پیش کیا گیا اور ملاقات سے قبل دونوں خواتین کے منگل ستر، بندیا اور چوڑیاں تک اتاریں گئیں، کلبھوشن نے ملاقات کے دوران سب سے پہلے والدہ سے اپنے والد سے متعلق سوال کیا اور والدہ کے گلے میں منگل ستر نہ دیکھ کر وہ سمجھا کہ والد گزر چکے ہیں۔کلبھوشن کی اہلیہ ایئر انڈیا کی پرواز سے دبئی گئیں اور وہاں سے وہ ایمیریٹس کی فلائٹ لے کر اسلام آباد گئیں۔ آپ کہہ سکتے ہیں کہ ایئر انڈیا نے مدد کر دی لیکن ایمیریٹس میں تو پورا سکیورٹی چیک ہوا تھا وہاں تو کوئی چِپ نظر نہیں آئی، کوئی ریکارڈر نظر نہیں آیا۔ انھوں نے کہا کہ کلبھوشن کی اہلیہ نے بتایا کہ کلبھوشن کافی تنا ﺅمیں لگ رہے تھے اور ایسا لگ رہا تھا کہ وہ بہت دباﺅمیں تھے۔انھوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے اس میٹنگ کی اجازت انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دی تھی لیکن انسانیت کے نام پر ہونے والی اس میٹنگ میں انسانیت بھی غائب تھی اور خیر سگالی بھی غائب تھی۔