ماسکو (نوائے وقت رپورٹ) روس نے بین البراعظمی ہائپر سپرسانک (آواز کی رفتار سے تیز چلنے والے سپرسانک سے بھی زیادہ تیز رفتار) میزائل کا کامیاب تجربہ کردیا۔ اس حوالے سے روسی صدر ولادی میر پیوٹن نے ’ایونگارڈ‘ نامی ہائپر سانگ میزائل کے کامیاب تجربے پر کہا کہ ’ہائپر سپرسانک میزائل سے دفاعی نظام غیرمعمولی مضبوط ہو گیا۔صدر پیوٹن نے کہا کہ ’میری ہدایات پر وزارت دفاع نے ہائپر سانگ میزائل تیار کرکے آخری اور حتمی تجربہ کیا‘۔ روسی صدر نے مذکورہ کامیابی کو مکمل وزارت دفاع کے لیے ’مکمل‘ قرار دیا۔ ولادی میر پیوٹن نے میزائل سے متعلق تجربے کے بارے میں مقامی ٹی وی پر کیا جب وہ حکومتی اراکین کے ہمراہ موجود تھے۔ انہوں نے بتایا کہ ’روس کے دفاع نظام میں بالکل نئے اسٹراٹیجک ہتھیار کا اضافہ ہوا ہے جو 2019 کے اواخر میں قابل استعمال ہوگا‘۔ اس حوالے سے بتایا گیا کہ ایٹمی مواد کے حامل میزائل کا تجربہ کمکشڈکا کے دور افتادہ مشرقی حصے میں کیا گیا جبکہ روسی صدر نے نیشنل ڈیفنس سسٹم کے کنٹرول روم سے جائزہ لیا۔ انہوں نے بتایا کہ ہائپر سانک میزائل آواز کی رفتار سے 20 گنا تیز رفتار سے اپنے ہدف کی طرف بڑھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ روسی صدر کے مطابق میزائل دفاع نظام کو بھی دھکا دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ واضح رہے کہ رواں برس مارچ میں بھی روس نے کنزحال نامی ہائپرسانک میزائل کا کامیاب تجربہ کی تھا جو آواز کی رفتار سے 10 گنا تیز سفر کی صلاحیت رکھتا ہے۔
روس نے آواز کی رفتار سے 20 گنا تیز بین البراعظمیٰ میزائل کا تجربہ کر لیا
Dec 28, 2018