لاہور (وقائع نگار خصوصی) سپریم کورٹ نے ڈاکٹروں کی میرٹ کے برعکس تعیناتی کے معاملے پر وزیراعلی پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر راحیل صدیقی اور متعلقہ افسروں کو طلب کر لیا۔ عدالت نے کہا وزیر اعلی پنجاب کے بھائی کا اس معاملے سے کیا تعلق ہے جب تک میں اس عہدے پر ہوں ایسے نہیں ہونے دوں گا۔ یہ ہے نیا پاکستان؟ کیا ایسے ملک چلانا ہے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار نے سماعت کی۔ درخواست گزار اسسٹنٹ پروفیسر یاسر زیدی نے کہا کہ اسے میرٹ پر پورا اترنے کے باوجود ضلع بدر کر دیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ یہ اس حکومت کا کہاں کا میرٹ ہے جس میں نمبر چار کو میرٹ سے ہٹ کر تعینات کر دیا، تعیناتی سے قبل ہی آرڈر بھی کر دیا گیا۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل سیکرٹری صحت سے استفسارکیا کہ کیا یہ سمری درست منظور ہوئی۔ ایڈیشنل سیکرٹری صحت نے کہا کہ یہ سمری بالکل غلط منظور ہوئی جس پر عدالت نے کہا کہ کس کس پر ذمہ داری ڈالیں، عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ پنجاب کے پرنسپل سیکرٹری پیش نہ ہوئے۔ سیکرٹری کوآرڈینیشن نے بتایا کہ وزیراعلیٰ نے بہاولپور جانا ہے پرنسپل سیکرٹری وہاں گئے ہیں۔ سیکرٹری صحت نے کہا کہ یہ انتظامی معاملہ ہے، ہم اس ٹرانسفر آرڈر کو واپس لے لیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ کس نے کس کی سفارش کرائی سب جانتا ہوں، بیوروکریسی کو طاقتور کرنے کی کوشش کر رہا ہوں، بیوروکریسی کیوں سیاسی دباﺅ کا شکار ہے۔ خدا کا واسطہ ہے سیاسی وابستگیاں چھوڑ دیں۔ عدالت معاملے کا جائزہ لے گی اور ذمے داروں کے خلاف کارروائی ہو گی۔ ملوث افسروں کو جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ مزید سماعت آج تک ملتوی کر دی گئی۔ سپریم کورٹ نے رائل پام کلب انتظامیہ تحلیل کر تے ہوئے میسی فرگوسن کمپنی کو رائل پام کلب کے انتظامات سونپ دیئے۔ عدالت نے رائل پام گالف اینڈ کنٹری کلب کو عدالتی تحویل میں لےتے ہوئے آڈٹ فرم فرگوسن کو تمام ریکارڈ قبضے میں لینے کا حکم دے دیا۔ رائل پام کے وکیل نے کہا کہ کیس ہائیکورٹ میں زیر التوا ہے عدالتی فائل دیکھ لی جائے۔ ریلوے سے زمین پچیس سالہ لیز پر حاصل کی جس کی مدت مکمل نہیں ہوئی۔ وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ ریلوے کی یہ سب سے پرکشش اراضی ہے جسے ریلوے کی ملی بھگت سے لیز پر دیا گیا۔ شہریوں کےلئے اور اللہ رسول کے واسطے ریلوے کی اراضی واگزار کرائی جائے، رائل پام والے لوگ بہت بااثر ہیں اتنے بااثر کے آدھا ملک ان کی بات مانتا ہے۔ چیف جسٹس نے علی ظفرکو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ” کون جیتا تیری زلف کے سر ہونے تک“ عدالت نے ریمارکس دئیے اس معاملے میں تین سابق جرنیل پھنستے ہیں، جنرل سعید ظفر بھی اس معاملے میں شامل ہیں، قبضہ ریلوے کو دے رہے ہیں، فرانزک آڈٹ کرائیں گے۔ رائل پام کا کنٹریکٹ پہلے دن سے ہی غلط ہے۔ ریلوے سے مل ملا کر اراضی لے لی اربوں روپے کھا گئے، یہ ریلوے کی اراضی ہے کسی کے پاس نہیں نہیں رہنے دیں گے۔ ریلوے کی اراضی کو ہاﺅسنگ سوسائٹیز کے لیے فراہم کرنے کی اجازت بھی نہیں دیں گے۔ عدالت طے کرے گی ریلوے کی اضافی اراضی 3 سال سے زائد لیز پر نہیں دی جا سکے گی۔ بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جسٹس شیخ عظمت سعید اس کیس کی سماعت کر رہے تھے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جسٹس شیخ عظمت سعید کو بھی اسی بنچ کا حصہ بنا لیتے ہیں، کیس کو سماعت کے لیے ابھی مقرر کرتے ہیں اور ریکارڈ بذریعہ ہوائی جہاز منگوا لیتے ہیں۔ جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ اگر ریلوے کی اضافی اراضی صوبوں کو دے دی گئی تو صوبے بھی اراضی بیچ دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ریلوے کی اراضی ریلوے کے پاس ہی رہے گی، اگر صوبوں کو اعتراض ہے تو قانون کے مطابق درخواست دائر کریں۔ عدالت نے رائل پام کلب کو عدالتی تحویل میں لے لیا۔ عدالتی حکم میں کہا گیا ہے کہ پرانی انتظامیہ کلب کی حدود میں داخل نہیں ہو سکے گی۔ ریلوے سے متعلق کوئی بھی ریکارڈ رائل پام کلب سے باہر نہیں جائے گا۔ عدالت نے ریلوے کی زرعی اراضی 3 سالہ مدت سے زائد لیز کیلئے دینے پر بھی پابندی عائد کردی۔ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کلب میں تمام پروگرام اور سرگرمیاں معمول کے مطابق چلیں گی۔ عدالت نے رائل پام سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے تمام احکامات بھی غیر موثر کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں زیرالتوا کلب کے تمام مقدمات منگوا لیے۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ ریلوے اراضی پر ہاﺅسنگ سوسائٹیاں بنانے پر پابندی لگا رہے ہیں۔ عدالت نے ریلوے کی زرعی اراضی 3 سالہ مدت سے زائد لیز کیلئے دینے پر بھی پابندی عائد کردی۔ کیس کی سماعت ملتوی کردی گئی۔
سپریم کورٹ