لاہور( نمائندہ سپورٹس ) قومی ٹیم کے سابق فاسٹ باولرعاقب جاوید نے ٹیم مینجمنٹ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ قومی کرکٹ ٹیم کے فٹنس معاملات پرمینجمنٹ کادوہرامعیارہے۔ فٹنس کلچر کی دعویدار ٹیم مینجمنٹ مخصوص کھلاڑیوں کورعایت دیتی ہے، ٹیم مینجمنٹ سے یہ سوال کرنا بنتا ہے کہ جب3 کھلاڑیوں کی فٹنس مشکوک تھی تو پھر انہیں جنوبی افریقہ کیوں ساتھ لے کر گئے ہیں ،جن کھلاڑیوں کوگزشتہ ٹورزکے دوران فٹنس مسائل پرواپس بھیجاگیا تھا وہ ٹیم مینجمنٹ کے ان فیصلوں پر آج وہ کیاسوچتے ہوں گے۔ایک سوال کے جواب میں عاقب جاوید کا کہنا تھا کہ جتنے بھی بلے باز جنوبی افریقہ کے دورے پر جاتے ہیں انہیں وہاں کی پچزپرباونس کااندازہ نہیں ہوتا،امام الحق میں ٹیلنٹ ہے تاہم انہیں مشکل کنڈیشنز میں سیکھنے میں وقت لگے گا۔ محمدعرفان اور وہاب ریاض ٹی ٹونٹی فارمیٹ کے بہترین باولر ہیں مگرانہیں ٹیسٹ کرکٹ سے باہر کردیا جاتا ہے۔یاد رہے کہ پاکستانی ٹیم کو جنوبی افریقہ کے دورے سے قبل ہی فٹنس مسائل کا سامنا کرنا پڑا تھا جب نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹیسٹ سے قبل فاسٹ باولر محمد عباس کندھے کی انجری کا شکار ہوگئے تھے،لیگ سپنر شاداب خان گزشتہ کئی مہینوں سے گروئن کی انجری کا شکار چلے آرہے تھے اور ٹیم مینجمنٹ نے انہیں اس انجری کے باوجود ایشیا کپ کھلایا تھا ،جنوبی افریقہ میں دونوں کھلاڑیو ں کے ساتھ ری ہیب کا عمل کیا گیا تاہم ابھی تک اس کا کوئی خاص فائدہ نظر نہیں آرہا ہے ، پروٹیز کے خلاف پہلے ٹیسٹ سے قبل قومی ٹیم کو اس وقت بڑا دھچکا پہنچا جب مڈل آرڈر بلے باز حارث سہیل بھی گھٹنے کی انجری کا شکار ہوگئے اور ان کی جگہ شان مسعود کو پلیئنگ الیون میں شامل کیا گیا۔ محمد عباس اور شاداب خان میچ سے قبل ہی ان فٹ ہو گئے تھے ۔