لاہور( نیوز رپورٹر ) چین کی نیوز ایجنسی شنہوا کے ایشیا پیسفک ریجنل بیوروکے جنرل سیلز منیجر مسٹر جاؤ کی سربراہی میں وفد نے نوائے وقت و دی نیشن کے دفاتر کا دورہ کیا اور ڈائریکٹر ایڈ منسٹریشن نوائے وقت گروپ لیفٹیننٹ کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری سے ملاقات کی۔ وفد میں سیلز منیجر‘ مسٹر وانگ شیائو منگ ، شنہوا اردو سروس کے مسٹر تھانگ بن ہوئی ، بیورو چیف مسٹر لیو تیان اور ڈپٹی بیورو چیف جمیل بھٹی شامل تھے۔ اس موقع پر آئی ٹی ہیڈ قیصر ندیم ، منیجر ہیومین ریسورسز شفیق سلطان ، سنیئر صحافی خاور عباس سندھو اور بزنس منیجر محمد عثمان مسعود بھی موجود تھے ۔ وفد نے نوائے وقت کے مختلف شعبوں کا دورہ اور چیف نیوز ایڈیٹر دلاور چودھری سے بھی ملاقات کی ۔ لیفٹیننٹ کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری نے ملاقات کے دوران نوائے وقت کی تاریخ اور ادارے کے ملکی و بین الاقوامی میڈیا میں کردار کے متعلق بریف کیا ۔ انہوں نے نوائے وقت کی جانب سے ایم ڈی رمیزہ مجید نظامی کی سربراہی میں قسط وار سلسلہ ’’شاہراہ ریشم اور بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو سے سی پیک تک‘‘ سے متعلق تفصیل سے بتایا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام نے بیلٹ اینڈ روڈ اینشی ایٹو اور اس کی اہم راہداری سی پیک کا بڑی گرم جوشی سے استقبال کیا ہے اس پراجیکٹ نے دونوں ممالک کے مضبوط رشتوں کو مزید خوبصورت بنادیا ہے ۔ پاکستانی عوام عوامی جمہوریہ چین اور چینی عوام کا بہت احترام اور محبت کرتے ہیں ۔ سید احمد ندیم قادری نے کہا کہ نوائے وقت جس طرح تحقیق کے بعد بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے مخفی پہلو سامنے لارہا ہے شاید پوری دنیا میں کوئی بھی میڈیا گروپ عوامی مفاد کے سب سے بڑے منصوبے پر اس طرح کام کرنے کی سعی نہیں کررہا ۔ انہوں نے کہا کہ نوائے وقت کی اس کاوش کا سہرا ادارے کی ایم ڈی رمیزہ نظامی کے سر ہے جن کی خصوصی ہدایت پر یہ معلوماتی اشاعت شروع کی گئی اور وہ گاہے بگاہے اس پر ہدایات بھی جاری کرتی رہتی ہیں ۔ انہوں نے کہا چین کا پراجیکٹ امریکہ کے مارشل پلان سے کئی گنا بڑھا ہے جس سے 152 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں نے معاہدے کئے ہیں اور 65 فیصد سے زائد دنیا کی آبادی کو ثمرات پہنچیں گے۔ سید احمد ندیم قادری نے کہا کہ چین کے بیلٹ اینڈ روڈ اینشی ایٹو کے تحت 800 ارب ڈالر سے زائد سرمایہ کاری ہونے جارہی ہے اور چین کی یہ کاوش یقیناً دنیا بھر کے لوگوں کے لئے خوشحالی کی نوید ہے۔ اس موقع پر چینی وفد نے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اورسی پیک سے متعلق تحقیق کے بعد بھرپور معلومات پرمبنی 8 اقساط شائع ہونے پر نوائے وقت اور ایم ڈی رمیزہ مجید نظامی کو بھرپور خراج تحسین پیش کیا بلکہ اس پر کتاب شائع کرنے کی بھی تجویز دی اور ساتھ ہی لیفٹیننٹ کرنل (ر) سید احمد ندیم قادری کو وفد کے ہمراہ چین کا دورہ کرنے کی دعوت دی تا کہ وہ چینی عوام اور وہاں آنے والے غیر ملکیوں کو اس میگا پراجیکٹ کے ثمرات ، پوری دنیا پر پڑنے والے اثرات سے آگاہ کرسکیں ۔ بعدازاں چینی وفد نے نوائے وقت میں ایڈیٹر ایڈیٹوریل سعید آسی سے ملاقات کی اور ایڈیٹوریل پالیسی سے متعلق معلومات حاصل کیں۔ سعید آسی نے وفد کو بتایا کہ نوائے وقت کی ایڈیٹوریل پالیسی میں عالمی ایشوز سمیت ملکی معاملات کو زیر تجزیہ لایا جاتا ہے اور ادارے کا فوکس حکومت اور اپنے قارئین کی رہنمائی کرنا ہوتا ہے جس کے بہترین نتائج سامنے آتے ہیں ۔اس کے بعد وفد نے اہم شعبہ نیوز روم کا وزٹ کیا جہاں چیف نیوز ایڈیٹر دلاور چودھری نے وفد کو مختلف شعبوں کا دورہ کرایا اور سٹاف سے ملاقاتیں کرائیں۔ اس موقع پر دلاور چودھری نے خبروں کے ذرائع سمیت اخبار کی اشاعت تک مختلف مراحل سے متعلق بریف کیا اور کہا کہ نوائے وقت بین الاقوامی ، قومی سمیت ہر اہم ایشو پر خبر شائع کرتا ہے ۔ ہر وہ خبر جس میں عوام کی دلچسپی ہو شائع کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خبروں کی بھرپور کوریج کے لحاظ سے نوائے وقت آج بھی لیڈنگ اخبار ہے ۔ انہوں نے وفد کو نیوز روم اور اس سے جڑے تمام شعبوں کی افادیت و اہمیت سے متعلق بتایا ۔اس موقع پر آئی ٹی ہیڈ قیصر ندیم نے چینی کو وفد کی خبروں بھیجنے کے مختلف ذرائع کے حوالے سے تفصیل سے بریفنگ اور تمام پراسیس سے آگاہ کیا ۔ بعدازاں چینی وفد نے دی نیشن کا دورہ اور چیف نیوز ایڈیٹر محمد ریاض سے ملاقات کی۔ جنہوں نے اخبار کے اشاعت کے تمام عمل سے آگاہ کیا، اس موقع پرقیصر ندیم ،محمد عثمان مسود اور خاور عباس سندھو بھی موجود تھے۔ واضح رہے ایک روز قبل نوائے وقت میڈیا گروپ نے چین کے خبر رساں ادارے شنہوا کے ساتھ خبروں ‘ تصویروں اور دوسرے اشاعتی مواد کی فراہمی کے لیے سمجھوتہ کیا ہے۔ جس ضمن میں شنہوا کے وفد نے نوائے وقت و دی نیشن کا تفصیلی دورہ کیا۔ اس موقع پر دنیا کے 54 میڈیا گروپس پر مشتمل بیلٹ اینڈ روڈ اکنامک انفارمیشن پارٹنر شپ میں نوائے وقت گروپ کو شامل ہونے کی دعوت دی گئی۔ نوائے وقت گروپ پاکستان کا پہلا میڈیا گروپ ہے جسے دعوت دی گئی جو نوائے وقت گروپ نے قبول کر لی۔