حضرت ابن وہب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا:اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھ سے ارشادفرمایا، اے میرے محبوب !مجھ سے مانگو ،میںنے عرض کیا: اے میرے پروردگار! میں تجھ سے کیا طلب کروں، تو نے حضرت ابراہیم کو اپنا خلیل بنایا ، موسیٰ علیہ السلام سے بلاواسطہ کلام کیا ، نوح علیہ السلام کو چن لیا، سلیمان علیہ السلام کو وہ عظیم سلطنت عطاکی جو ان کے بعد کسی اور کو نہیں دی جائے گی، اپنے حبیب علیہ الصلوٰ ۃ والتسلیم کا یہ جواب سن کر اللہ رب العزت نے ارشادفرمایا:اے میرے حبیب !جو میںنے تجھے عطاکیا ہے وہ ان تمام انعامات سے افضل واعلیٰ ہے۔میںنے تجھے کوثر عطافرمایا،میںنے تیرے نام کو اپنے نام کے ساتھ اس طرح ملایا ہے کہ ہر اذان وشہادت کے وقت فضاء میں گونجتا رہتا ہے اورمیںنے زمین کو آپ کے لیے اورآپ کی امت کے لیے طہارت کا سبب بنادیا ہے، میںنے آپ کو گزشتہ وآئندہ کسی گناہ( کے صدور وامکان) سے محفوظ فرمادیا،اورآپ لوگوںمیں اس حالت میں چلتے ہیں کہ آپ مغفور ہیںاوریہ مہربانی آپ سے پہلے میںنے کسی اورکے ساتھ نہیں کی،میںنے آپ کے امتیوں کے دلوں کو قرآن کریم کا حامل بنادیا ہے اورمیںنے مقام شفاعت آپ کے لیے مخصوص کررکھا ہے حالانکہ میںنے آپ کے علاوہ کسی اورنبی کو یہ شان عطانہیں فرمائی ۔(الشفائ)
حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیںکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایا:میرے کریم رب نے مجھے یہ بشارتیں عطافرمائیں ہیں، جنت میں سب سے پہلے میرا داخلہ ہوگااوراس وقت میرے ساتھ ستر ہزار امتی ہوں گے اورہر امتی کے ساتھ ستر ہزار اہل ایمان ہوں گے جو سب میرے ساتھ جنت میں داخل ہوں گے اوران سے روزِ محشر کوئی حساب نہیں لیاجائے گا۔اللہ تبارک وتعالیٰ نے مجھے یہ خوشخبری بھی دی ہے کہ میری امت فاقہ سے فنا نہیں ہوگی اورنہ دشمن اسے(ہمیشہ)مغلوب کرسکیں گے، اللہ تعالیٰ نے مجھے رعب سے اس طرح نصرت وعزت عطافرمائی ہے کہ میرا دشمن مجھ سے اورمیر ے لشکر سے ایک ماہ کی مسافت پر ہوگا تو پھر بھی وہ لرزاں وترساں ہوگا، اللہ تعالیٰ نے میرے لیے اورمیر ی امت کے لیے اموالِ غنیمت کو حلال کردیا ہے اوربہت سی ایسی چیزیں جو پہلی امتوں پرحرام تھیںانھیں ہمارے لیے حلال فرمایا دیا ہے اوراللہ تعالیٰ نے ہمارے دین میں کوئی ایسی چیز نہیں رکھی جس سے ہمیں حرج اورتنگی ہو۔
حضرت عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میںنے اللہ تعالیٰ کے رسول کو یہ فرماتے ہوئے سنا : میںنے اللہ تبارک وتعالیٰ کا بندہ ہوں، میں خاتم النبین ہوں ، میں اس وقت بھی خاتم النبین تھا جب کہ ابھی آدم علیہ السلام کا خمیر اٹھایا جارہا تھا ،میں وہ دعاہوں جو میرے باپ ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے کی تھی اورمیں وہ مژدہ ہوں جو حضرت عیسیٰ بن مریم نے نوعِ انسانی کو سنایا تھا۔(الشفائ)