’’بھارتی میڈیا کی بد زبانی‘‘بدحواسی یا بھارت کے انجام کا خوف !

برطانیہ میں پاکستان اور پاکستانی عوام کے خلاف انتہائی نفرت انگیز گفتگو کرنے پر بھارتی چینل کو 20ہزارپائونڈ جرمانے کی خبر کو برطانوی میڈیا کے علاوہ بھارت میں ہندو توا نظریات اور ہندو انتہا پسند مودی سرکار سے اختلاف رکھنے والے بھارتی صحافیوں نے غیر معمولی اور عالمی سطح پر بھارت کی بدنامی کا سبب قرار دے دیا۔ مذکورہ پروگرام  Worldview Media Network Limited کے لائسنس پر چلنے والے ٹی وی چینل Republic Bharatکے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کی میزبانی میں پیش کیا گیا۔ پروگرام کا عنوان تھا ’’پوچھتا ہے بھارت‘‘جس میں گوسوامی اور اس کے مہانوں نے پاکستانیوں کے خلاف ایسی غلیظ اور زہر آلود زبان استعمال کی جو شاید بازاوں کے تھڑوں پر بیٹھ کر ٹھٹھے لگانے والے آوارہ گرد تو استعمال کرسکتے ہیں ۔ عالمی سطح پر نشر ہونے والے ٹی وی پروگرام میں شریک اعلیٰ تعلیم یافتہ سیاستدان ، صحافی اور لیفٹینٹ جنرل کے عہدے سے ریٹائرہونے والا فوجی آفسر کسی صورت نہیں کرسکتا۔ تو پھر بھارتیوں پر پاگل پن کا یہ دورہ کیوں پڑا جس میں بھارتی فوج کے ریٹائرڈ وائس چیف آف آرمی سٹاف لیفٹینٹ جنرل سرنی واس کمار سنہانے بازار ی پن کر انتہا کردی اور پاکستانی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ 
''Oh you useless people. Beggars. Oh beggars, oh beggars. We will douse you with 1.25kg, .75kg-, with two inches. PoK, PoK, we are coming to the PoK. We are coming to the Gilgit, Baltistan, in Khyber Pakhtunkhwa…We are going to come, be ready. People in your country are shivering with fear that the Indian army may come. We will barge inside your home in Baluchistan, in Khyber Pakhtunkhwa, in Karachi, in your area, in Multan, in Rawalpindi and kill you. From Lahore, from Karachi to Gilgit-Balistan when we will have control."
پروگرام کے میزبان ارنب گوسوامی بھارت میں مشہور ہے کہ وہ پاکستان، اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز گفتگو کرتے ہوئے اس حدتک آپے سے باہر ہوجاتا ہے کہ جیسے ٹی وی سکرین سے باہر نکل پاکستان پر جھپٹ پڑے گا۔ اس کی گفتگو جھوٹ اور غلط اعدادوشمار پر مبنی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بھارت میں ہندو انتہا پسندوں اور نریندر مودی سرکار کا آنکھ کا تارا بناہوا۔ 4نومبر 2020کو اسے اپنے ٹی وی اسٹوڈیو آرکیٹیکٹ Anvay Naik کو خود کشی پر مجبور کرنے کے الزام میں ممبئی میں گرفتار کر لیا گیا تھا۔خودکشی کرنے والے آرکیٹیکٹ نے موت کو گلے لگانے سے قبل ایک تحریر چھوڑ ی تھی ۔ جس میں اپنی موت کا ذمہ دار اس نے ارنب گوسواری کو قرار  دیتے ہوئے لکھا تھا کہ ’’گوسوامی83لاکھ اور اس کا ادارہ میرے 4کروڑ 55لاکھ ادا کرنے سے انکاری ہے۔ میں مقروض ہوچکا ہوںاور قرض داروں نے میرا جینا حرام کردیا ہے میرے پاس سوائے خودکشی کرنے کے اور کوئی راستہ نہیںــ‘‘۔ آرکیٹیکٹ کی بیوہ نے اپنے شوہر کے تحریر کردہ خط کو سوشل میڈیا پر ڈال کر اسکے خلاف پوری ایک مہم چلائی تھی۔ ممبئی پولیس نے جب اسے گرفتار کیا تو پورے بھارت میں آرایس ایس کے علاوہ دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں نے بھی ممبئی پولیس کے خلاف باقاعدہ احتجاج شروع کردیا۔ اس احتجاج میںنریندر مودی کے وزیر بھی شامل ہوگئے تو پھر نریندر مودی کو مداخلت کرنا پڑی ، ممبئی کی عدالت نے اسے جس عجلت اور پروٹوکول کے ساتھ رہائی دلائی اس پر بھارتی عوام میں ابھی تک لطیفے بازی جاری ہے ۔ اسی ارنب گوسوامی نے اپنے ٹی وی چینل Republicپروگرام کی میزبانی کرتے ہوئے پاکستان کے تمام شہریوں کو دہشت گرد قراردے دیا۔ اس نے اپنے مہمانوں خاص کر جنرل سینا کو اس کے تبصرے پر مخاطب کرتے ہوئے کہا۔ 
"You are dealing with a terrorist entity.Their scientists, doctors, their leaders, politicians all are terrorists. Even their sports people’; ‘every child is a terrorist over there.''
 گفتگو کے دوران پاکستانی عوام کوبار بار پاکی (Paki)کہہ کر مخاطب کیا گیا جسے امریکہ و مغربی ممالک میں پاکستانی عوام اپنے لیے گالی تصور کرتے ہیں ۔ یہاں اس بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ مذکورہ پروگرام 6ستمبر2019کو برطانیہ میں دکھایا گیا اور 24گھنٹوں میں اسے تین بار نشر کیا ۔ جس کا برطانوی ٹیلی کام اتھارٹی OFCOM نے بغیر کسی شکایت کے فوری نوٹس لیتے ہوئے Republic ٹی وی کو لائسنس دینے والے ادارےWorldview Media Network کے برطانیہ میں ذمہ داران کو طلب کر لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی صحافی و اینکر ارنب گوسوامی نے اپنے پروگرام میں پاکستان کے خلاف اشتعال انگریز زبان استعمال کرتے ہوئے پاکستانیوں کے خلاف جذبات کو ابھارنے کی دانستہ کوشش کی ہے جوکہ پاکستانیوں کی جان کیلئے خطرے کا سبب بن سکتی ہے ۔ علاوہ ازیں اس طرح کے پروگرام برطانیہ میں بھارتی اور پاکستانی کمیونٹی کے درمیان فساد کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ 
برطانیہ میںRepublicٹی وی کے خلاف کاروائی کا آغاز ہوا تو بھارت نے اپنی وزارت خارجہ کے ذریعے صورت حال کو سنبھالنے اور معاملے کو رفع دفع کرانے کی بھرپور کوشش کی۔ Republicٹی وی پر اس عرصہ میں برطانوی ٹیلی کام اتھارٹی کی طرف سے مطالبہ کے بغیر ہی پاکستان اور پاکستانی عوام کے خلاف نفرت انگیز پروگرام نشر کرنے پر280 بار معذرت نامہ بھی چلایا گیا ۔ جسے برطانوی ٹیلی کام اتھارٹی نے یہ کہہ کر مسترد کردیا کہ چینل کی معذرت کا ان کے قانون و ضابطے سے کوئی لینا دینا نہیں، لیکن  اس کے برعکس پاکستان میں حیران کن بات یہ ہے کہ ہمارے الیکٹرانک میڈیا نے جس کا پسندیدہ موضوع صرف پاکستانی سیاست اور سیاستدانوں کی باہمی کشیدگی و اقتدار کی رسہ کشی ہی رہا ہے۔ ان کی طرف سے برطانیہ میں بھارتی ٹی وی چینل کو جرمانہ کیے جانے پر سوائے ’’بول‘‘ ٹی وی کے باقی کسی بھی  ٹی وی چینل پر ایک بھی ایسا پروگرام نشر نہیں کیا گیا جس میں بھارتی میڈیا میں پاکستان کے خلاف ہرزاہ سرائی یاRepublicٹی وی کے روح رواں ارنب گوسوامی کی مذمت کی گئی ہونہ ہی 6ستمبر2019 کے بعد برطانیہ میں بھارتی ٹی وی چینل کے خلاف پورا ایک سال چلنے والی کاروائی کو پاکستانی عوام کے سامنے لانے کی ضرورت محسوس کی گئی۔ اگر یہ رواداری یا اعلیٰ ظرفی ہے تو اس کا مظاہرہ ملک کے اندر بعض معزز سیاستدانوں کی طرف سے ملک کی سلامتی کیلئے جان کے نذرانے دینے والے سلامتی کے ادارے پاک فوج کے خلاف بیان بازی کو نشر کرتے وقت کیوں نہیںکیا جاتا؟

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...