اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ افغانستان اور بین الاقوامی برادری کی جانب سے پاکستان کی کوششوں کا اعتراف کیا گیا لیکن بعض افغان اہلکاروں اور غیر سرکاری حلقوں سے کچھ منفی تبصروں کے بارے میں ہمیں تشویش لاحق ہے۔ عوامی نوعیت کی الزام تراشی افغان امن عمل کے ساتھ باہمی تعاون کو بڑھانے کے لیے ہماری مشترکہ کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ اپنے ردعمل میں ترجمان نے کہا کہ 5 جنوری 2021 کو مذاکرات ایک اہم اور نازک مرحلے میں داخل ہوں گے۔ مذاکرات کار مستقبل کے جامع سیاسی تصفیہ سے متعلق اہم معاملات پر توجہ مرکوز کریں گے اور بات چیت کرنے والے فریقین کے لیے یہ ضروری ہے کہ وہ الزامات سے گریز کریں اور افغانستان میں دیرپا امن و استحکام کے وسیع مقصد کے لیے دانشمندی، سیاسی بصیرت اور ویژن کا مظاہرہ کریں۔ ترجمان نے پاکستان کی طرف سے افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے اس امر پر زور دیاکہ افغان امن عمل میں سیاسی پیش رفت حوصلہ افزا ہے اور اسلام آباد، کابل میں پائیدار امن اور استحکام چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سلامتی اور انٹیلی جنس امور سمیت تمام باہمی امور متعلقہ دوطرفہ فورموں کے ذریعے حل کیا جانا چاہیے۔ ترجمان نے کہا کہ رواں برس نومبر میں وزیر اعظم عمران خان کے دورہ کابل کے دوران دونوں فریقین نے سلامتی اور افغان امن عمل سے متعلق امور پر اپنے رابطوں کو مزید مستحکم کرنے پر بھی اتفاق کیا تھا۔ پاکستان نے ہمیشہ اس بات پر زور دیا کہ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اور سیاسی عمل کے ذریعے تنازعات کا حل آگے بڑھانے کا واحد راستہ ہے۔ پاکستان کی سنجیدہ کوششوں کے نتیجے میں رواں برس افغان امن عمل میں اہم پیشرفت سامنے آئیں جن میں 29 فروری کو امریکہ طالبان کا امن معاہدہ، 12 ستمبر کو انٹرا افغان مذاکرات کا آغاز اور 2 دسمبر 2020ء کو قواعد و ضوابط سے متعلق افغان جماعتوں کے مابین معاہدہ شامل ہیں۔
5 جنوری سے شروع ہونیوالے امن کیلئے افغان اہلکاروں ، غیر سرکاری حلقوں کی الزام تراشی نقصان دہ: پاکستان
Dec 28, 2020