سڑکوں پر گھسیٹنے والے ایک دوسرے کے مہمان ، بھٹو اور بی بی شہید کی روح کیلئے تکلیف دہ: شبلی فراز

اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ بی بی شہید کے فلسفے اور نظریات کے بدترین مخالف آج ان کے گھر پر ہیں۔ آج ذوالفقار بھٹو اور بی بی شہید کی روح کو تکلیف پہنچ رہی ہوگی۔ تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر  اپنے بیان میں سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ بی بی شہید کے مخالفین کا ایجنڈا ذات سے شروع اور ذات پر ختم ہوتا ہے۔ ان کے پاس عوام کے لیے کچھ نہیں۔ ماضی کے بیانات کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ لاہور اور لاڑکانہ کی سڑکوں پر ایک دوسرے کو گھسیٹنے کے اعلان کیے گئے، اب مخالفین ایک دوسرے کے گھروں کے مہمان بن گئے۔ مریم کا لاڑکانہ جانا، اوپر سے لڑائی اندر سے بہن بھائی کی حقیقت کا ثبوت ہے، یہ لوگ عوام کے سامنے کچھ اور پیچھے کچھ اور ہیں۔ شبلی فراز نے اپنے ٹوئٹر بیان میں کہا کہ  ملک میں جب بھی کرپشن ہارس ٹریڈنگ، چھانگا مانگا بریف کیس کے ساتھ نواز شریف کا نام آئے گا، عمران خان عوام کا تابعدار اور چوروں لٹیروں کیلئے تھانے دار ہے۔ شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت نے مذاکرات کے لیے کوئی رابطہ نہیں کیا۔ ہم پی ڈی ایم سے بات چیت کو تیار ہیں لیکن وہ بات چیت نہیں ہوگی جو یہ چاہتے ہیں۔ شبلی فراز نے کہا کہ اچھی بات ہے کہ انہوں نے مان لیا کہ وزیراعظم این آر او دے سکتے ہیں۔ جیل میں ملاقات کی سہولت حکومت ہی دیتی ہے۔ شبلی فراز نے کہا کہ مریم نواز کی صلاحیت کیا ہے، جھوٹ پر جھوٹ بولتی ہیں، مریم نواز اور بلاول وزیراعظم کو بلیک میل کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بری طرح ناکام ہوں گے، جس طرح جلسے ناکام ہوئے۔ اپوزیشن سے کہا ہے پارلیمنٹ میں آئیں، سارے مسائل پر وہیں بات کریں گے۔ اپوزیشن نے سردی کی وجہ سے پروگرام ملتوی کردیا، یہ سوچنے والی بات ہے، مقصد کے حصول کیلئے سردی گرمی نہیں دیکھی جاتی۔  جی ڈی اے کی اپنی سیاست ہے، وہ کچھ کرتے ہیں تو ان کا مسئلہ ہے۔  مریم نواز کا مسئلہ یہ ہے ارجنٹائن میں کوئی فٹبال میچ ہار جائے تو ذمہ دار عمران خان ہے۔ محمد علی درانی نے ملاقات کی ہے تو ان کے تعلقات ہوں گے کسی بھی سیاسی رابطے کی ہم مخالفت نہیںکریں گے، پی ڈی ایم کے ساتھ بھی بات چیت کرنا چاہتے ہیں، ہماری کسی سے ذاتی دشمنی نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...