لاہور (فاخر ملک) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد میاں نواز شریف کے پاکستان آنے کے بارے میں ابہام موجود ہے اور اس بات کے امکانات بہت کم ہیں کہ وہ جنوری کے مہینہ کے دوران اپنی جلاوطنی ختم کر کے پاکستان واپس آ جائیںگے۔ مسلم لیگ (ن) کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ بات کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ ان کی پاکستان واپسی کی رکاوٹیں ختم ہو گئی ہیں کیونکہ اس بارے میں امکانات کی شرح ففٹی ففٹی ہے۔ دریں اثناء مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے گزشتہ روز میڈیا کو بتایا کہ نواز شریف کی واپسی ان کے معالجین کی اجازت سے مشروط ہے جب وہ اجازت دیں گے پارٹی قائد پاکستان آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی کسی ڈکٹیٹر کو بھی جرات نہیں ہوئی کہ وہ اعلی عدلیہ کے فیصلوں کو نظر انداز کرے۔ ماضی میں اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ انہوں نے سپریم کورٹ آف پاکستان سے استدعا کی کہ اس بات کا نوٹس لے تاکہ انصاف ہو سکے۔ انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام آئین پاکستان کا تیسرا ستون ہے۔ بلدیاتی اداروں کے آئینی حق کو تسلیم کیا جائے۔ سادہ اکثریت کے بجائے اسکی دو تہائی اکثریت سے منظوری ہونی چاہیے۔ دوسری طرف پبلک اکائونٹس کمیٹی کے سربراہ رانا تنویر نے مسلم لیگ ن کی ڈیل کی خبروں کو بے بنیاد قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی ڈیل ہوتی تو جلا وطنی اور جیلوں میں نہ جانا پڑتا۔ تاہم نواز شریف 2 سے 3 مہینوں میں واپس آ سکتے ہیں۔ رانا تنویر کا کہنا تھا کہ کوئی وزیر نواز شریف کو اڈیالہ جیل تو کوئی کوٹ لکھپت جیل میں بھیجنے کی باتیں کرتا ہے، اب نواز شریف نہیں بلکہ عمران خان اور ان کے ساتھیوں کی جیل جانے کی باری آ چکی ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ اپوزیشن اتحاد کے لانگ مارچ اور میاں نواز شریف کے آنے سے پہلے ہی حکومت گھر چلی جائے۔