اسلام آباد (خبر نگار)یورپ میں مسیحیوں کے تین مذاہب، مختلف قومیں اور مختلف زبانیں بولنے والے آباد ہیں،اس کے باوجود وہاں پر ایک یونین کا قیام عمل میں لایا گیا ہے یہی قومیں آپس میں عالمی جنگیں لڑ چکی ہیں۔ دوسری جنگ عظیم میں انھوں نے ساڑھے سات کروڑ سے زیادہ انسانوں کو قتل کیا ہے لیکن آج ان کی ایک کرنسی اور ایک پارلیمنٹ ہے وہ یکساں اقتصادی مفادات کے لیے اکٹھے ہیں۔ اسلامی ممالک بھی مختلف مسالک، قومیتوں اور زبانوں کے اختلاف کے باوجود ایسی ہی ایک یونین تشکیل دے سکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہارعالمی ادارہ تقریب مذاہب اسلامی کے سربراہ آیت اللہ ڈاکٹر شہریاری نے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے زیر اہتمام منعقدہ اتحاد امت کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابو الخیر محمد زبیر نے کہا کہ اس وقت اہم ترین کام اتحاد امت ہے۔ ملی یکجہتی کونسل اور ادارہ تقریب مذاہب اسلامی یہی کام انجام دے رہے ہیں۔ جو بھی شخص اتحاد کو ختم کرنے کی کوشش کرے وہ دشمن کا آلہ کار اور قابل نفرت ہے ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا کہ تقریب و وحدت ہمیشہ کی ضرورت ہے۔ تقریب سے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس، اسلامی تحریک پاکستان کے نائب صدر علامہ عارف حسین واحدی، جماعت اہل حرم کے سربراہ مفتی گلزار احمد نعیمی، جماعت اسلامی کے ایم این اے عبدالا کبرچترالی، جماعت اسلامی کے نائب امیر میاں محمد اسلم، اسلامی تحریک کے سیکرٹری جنرل علامہ شبیرحسن میثمی، ملی یکجہتی کونسل شمالی پنجاب کے صدر ڈاکٹر طارق سلیم، جماعت اہل حدیث کے سیف اللہ خالد، تنظیم اسلامی کے راہنما قاری ضمیر اختر، جامع المصطفی کے ڈائریکٹر اور وفاق المدارس شیعہ کے سیکرٹری جنرل علامہ انیس الحسنین خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔