شاہراہ ریشم سنگلاخ وادیوں، پرخطر چٹانوں کا سینہ کاٹ کر بنائی گئی 


اسلام آباد (رپورٹ:عبدالستار چودھری) پاک فوج کے اداروں ایف ڈبلیو اور انجینئرنگ کور کے افسران اور جوانوں کی انتھک محنت، لازوال قربانیوں اور سینکڑوں شہادتوں کے نتیجے میں تکمیل کا مرحلہ سر کرنے والے قومی شاہراہ جو دنیا کی پہلی بلند ترین کارپٹ روڑ بھی کہلاتی ہے، شاہراہ ریشم (قراقرم ہائی وے) سنگلاخ وادیوں، پرخطر چٹانوں اوربلند ترین اور برف پوش پہاڑوں کا سینہ کاٹ کر بنائی گئی ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے شاہراہ قراقرم جسے نیشنل ہائی وے 35 بھی کہا جاتا ہے پر ایک دستا ویز ی فلم کی نمائش کا اہتمام کیا، دستاویزی فلم میں اس شاہرہ کی تعمیر میں ڈیوٹی دینے والے سابق افسران اور جوانوں کے علاوہ اطراف کے قبائلی عوام کے انٹرویوز بھی شامل کئے گئے۔ گلت، استور، چیلاس اور دیگر علاقوں کے باسیوں کا طرز زندگی تبدیل کر دینے والی اس شاہرہ کی کل لمبائی 1300 کلومیٹر ہے اس سڑک کا پرانا نام شاہراہ ریشم تھا جو حسن ابدال سے شروع ہوتی ہے اور پنجاب، خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان سے ہوتی ہوئی خنجراب پاس پر چین میں داخل ہو جاتی ہے جہاں اسے چائنہ نیشنل ہائی وے 314کا نام دیا گیا ہے۔ دستاویزی فلم میں بتایا گیا کہ کس طرح جون  1966 میں اس شاہرہ کی تعمیر سے قبل غیرملکیوں سے سٹڈی کروائی گئی تو جرمن انجینئر کا کہنا تھا کہ اس علاقے میں سڑک کی تعمیر ناممکن ہے اور پاک آرمی نے اسی ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔ اس شاہرہ کی تعمیر میں قربانیاں دینے والوں نے اپنی جانیں قربان کر کے نہ صرف پاکستان اور چائنہ کی آئندہ نسلوں کا مستقبل روشن کیا بلکہ خطے کے دیگر ممالک کی پاکستان اور چین تک رسائی کا باعث بنے ۔ 

ای پیپر دی نیشن