اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت وزارت خارجہ میں اقتصادی سفارت کاری کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا۔ اجلا س میں مختلف ممالک میں تعینات پاکستانی سفراء نے اقتصادی سفارت کاری کے حوالے سے اب تک کی جانے والی کاوشوں سے وزیر خارجہ کو آگاہ کیا۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا میں آپ سب کو اقتصادی سفارت کاری پر منعقد اجلاس میں خوش آمدید کہتا ہوں۔ ہماری ملاقات اقتصادی سفارت کاری کو مضبوط بنانے کے لیے جاری ہماری کوششوں کا حصہ ہے، میں مختلف خطوں میں تعینات اپنے سفیروں سے بات چیت کرتا رہا ہوں۔ مجھے یہ جان کر خوشی ہوئی کہ اقتصادی سفارت کاری پر توجہ بڑھ رہی ہے، مشن کے سربراہان اب ذاتی طور پر اس حوالے سے دلچسپی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ آپ کو ادراک ہے کہ معاشی ترقی، قومی سلامتی کے ساتھ جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں پاکستان جغرافیائی سیاست سے جیو اکنامکس کی طرف توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے، میں سمجھتا ہوں کہ اکیلے اقتصادی سفارت کاری تبدیلی کے راستے پر گامزن ہونے کے لیے جادو کی چھڑی نہیں ہو سکتی۔ اس کے لیے ہمیں تمام کاوشیں بروئے کار لانا ہوں گی۔ افریقہ ہمارے لیے ایک اہم خطہ ہے جس کی اقتصادی صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے، حکومت پاکستان نے افریقہ میں پانچ مشنز کھول کر اپنی سفارتی موجودگی کو بڑھایا ہے، ہماری سٹاک ایکسچینج کو ایشیا کی بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی مارکیٹ قرار دیا گیا ہے۔ ہمارے کاروباری اعتماد کی درجہ بندی میں 59 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے، افریقی ممالک کے ساتھ 7 فیصد کے حوصلہ افزا اضافے کے ساتھ پاکستان کی مجموعی تجارت بڑھی ہے۔ روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹ (RDA) اقدام کے تحت، 175 ممالک سے 299000 سے زیادہ اکاؤنٹس میں 2.9 بلین امریکی ڈالر سے زیادہ رقوم جمع ہوئی ہیں۔ نیا پاکستان سرٹیفکیٹس میں تقریباً 2 بلین امریکی ڈالرز کی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔ وقت آ گیا ہے کہ ہم اپنے مقرر کردہ اہداف کو حاصل کرنے کیلئے اپنی تمام تر توانائیاں صرف کریں، اقتصادی سفارت کاری، محض درآمدات اور برآمدات سے کہیں زیادہ وسیع تصور ہے۔ اس میں وہ تمام اقدامات شامل ہیں جو ملک کی معیشت میں بہتری لانے میں معاون ہو سکتے ہیں، ان کاوشوں میں تجارت، سرمایہ کاری اور سیاحت کو فروغ دینا، بیرون ملک روزگار پیدا کرنا، ترسیلات زر میں اضافہ اور ٹیکنالوجی کی منتقلی میں سہولت فراہم کرنا شامل ہیں، پاکستان کی برآمدات کو بڑھانے کیلئے نئے اقدامات کو بروئے کار لانے کی ضرورت ہے، ہمیں مستقبل کی صنعتوں پر توجہ دینے کی ضرورت ہے ہمیں دیکھنا ہوگا کہ ہمارے مشنز کس طرح پاکستان کو مصنوعی ذہانت، الیکٹرک وہیکلز ٹرانسپورٹیشن، اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے متعلق متحرک کردار ادا کر سکتے ہیں، ہمیں مذہبی سیاحت سمیت سیاحت کی تمام جہتوں کو فعال انداز میں فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ہمیں اپنی اقتصادی سفارت کاری پر جارحانہ انداز میں کام جاری رکھنے کی ضرورت ہے۔