ڈیرہ غازی خان ،تونسہ شریف( بیورو رپورٹ ، نمائندہ نوائے وقت، نامہ نگار)امیرجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی حکومت نے ساڑھے تین برسوں میں ملک کو مسائلستان بنا دیا ہے۔ ملک میں فوجی ڈکٹیٹرز بھی ناکام ہوئے اور نام نہاد بڑی سیاسی پارٹیاں بھی ڈیلیور نہ کر سکیں۔ حکمران عوام کو اپنی غلامی میں رکھنا چاہتے ہیں۔ قائداعظم نے یہ پاکستان جاگیرداروں، وڈیروں اور امریکاکے غلاموں کے لیے نہیں بنایا۔ حکومت نے غریبوں پر عرصہء حیات تنگ کر دیا۔ کسان لائنوں میں لگ کر کھاد خرید رہے ہیں۔ بجلی اور گیس کے بل ہر ماہ عذاب بن کر گھر پر نازل ہوتے ہیں۔ سودی نظام کو سہارا دینے والے یہ حکمران ملک اور عوام کی فلاح کے لیے نہیں اپنے اقتدار کے دوام کے لیے کوششوں میں مگن ہیں۔ تحریک انصاف نے جنوبی پنجاب کے عوام کے ساتھ دھوکا کیا۔ چارکروڑ عوام کا خطہ بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہے۔ اکثریت کو پینے کا صاف پانی تک میسر نہیں۔ عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ اس نظام کو تبدیل کرنے کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ اب جماعت اسلامی واحد آپشن ہے۔ وعدہ کرتا ہوں کہ اقتدار میں آ کر ملک کو حقیقی معنوں میں قائداعظم محمد علی جناح کا پاکستان بنائیں گے۔اس فرسودہ نظام کو بدلنے کے لیے پْرامن، جمہوری جدوجہد کی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے تونسہ میں بڑے عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ امیر جماعت اسلامی پنجاب جنوبی راؤ محمد ظفر، امیر ضلع رشید اختر، صدر جے آئی لیبر پاکستان شمس الرحمن سواتی اور دیگر قائدین بھی امیر جماعت کے ہمراہ تھے۔ قبل ازیں سراج الحق نے ضلع مظفرگڑھ میں استقبالیہ تقریب اور معززین علاقہ سے خطاب کیا۔ امیر ضلع مظفرگڑھ عمردراز فاروقی کی قیادت میں عوام کی بڑی تعداد نے ان کا استقبال کیا۔سراج الحق نے کہا کہ پی ٹی آئی ریاست مدینہ کے نام پر حکومت میں آئی، مگر تمام اقدامات اسلامی فلاحی ریاست کے اصولوں کے خلاف اٹھائے۔ قوم کو متحد ہو کر جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ ملک پر عملاً آئی ایم ایف کی حکومت قائم ہے۔ پی ٹی آئی کی حکومت محض آئی ایم ایف اور ورلڈ بنک کے اشاروں پر کام کر رہی ہے۔ تینوں بڑی جماعتیں بری طرح فلاپ ہو گئیں اب ان سے چھٹکارا حاصل کیے بغیر گزارا نہیں۔امیر جماعت نے مطالبہ کیا کہ بلدیہ تونسہ کے 68برطرف ملازمین کو فوری بحال کیا جائے اور تونسہ شریف کو ضلع کا درجہ دیاجائے۔ جنوبی پنجاب میں کسانوں کو بجلی کی فراہمی سوا پانچ روپے فی یونٹ حساب سے ہو۔ علاقہ میں ٹوٹی پھوٹی سڑکوں اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے لیے فنڈ دیے جائیں۔ انڈس ہائی وے اور دیگر سڑکوں کی فوری تعمیر شروع کی جائے۔