لاہور( کلچرل رپورٹر) لاہور عجائب گھر میں مرزا اسد اللہ خان غالب کے یوم پیدائش کے موقع پر ان کی حیات سے وابستہ لاہور عجائب گھر میں موجود نوادرات اور خطوط پر مشتمل نمائش کا انعقاد کیا گیا۔ نمائش کا افتتاح نامور پینٹر وا آرٹسٹ اسلم کمال اور ڈائریکٹر لاہور عجائب گھر محمد عثمان نے کیا ۔ سیکرٹری ٹوریزم آسیہ گل اور سیکرٹری آرکائیو عائشہ حمید نے نمائش میں خصوصی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی۔ مرزا اسد اللہ خان غالب برصغیر پاک و ہند کے عظیم فارسی اور اردو شاعر ہیں۔ آپ27 دسمبر1797ء کو آگرہ میں پیدا ہوئے۔ ۱۳ برس کی عمر میں دلی آگئے اور پھر زندگی کا باقی حصہ دلی میں ہی گزارا۔ غالب کو بجاطور پر قدیم ہندی مسلم ثقافت کی آخری نشانی قرار دیا جا سکتا ہے۔ وہ سلطنت مغلیہ کے اختتام اور انگریزی عہد کی ابتدا کے عینی شاہد ہیں۔ جنگ آزادی کے متعلق غالب کے خطوط ایک دستاویزی شہادت کا درجہ رکھتے ہیں۔مرزا غالب کچھ عرصے تک آخری مغل فرمانروا بہادرشاہ ظفر کے اْستاد بھی رہے بہادر شاہ ظفر ہی نے آپ کو نجم الدولہ اور دبیر الملک کے القابات سے نوازا۔ انگریزی دور کی آمد کے ساتھ غالب کی مشکلات میں کئی گنا اضافہ ہو گیا ان کی خاندانی پنشن بند کر دی گئی جو کئی درخواستوں کے با وجود مکمل طور پر بحال نہ ہوسکی۔ پنشن کی بحالی کے لئے پیش کی گئی ایک عرض داشت پنجاب آرکائیوز ریکارڈ کا حصہ ہے اور اس کی ایک نقل اس نمائش میں بھی رکھی گئی ہے۔ مراسلہ نویسی اور خطوط نگاری میں غالب کا کوئی ثانی نہیں وہ خود کہتے ہیں کہ اْنھوں نے مراسلے کو مکالمہ بنا دیا ہے۔ غالب کے نو خطوط اس نمائش میں رکھے گئے ہیں۔ غالب کے اشعار اور اْس کے تخیل کی پرواز نے بعد میں آنے والے مصوروں کے لئے نت نئے راستے پیدا کئے ہیں۔ عبدالرحمان چغتائی، صادقین اور اسلم کمال نے اپنے موئے قلم سے غالب کے کئی اشعار اور رباعیوں کو تصویروں کی صورت میں ڈھالا ہے۔ غالب کے اشعار سے ماخوذ چند تصاویر، خطاطی کے نمونے اور یادگاری ٹکٹ بھی اس نمائش کا حصہ ہیں۔ لاہور عجائب گھر اس نمائش میں تعاون کے لیے حکومت پنجاب کے آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ، گورنمنٹ کالج یونیورسٹی اور جناب اسلم کمال کا ممنون ہے جنہوں نے اپنے علمی ذخیروں میں سے چند نوادرات اس نمائش کے لیے فراہم کئے جس سے اس کا انعقاد ممکن ہو سکا۔