اسلام آباد (نامہ نگار) پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں 2013ء سے2018ء کے دوران 5 لاکھ لیپ ٹاپس خریداری میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں اور پی ایچ ڈی کیلئے بیرون ملک بھجوائے گئے 6پروفیسرز کے غائب ہونے کا معاملہ زیر غور آیا جبکہ ایچ ای سی پشاور اور کراچی ریجن کے ملازمین کو ساڑھے تین کروڑ کا خصوصی الائونس خلاف ضابطہ دیئے جانے کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے۔ پی اے سی کا اجلاس چیئرمین نور عالم خان کی زیرصدارت میں ہوا۔ چیئرمین پی اے سی نور عالم نے کمیٹی اجلاس میں یوٹیوبرز کے داخلے پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا کہ پی اے سی میں صرف پرنٹ میڈیا اور ٹی وی چینلز کے صحافی آ سکتے ہیں۔ کمیٹی اجلاس میں چیئرمین ایچ ای سی اور ریکٹر نمل کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ ہائر ایجوکیشن کمشن کی آڈٹ رپورٹ 20-2019ء کا جائزہ لیا گیا ، ایگزیکیٹو ڈائریکٹر ایچ ای سی نے اجلاس کو بتایا کہ رواں مالی سال ایچ ای سی نے ایک سو ارب روپے سے زائد کے بجٹ کا مطالبہ کیا تھا۔ ایچ ای سی کیلئے صرف 66ارب روپے کا بجٹ مختص کیا گیا۔ تعلیم میں سرمایہ کاری نہیں ہو گی تو اہداف حاصل نہیں ہونگے، اجلاس میں آڈٹ حکام کی رپورٹ میں 2013ء سے 2018ء کے دوران لیپ ٹاپ کی خریداری میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ مذکورہ عرصہ میں25 ارب77 کروڑ روپے کی لاگت سے پانچ لاکھ لیپ ٹاپس خریدے گئے، لیپ ٹاپس کی مقامی سطح پر تیاری کیلئے اسمبلی پلانٹ لگانے کے معاہدے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ ایچ ای سی نے اسمبلی پلانٹ لگانے کیلئے ہائر الیکٹریکل کارپوریشن کے ساتھ معاہدہ کیا۔ ای ڈی ایچ ای سی نے بتایا کہ رائیونڈ روڈ پر اسمبلی پلانٹ تعمیر کر لیا گیا ہے، ہائر کے لیپ ٹاپس کی ڈیمانڈ نہ ہونے کے باعث اسمبلی پلانٹ چلایا نہیں گیا۔ چیئرمین پی اے سی نے اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی بنا پر ملتوی کر دیا۔