عوام مہنگائی میں پس رہے،مزید واقت درکار،مسائل کا پہاڑ 8ماہ میں ختم نہیں ہوسکتا،وزیراعظم


اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جب گیس سستی تھی پی ٹی آئی نے نرخ کم نہیں کئے، سرکلر ڈیٹ اژدھا بن چکا، مسائل کا پہاڑ 8 ماہ میں ختم نہیں ہو سکتا، حکومت کو مزید وقت درکار ہے۔ شمسی توانائی کے حوالے سے کانفرنس سے خطاب میں شہباز شریف نے کہا کہ روس، یوکرائن جنگ کی وجہ سے عالمی سطح پر پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ بہاولپور میں جب پہلے سولر پارک کی بنیاد رکھی تھی تب بڑی تنقید کی گئی۔ قائداعظم سولر پارک کو انتہائی شفاف طریقے سے لگایا گیا، قائداعظم سولر پارک کا کریڈٹ نواز شریف کو جاتا ہے، نوازشریف دور میں ترقی ٹیم ورک کا نتیجہ تھی۔ تیل ڈالر میں امپورٹ کرتے ہیں، مہنگی بجلی کی وجہ سے بل زیادہ ہو رہا ہے، مہنگی بجلی نے ہماری معیشت کے پرخچے اڑا دیئے ہیں، سولر پاور کے ذریعے متبادل انرجی کا بندوبست کریں گے۔ سرکاری عمارتوں کو شمسی توانائی پر منتقل کریں گے، شمسی توانائی کے ذریعے متبادل انرجی کا بندوبست کریں گے، شمسی توانائی سے سستی بجلی پیدا ہوگی۔ ایک، ایک ڈالر اس وقت قیمتی ہے۔ شمسی توانائی سے اگر وفاق کے ادارے چلیں گے تو بڑی قومی خدمت ہو گی۔ اتحادی حکومت ملک میں معاشی استحکام کیلئے کوشاں ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر گزارہ نہیں۔ 27 ارب تیل، گیس کی امپورٹ پر چلے جاتے ہیں، ترقی اور خوشحالی کہاں سے آئے گی۔ ایک لاڈلے کو تیار کیا جا رہا تھا اس لیے مسلم لیگ کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا۔ طوفان بدتمیزی تھا، ہمارے اچھے کاموں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا، کہاں گیا پنجاب کی 56 کمپنیوں کا کیس؟۔ ثاقب نثار پنجاب کی 56 کمپنیوں کے پیچھے پڑ گئے تھے، 5 سال ہو گئے ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ پروپیگنڈا کر کے پاکستان کی برق رفتار ترقی کو روکا گیا۔ انشاءاللہ چیزوں کو ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا۔ مہنگائی پر عوام صبر و تحمل کا بہترین مظاہرہ کر رہے ہیں، ہمیں فوری طور پر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے زراعت کی ترقی ہو۔ عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں، اتحادی حکومت کی خواہش ہے عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے، اگر ہم جائز سبسڈی بھی دینا چاہتے ہیں تو آئی ایم ایف جانا پڑتا ہے۔ آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ہمارا گزارہ نہیں ہے، آئی ایم ایف کے پروگرام پر ہم نے عملدرآمد کرنا ہے، جون تک آئی ایم ایف پروگرام کو ہم نے مکمل کرنا ہے۔ آج حالات بدلے ہیں، اتحادی حکومت معاشی مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے، افسر نیشنل ایمرجنسی سمجھ کر کام کریں، بدقسمتی سے گزشتہ ادوار میں احتساب کے نام پر مخالفین سے انتقام لیا گیا، ایسی کارروائیوں سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو نقصان پہنچا، افسروں کی نیب میں درجنوں پیشیاں ہوتی تھیں۔ نیب، نیازی گٹھ جوڑ نے بدترین انتقام لیا۔ فاشزم سے سرکاری ملازمین کی بھی بہت دل شکنی ہوئی۔ شمسی توانائی سے کسانوں کو سستی بجلی ملے گی تو اس سے بڑی قومی خدمت کیا ہو گی۔ کمرشل سینٹر، سکولوں کو شمسی توانائی پر منتقل کریں گے۔ مجھے پوری امید ہے ہم ان چیلنجز سے نمٹیں گے، بہت وقت ضائع اور پلوں سے بہت پانی بہہ گیا، عہد کرنا ہوگا، ابھی بھی وقت ہے، ہم اپنے پاو¿ں پر کھڑا ہو سکتے ہیں۔ ماضی کی تلخیوں، ظلم کو محنت کر کے خوشیوں میں بدلیں گے۔ بجلی کی مد میں گردشی قرضہ 2 ہزار 500 ارب روپے ہو چکا ہے۔ جبکہ وفاقی حکومت کا پی ایس ڈی پی 7 سو ارب روپے ہے۔ علاوہ ازیں شہباز شریف نے ازبکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کے فروغ کیلئے پاکستان کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں رابطوں کے منصوبوں سے نہ صرف تجارتی کمیونیٹیز کو قریب لانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے دونوں ممالک اور خطہ میں امن اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز بھی ہوگا۔ شہباز شریف نے یہ بات ازبکستان کے نائب وزیراعظم، وزیرسرمایہ کاری وبیرونی تجارت خود جائیوف جمشید عبدوحکیموف کی قیادت میں ازبکستان کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سڑکوں اور ریلویز کے ذریعہ وسطی ایشیا تک رسائی کی پیشکش کررہا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ خطے میں رابطوں کے ان منصوبوں سے نہ صرف تجارتی کمیونیٹیز کو قریب لانے میں مدد ملے گی بلکہ اس سے دونوںممالک اور خطہ میں امن اور خوشحالی کے نئے دور کا آغاز بھی ہوگا۔ بے نظیر بھٹو کی برسی پر پیغام میں شہباز شریف نے کہا ہے کہ 27 دسمبر 2007ءعوام کی محبوب رہنما کی شہادت کا ناقابل فراموش دن ہے ۔ ملک، عوام اور جمہوریت کے لئے محترمہ بے نظیر بھٹو کی تاریخی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ محترمہ بے نظیر بھٹو جمہوری وسیاسی جدوجہد کی روشن علامت ہیں۔وزیراعظم محمد شہباز شریف نے آئندہ سال اپریل سے وفاقی سرکاری عمارات اور دفاتر کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ مہنگے درآمدی ایندھن کے باعث ملک کو معاشی مسائل کا سامنا ہے جو گزشتہ حکومت کی مجرمانہ غفلت ہے۔ سرکلر ڈیبٹ کھربوں روپے کا اژدھا بن چکا ہے، اس میں تمام حکومتیں شامل ہیں، جنہوں نے اصلاحات نہیں کیں اور سرکلر ڈیبٹ میں حصہ ڈالا، اس حمام میں سب ننگے ہیں۔ آٹھ ماہ پرانی حکومت 30 سال کا ملبہ ختم نہیں کر سکتی۔ مہنگائی کا بوجھ عوام پر منتقل کرنا کبھی بھی اتحادی حکومت کی خواہش نہیں لیکن مجبوری ہے۔ سیلاب متاثرین کو سبسڈی دینے کے لیے بھی ہمیں آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے۔ سورج آٹھ گھنٹے ہی چمکتا ہے، تیل ڈالر میں امپورٹ کرتے ہیں، مہنگی بجلی کی وجہ سے بل زیادہ ہو رہا ہے، مہنگی بجلی نے ہماری معیشت کے پرخچے اڑا دیئے ہیں، سولر پاور کے ذریعے متبادل انرجی کا بندوبست کریں گے۔ ملک میں ایک، ایک ڈالر اس وقت قیمتی ہے، شمسی توانائی سے اگر وفاق کے ادارے چلیں گے تو بڑی قومی خدمت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی حکومت ملک میں معاشی استحکام کیلئے کوشاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاڈلے کو تیار کیا جا رہا تھا اس لیے مسلم لیگ کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈا کیا گیا، طوفان بدتمیزی تھا، ہمارے اچھے کاموں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ کہاں گئی پنجاب کی 56 کمپنیوں کا کیس؟۔ ثاقب نثار پنجاب کی 56 کمپنیوں کے پیچھے پڑ گئے تھے، 5 سال ہو گئے ایک دھیلے کی کرپشن ثابت نہیں ہوئی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ پروپیگنڈا کر کے پاکستان کی برق رفتار ترقی کو روکا گیا، چیزوں کو ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا، مہنگائی پرعوام صبر و تحمل کا بہترین مظاہرہ کر رہے ہیں، ہمیں فوری طور پر ایسے اقدامات کرنا ہوں گے جس سے زراعت کی ترقی ہو۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ عوام مہنگائی میں پس رہے ہیں، اتحادی حکومت کی خواہش ہے عوام پر کم سے کم بوجھ ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم جائز سبسڈی بھی دینا چاہتے ہیں تو آئی ایم ایف جانا پڑتا ہے، آئی ایم ایف پروگرام کے بغیر ہمارا گزارہ نہیں ہے، آئی ایم ایف کے پروگرام پر ہم نے عملدرآمد کرنا ہے، جون تک آئی ایم ایف پروگرام کو ہم نے مکمل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج حالات بدلے ہیں، اتحادی حکومت معاشی مسائل کے حل کے لیے کوشاں ہے، افسران نیشنل ایمرجنسی سمجھ کر کام کریں، بدقسمتی سے گزشتہ ادوار میں احتساب کے نام پر مخالفین سے انتقام لیا گیا، ایسی کارروائیوں سے پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کو نقصان پہنچا، افسروں کی نیب میں درجنوں پیشیاں ہوتی تھیں، نیب، نیازی گٹھ جوڑ نے بدترین انتقام لیا، فاشزم سے سرکاری ملازمین کی بھی بہت دل شکنی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ شارٹ ٹرم میں ہمارے پاس کوئی چوائس نہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیل اور گیس کا سالانہ درآمدی بل 27 ارب ڈالر اور گردشی قرضہ 2500 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے، پچھلے 30 سال کے دوران توانائی کے شعبے میں کوئی اصلاحات نہیں کی گئیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مہنگے درآمدی ایندھن کے باعث ملک کو معاشی مسائل کا سامنا ہے، لائن لاسز اور بجلی چوری گردشی قرضے میں اضافہ کی بڑی وجوہات ہیں، مہنگائی میں پسے عوام کی ہم سے بہت سی توقعات ہیں، عوام کا اعتماد بحال کرنے کیلئے دن رات محنت کر رہے ہیں، قائداعظم کے اصولوں کے مطابق ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا ہمارا ملی فریضہ ہے، روس-یوکرین جنگ سے تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے، جنگ کے نتیجے میں عالمی سطح پر گیس کا بھی بحران پیدا ہوا ہے, امیر ممالک منہ مانگی قیمت پر گیس خرید رہے ہیں، ترقی پذیر مہنگے داموں گیس خریدنے پر مجبور ہیں، کورونا وباءکے دوران تیل اور گیس کی قیمتیں کم ہو گئی تھیں لیکن پی ٹی آئی کی حکومت نے سستا تیل اور گیس نہ خرید کر بدترین غفلت کا مظاہرہ کیا اور ملک کو معاشی مسائل کی طرف دھکیلا۔ مسلم لیگ ن کے سابقہ دور میں ڈیموں پر کام شروع ہوا اور ہزاروں میگا واٹ بجلی سسٹم میں شامل کرکے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا گیا، سی پیک کے تحت بھی متعدد پاور پلانٹس لگائے گئے۔باز شریف نے شمسی توانائی کے استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ بجلی کی مد میں گردشی قرضہ 2 ہزار 500 ارب روپے ہو چکا ہے جبکہ وفاقی حکومت کا پی ایس ڈی پی 700 ارب روپے ہے۔شہباز شریف نے کہا کہ یورپ جانے والی گیس میں خلل آنے سے ترقی یافتہ ممالک منہ مانگے نرخوں پر گیس خرید رہے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان جیسے ملک کے لیے مزید مشکلات بڑھ رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 10 ہزار میگا واٹ کے شمسی توانائی کے منصوبوں پر کام کا آغاز ہو چکا ہے، توانائی کے حصول کیلئے مقامی کوئلے کو بھی بروئے کار لا رہے ہیں، شمسی توانائی کے استعمال سے اربوں ڈالر کی بچت ہوگی، صوبائی وزراءاعلیٰ، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کی حکومتیں بھی شمسی توانائی کے استعمال کو فروغ دیں، وفاقی حکومت اس میں مکمل تعاون کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ اپریل تک وفاقی حکومت کے تمام دفاتر اور سرکاری عمارات کو شمستی توانائی پر منتقل کر دیا جائے گا۔
شہباز شریف

ای پیپر دی نیشن