سلیکٹڈ اور سہولت کار کو نکالنا جمہوریت کا انتقام:بلاول

Dec 28, 2022


لاڑکانہ (نوائے وقت رپورٹ) پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سلیکٹڈ کے سہولت کار کو بڑی عزت سے خدا حافظ کہہ دیا۔ یہ جیالوں کی کامیابی اور جمہوریت کا انتقام ہے۔ آصف زرداری، فریال تالپور کو جیلوں میں ڈالنے والوں کا آپ نے صحیح بندوبست کر دیا۔ پہلی بار عدم اعتماد کے ذریعے فوج، عدالت نے نہیں پارلیمان نے وزیراعظم کو گھر بھیجا۔ وہ پہلا وزیر اعظم ہے جس کو دھاندلی سے نہیں نکالا گیا۔ جیالوں کا کریڈٹ وہ وائٹ ہاو¿س، جوبائیڈن کو دینا چاہتا ہے۔ آپ کو امریکا نہیں بلاول ہاو¿س کی سازش نے نکالا۔ گڑھی خدا بخش میں بینظیر بھٹو کی برسی کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا کہ آصف زرداری نے سیاسی دانشمندی سے مشرف کو ایسے نکالا جیسے دودھ سے مکھی کو نکالتے ہیں۔ غیر جمہوری لوگوں کے بندوبست کو خدا حافظ کہا، جیسے مشرف ویسے ہی سلیکٹڈ اور باقیات ماضی کا حصہ بن چکے، ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے، یہ تو ملک میں نہیں رہیں گے۔ ہم نے اپنے مستقبل کا سوچنا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ عمران خان کے دور میں پاکستان تنہا تھا اور آج ہم آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر ترجمانی کرتے ہیں، آپ کے دور میں جب بھارت حملہ کرتا تھا آئیں، بائیں شائیں کرتے تھے، جب کشمیر پر حملہ ہوا تو آپ نے پارلیمان میں کہا میں کیا کروں۔ آج نوجوان وزیر خارجہ ہے جو بھارت کو بے نقاب کر رہا ہے۔ آنے والا وقت نوجوانوں کا ہے۔ وقت آگیا ہے سلیکٹڈ کو ہمیشہ کیلئے ریٹائرڈ آو¿ٹ کروا دیں، جو بزرگ بن چکے جو چل نہیں سکتے ان کو آرام سے گھر بیٹھنا چاہیے، عوام کو جینے دیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سلیکٹڈ ہمارے صوبوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال رہا تھا۔ بلوچستان، سندھ کے آئی لینڈز پر بھی وہ قبضہ کرنا چاہتا تھا، مہنگائی کی سونامی عروج پر تھی، جب وہ ڈاکہ ڈال رہا تھا تو پیپلز پارٹی نے جئے بھٹو کے نعرے سے سلیکٹڈ کو للکارا، ہم نے جمہوری طریقے سے سلیکٹڈ کو نکالا، ہم نے جمہوری طریقے سے پرامن مارچ کیا۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوری طریقہ اپنایا، شہید بھٹو نے 1973 کا آئین دیا، شہید محترمہ نے آئین کی بحالی کیلئے 30 سال جدوجہد کی، اب میں نے آپ لوگوں کی آواز بن کر آگے بڑھنا ہے۔ شہید بھٹو نے عوام کو حقوق دیئے، شہید محترمہ نے مزدور، کسانوں کو ان کا حق دلوایا، آصف زرداری بے نظیر کے مشن کو آگے لیکر چلے، اب اگلا دور بھی پیپلز پارٹی کا ہی ہو گا۔ ہمارے منشور میں جو کام رہتے ہیں وہ اگلے 15 سالوں میں مل کر مکمل کریں گے۔ بلاول بھٹو نے کہا سندھ میں خواتین کو بلاسود قرض دے رہے ہیں۔ مہنگائی کا ہمیں احساس ہے۔ موقع ملا تو ماڈرن ٹرانسپورٹ کے سسٹم کو پورے ملک تک پھیلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ شہید محترمہ امت مسملہ کیلئے فخر اور عالمی لیڈر تھیں۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم پوچھتے ہیں شہید محترمہ کا قصور کیا تھا۔ پندرہ سال بعد بھی عوام شہید محترمہ کو نہیں بھولے۔ ہم آج بھی شہید بے نظیر کے سیاسی فلسفے پر چل رہے ہیں۔ جو سمجھ رہے تھے بے نظیر کو شہید کرکے سفر کو روک دیں گے آج وہ لوگ گڑھی خدا بخش آکر انسانوں کا سمندر دیکھ لیں۔ تمام جیالوں کو سلام پیش کرتا ہوں۔ شہید محترمہ کو جیالوں سے چھینا گیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کٹھ پتلیوں کی جھوٹ کی سیاست کو رد کریں گے، دہشتگردی اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، ہم فساد کی سیاست کو دفن کریں گے، اس ملک کو جوڑیں گے، یکجہتی کے ساتھ سیاست کریں گے، لوگوں کو لڑوائیں گے نہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم نے سلیکٹڈ اور اس کے سہولت کاروں کو خدا حافظ کہہ دیا، سلیکٹڈ اور سہولت کاروں کو نکالنا ہی جمہوریت کا انتقام ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’ملک کو مشکل سے پی پی کے جیالے نکال سکتے ہیں، غریب، مزدور کو حق دلوانا ہے تو پاکستان پیپلز پارٹی یہ کام کرسکتی ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’دہشت گردوں اور انتہا پسندوں کو شکست دینے پر بھی پی پی نے ماضی میں اپنا کام کر کے دکھایا اور مستقبل میں بھی ہم یہ کر کے دکھائیں گے، بلاول بھٹو نے سوال کیا کہ ’پوچھنا چاہتے ہیں کہ شہید محترمہ کا گناہ یہ تھا کہ وہ محب وطن پاکستانی تھیں؟۔ وہ چاروں صوبوں کی زنجیر تھیں، محترمہ کی ایک جھلک دیکھنے اور بات کرنے کے لیے ہیلری کلنٹن بھی قطار میں کھڑی ہو کر انتظار کرتی تھیں، شہید بی بی کہتی تھیں کہ دہشتگردی اور آمریت ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آمریت بندوق کے زور پر عوام کی آزادی چھیننا اور حقوق سلب کرنا ہے، دہشتگردی اور انتہاپسندی میں خوف سے عوام کو ہراساں کر کے حقوق سلب کرنا ہے، محترمہ یکجہتی کی سیاست پر یقین رکھتی تھیں۔ اب ہم پر اور آپ پر فرض ہے کہ ہم محترمہ کے نامکمل مشن کو مکمل کریں۔ بلاول بھٹو کا مزید کہنا تھا جو کام نیٹو افغانستان میں نہیں کر سکی وہ افواج پاکستان نے کر دکھایا۔ سلیکٹڈ کو کس نے اجازت دی کہ انتہا پسندوں کے سامنے گھٹنے ٹیک کر مذاکرات شروع کرے۔ کس نے سلیکٹڈ کو دہشتگردوں کے پا¶ں پکڑ کر مذاکرات کی اجازت دی۔ کس نے دہشتگردوں کو پاکستان کی جیلوں سے نکالا۔ آج دہشتگردی پھر سر اٹھا رہی ہے۔ دہشتگردی کی پالیسی پر نظرثانی کریں گے۔ دہشتگردوں کو شکست دیں گے مگر حساب چاہئے یہ گناہ کیسے ہوا؟۔ خیبر پی کے، سندھ، پنجاب، بلوچستان کے شہداءکے لواحقین کو جواب دینا ہوگا۔ ہم نے اقتدار سنبھالا تو عوام کا معاشی قتل ہو رہا تھا۔ روس یوکرائن جنگ کا بوجھ عوام نے مہنگائی کی صورت میں اٹھایا۔ وزیراعظم کی معاشی ٹیم نے پاکستان کو ڈیفالٹ ہونے سے بچایا۔ اس شخص کو دوبارہ موقع نہیں مل سکتا کہ مزید ہماری معیشت تباہ کرے۔ ملک کا سپہ سالار وردی میں کھڑا ہوکر تقریر کرتا ہے۔ مانتا ہے مداخلت ہوئی۔ سپہ سالار کہتا ہے آئندہ سیاست میں مداخلت نہیں کریں گے۔ اداروں نے سیاست میں مداخلت سے توبہ کر لی۔ یہ جمہوریت کا انتقام ہے۔ عمران خان کی کوشش ہو گی کہ فوج کو سیاست میں دھکیلے۔ انہوں نے کہا پاکستان کی ایک تہائی زمین سیلاب سے ڈوب چکی تھی اور تخت لاہور کی لڑائی چلتی رہی۔ لانگ مارچ ڈرامے سے نہ ملک چل سکتا ہے نہ ترقی ہو سکتی ہے۔ سیلاب متاثرین کو حق ملکیت دلائیں گے۔ گھر کا مالک بنائیں گے۔ گھر کی عورتوں کو زمین کا مالک بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا اپنی ذات نہیں بلکہ عوام کو ترجیح دینا پڑے گی۔ اگر اپنے آپ کو جمہوری کہتے ہو تو آ¶ پارلیمنٹ میں بیٹھو۔ آپ پارلیمنٹ میں بیٹھیں گے تو پھر سیاستدان آپ سے بات کریں گے۔ سڑکوں پر کالعدم تنظیموں کے ساتھ گھومو گے تو مذاکرات نہیں ہوں گے۔ آپ پارلیمنٹ میں آئیں اور اپوزیشن کا کردار ادا کریں۔ عمران خان آئیں، پارلیمنٹ میں ہم سے بات کریں۔ میں نہیں چاہتا سابق خاتون اول کے ساتھ بچے پھریں اور آپ جیل میں ہوں۔ ابھی تو آپ کیخلاف کچھ ہوا ہی نہیں اور آپ رو رہے ہیں۔ صدر زرداری جیل برداشت کرکے بھی ہنس کر نکلتے ہیں۔ آپ کے بھی بیوی بچے ہیں، ابھی تک ان کو کسی نے نہیں چھیڑا۔ آپ کے کارکن برداشت نہیں کر سکتے۔ آپ نے نواز شریف کی بیٹی اور آصف زرداری کی بہن کو گرفتار کیا۔ آج بھی ہم چاہتے ہیں ہمارا مخالف ہے اس کو بھی مشکل نہ دیکھنی پڑے۔ بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ کٹھ پتلی کے لیے آخری وارننگ ہے، وہ آئے اور پارلیمان میں بیٹھے، نیب اور الیکشن اصلاحات کا حصہ بنے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سلیکٹڈ کیخلاف نیب استعمال ہو، نہیں چاہتے کہ یہ جیل میں بند ہو اور سابق خاتون اول بچوں کے ساتھ وہاں چکر لگائے۔ لہٰذا آخری وارننگ ہے کہ وہ پارلیمان میں آکر کام کرے، ورنہ جنہوں نے اپنا کام کرنا ہے اسے نہیں روک سکیں گے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آصف زرداری نے دانشمندی سے جیسے پرویز مشرف کو دودھ سے مکھی کی طرح نکالا ویسے ہی سلیکٹڈ اور اس کے سہولت کار کو نکالا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عمران خان کو نکالنے کے علاوہ ایک اور کامیابی آرمی چیف کی باوردی تقریر میں سیاست میں مداخلت کا اعتراف ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حرکتوں کی وجہ سے پاکستان اور عوام کا نقصان ہورہا ہے، بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ آپ نخرے کریں گے، سازشیں کریں گے، آرٹیکل 6 کی حرکت میں شامل ہونگے تو ہم جانتے ہیں آپ کا بندوبست کیسے کرنا ہے، ہم سیاسی انتقام میں یقین نہیں رکھتے، اگر آپ جمہوریت کا حصہ نہیں بنیں گے آپ کے ساتھ جو ہوگا وہی آپ برداشت نہیں کرسکیں گے۔ انہوں نے کہا کہ یہ وعدہ ملک وقوم کے ساتھ کیا گیا کہ ادارہ غیرسیاسی ہوگا، وعدہ کیا گیا ادارہ سیاست میں مداخلت نہیں کرے گا، آئین کا پابند رہے گا، وعدہ کیا گیا ہے کہ ادارہ اپنے دائرے میں رہ کرکام کرے گا، ہم نے یقینی بنانا ہے کہ ادارہ اپنے وعدے کے مطابق چلے، اسٹیبلشمنٹ اسی عزم کے ساتھ آگے بڑھتی ہے تو پاکستان کی ترقی کوئی نہیں روک سکتا۔ ادارے کے اعلان کے بعد مشرف کی باقیات اور سیلکٹڈ لوگ سیاسی یتیم بن گئے ہیں، یہی تو وجہ ہے بنی گالا سے چیخیں نکل رہی ہیں۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بینظیرکےلئے بھی ویڈیو تقریرکا آپشن تھا مگروہ دلیر لیڈر تھیں، یہ بزدل بنی گالا میں چھپ گیا مگر اپنی سازشیں جاری رکھے گا، اس بزدل کی کوشش ہوگی کہ فوج کو سیاست میں گھسیٹا جائے، کھلم کھلا آرٹیکل 6 کی خلاف ورزی کی جارہی ہے، جلسوں اور پریس کانفرنس میں عمران خان فوج سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئین توڑیں اور اس کی مدد کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران فوج کوکہتا ہے آئین توڑو اور اس کی انگلی پکڑو اور اس کی نیپی تبدیل کرو۔ ہر غیرجمہوری سازش کو ناکام بنایا، اس غیرجمہوری سازش کو بھی ناکام بنائیں گے، ان کی کوشش ہے ایسا ماحول پیدا ہو کہ ایک بار پھر میرے عزیز ہم وطنو ہو۔ لیکن پیپلزپارٹی ہر سازش کا مقابلہ کرنے کےلئے تیار ہے، اس کٹھ پتلی کا ہمیشہ کےلئے بندوبست کرنے کے لیے تیار ہیں۔
بلاول 

بلاول 

مزیدخبریں