کراچی (نیوز رپورٹر)جامعہ کراچی کے شعبہ ویزیول اسٹڈیز کے چار سالہ بیچلرز ڈگری کے آخری سال کے طلباء کے تیار کردہ تخلیقی فن پارے، کراچی یونیورسٹی میں دو روزہ مقالے کی نمائش کے بعد اختتام پذیر ہوئے۔شعبہِ ٹیکسٹائل ڈیزائننگ کی طالبہ حریم سلمان صدیقی نے اس تھیسس میں سب سے زیادہ نمبر لے کر اول پوزیشن حاصل کی۔ اس شعبہ کے ماہرین پر مشتمل بیرونی جیوری کے ارکان نے مجموعی طور پر حریم کے تخلیق کردہ ڈیزائنر کو اس مقابلے میں بہترین قرار دیا۔حریم نے اپنے ڈیزائنر ان لوگوں کی سہولت کے لیے بنائے جنہیں قدرت نے بصارت کی نعمت سے نہیں نوازا ہے۔ نابینا افراد کے ساتھ کی گئی تحقیق نے حریم کو ایسے خصوصی ڈیزائن کو بنانے میں بھرپور مدد کی جنہیں ہاتھ کے چھونے سے محسوس کیا جاسکتا ہے۔چار سالہ بیچلرز ڈگری کے تھیسس کے آخری سال کی اس نمائش میں جامعہ کراچی کے ویزیول اسٹڈیز کے مختلف شعبوں کے طلباء کی شاندار تخلیقی صلاحیتیں شامل تھیں جن میں گرافک ڈیزائننگ، فلم اور ٹیلی ویڑن، فائن آرٹس، اینیمیشن، اسلامک آرٹس، سیرامکس اور گلاس، انڈسٹریل ڈیزائن آرکیٹیکچر اور ٹیکسٹائل ڈیزائننگ شامل تھے۔ ان طلبا نے اس نمائش میں اپنے اپنے اسٹالز پر اپنے متعلقہ فن پاروں کی نمائش کی۔آرٹ کے قدردانوں کی ایک کثیر تعداد نے تھیسس کی اس نمائش کو دیکھا اور شاندار عزم اور کمال کے ساتھ تخلیق کئے گئے بہترین تصورات کا قریب سے مشاہدہ کیا۔ انہوں نے غیر معمولی تخلیقی شاہکار تیار کرنے پر ان نوجوانوں کو خوب سراہا۔یہ غیر معمولی تخلیقی صلاحیتوں سے مالامال بچے جو آنے والے وقت میں اپنی متعلقہ صنعتوں کی باگ ڈور سنبھالیں گے، انہیں تمام حلقوں کی جانب سے تعریف اور حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے۔