26 جنوری کو بھارتی یومِ جمہوریہ کے موقع پر تقریبات کے انعقاد کیلئے سکیورٹی سخت کر دی گئی۔ بھارتی انتظامیہ نے تمام سرکاری اداروں اور دفاتر میں بھارتی پرچم لہرانا لازمی قرار دے دیا۔
بھارت ہر سال 26 جنوری کو اپنایوم جمہوریہ مناتا ہے جبکہ کشمیری عوام ہمیشہ کی طرح بھارت کا یہ دن یوم سیاہ کے طور پر مناتے چلے آئے ہیں۔ بھارت خود کو سب سے بڑی جمہوریت اور سیکولر سٹیٹ باور کراتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ جمہوریت بھارت کے ماتھے پر کلنک کا ٹیکہ بن چکی اور سیکولرازم دفن ہو چکا ہے۔ بالخصوص نریندر مودی نے بھارت کو مکمل طور پر ہندو شدت پسند ریاست بنا دیا ہے جہاں مسلمانوں سمیت کوئی بھی اقلیت محفوظ نہیں رہی۔ حتیٰ کہ نچلی ذات کے ہندو بھی شدت پسندوں کے ظلم و ستم کا شکار ہیں۔مقبوضہ وادی میں بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کے سلسلہ میں سکیورٹی کے نام پر کریک ڈاﺅن‘ محاصرے اور چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے اور پوری وادی میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔ بھارتی فوجی، پیرا ملٹری فورسز اور پولیس اہلکار تمام سڑکوں، گلی کوچوں اور شاہراہوں کی کڑی نگرانی کررہے ہیں تاکہ بھارتی نام نہاد یوم جمہوریہ کی تقریبات میں کسی قسم کا خلل پیدا نہ ہونے دیا جائے۔ بھارتی انتظامیہ کی طرف سے تمام سرکاری اداروں اور دفاتر پر بھارتی ترنگا لہرانا لازمی قرار دے دیا ہے جس سے یہی عندیہ ملتا ہے کہ بھارت کشمیریوں کے جذبات کو مزید ٹھیس پہنچانا چاہتا ہے۔ ہندو انتہا پسندوں کی نمائندہ مودی سرکار نے اپنے ایسے ہتھکنڈوں سے بھارت کا سیکولر چہرہ داغدار کر دیا ہے۔ اب بھارت جمہوریہ کی بجائے خالصتاً ہندو ریاست بن چکی ہے۔ کشمیری عوام اور بھارتی اقلیتیں دنیا کو یہی بھارتی حقیقی چہرہ دکھا رہی ہیں۔ مگر افسوس کہ انکی آواز عالمی سطح کے کسی بھی پلیٹ فورم پر نہیں سنی جا رہی جس سے بھارت کے حوصلہ بلند ہو رہے ہیں اور وہ کشمیریوں اور بھارتی مسلمانوں کیخلاف ہر ہتھکنڈہ دھڑلے سے استعمال کر رہا ہے جو عالمی قوانین کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔ 5 اگست 2019ءکے بہیمانہ اقدامات کے باعث انسانی المیہ بدترین شکل اختیار کر چکا ہے۔ انسانی حقوق کی پامالی پہلے بھی کم نہیں تھی‘ لیکن اسکے بعد بھارت مقبوضہ وادی میں اپنے مظالم کی تمام حدیں عبور کر چکا ہے۔ بھارت کے غیرقانونی قبضہ والے کشمیر میں فوجی محاصرے کو آج 1239 روز ہو چکے ہیں‘ کسی عالمی ادارے‘ انسانی حقوق کی عالمی تنظیم یا اقوام متحدہ کی طرف سے اس محاصرے کیخلاف کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔ جب تک عالمی سطح پر بھارتی ریشہ دوانیوں کا نوٹس نہیں لیا جاتا اور اسے نکیل نہیں ڈالی جاتی علاقائی اور عالمی امن کو یقینی نہیں بنایا جا سکتا۔