اسلام آباد(وقائع )اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی کی عدالت نے پولینڈ کی دو بیویوں کا پاکستانی خاوند کے خلاف دو بچوں کی حوالگی کیس میں بچوں کوماؤں کے حوالہ کرتے ہوئے پاکستانی شوہر کو اپنے اور بچوں کے پاسپورٹ ایف آئی اے حکام کے حوالہ کرنے کا حکم دیدیا۔گذشتہ روز سماعت کے دوران پولینڈ کی دونوں خواتین ، پاکستان شوہر سلیم ، پولینڈ ایمبیسی کے حکام اور دیگرعدالت کے سامنے پیش ہوئے، دونوں بچوں کو بھی عدالت پیش کیاگیا جہاں مائیں اپنے بچوں سے ملیں، اس موقع پر کمرہ عدالت میں جذباتی ماحول بن گیا، دوران سماعت پاکستانی شوہر سلیم نے کہاکہ میں رضامندی سے بچوں کو پاکستان لایا صرف مذہب کی وجہ سے تعلقات خراب ہوئے،یہ بچوں کو چرچ لے جاتی تھیں،پولینڈ میں میری بہت بڑی بزنس کی چین ہے میں ان دونوں خواتین کی بہت مدد کرتا تھا،میں بچوں کی خاطر نیشنلٹی بھی کینسل کرا سکتا ہوں، عدالت نے کہاکہ آپ پولینڈ کی شہریت رکھ لیں وہاں جاکر پھر بچوں کی تربیت کرلیں، پاکستانی شوہر سلیم نے کہاکہ وہاں مسجد میری رہائش سے تین سو کلومیٹر دور ہے،عدالت نے پاکستانی شوہرسے کہاکہ اتنے ریسٹورنٹس ہیں آپ مسجد گھر کے قریب بھی بنوا لینا، وکیل نے کہاکہ پاکستانی شوہر مسلمان ہے اس کی پولینڈ کی بیویاں کرسچین ہیں،خاتون اعزا نوا سے بیٹا محمد احمد ہے ،دوسری خاتون جوہانہ محمد سے بیٹی ہے،جوہانہ سے 29 اکتوبر 2005 میں شادی ہوئی 28 فروری 2017 کو طلاق ہوئی،جوہانہ محمد سے 2012 میں بیٹی پیدا ہوئی، سلیم نے کہاکہ اعزا نوا کے ساتھ نکاح ہوا تھا کیونکہ پولینڈ میں دوسری رجسٹرڈ شادی نہیں ہو سکتی،وکیل نے کہاکہ خاتون اعزا نوا سے 2015 میں بچہ پیدا ہوا، پاکستانی شوہر سلیم نے کہاکہ 2012 میں مجھے پولینڈ کی شہریت ملی ہے، عدالت نے استفسار کیاکہ کیا دونوں خواتین پاکستانی شوہر کے ساتھ بات کرنا چاہتی ہیں، جس پردونوں خواتین نے اپنے شوہر کے ساتھ ملنے سے انکار کردیا، عدالت نے استفسار کیاکہ دونوں خواتین کب پہنچی ہیں ؟ کیا صرف اس سماعت کے لیے آئیں ہیں، جس پر وکیل نے بتایاکہ دونوں خواتین آج صبح پاکستان پہنچی ہیں،عدالت نے دونوں بچے پولینڈ کی دونوں کے ماؤں کے حوالے کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہاکہ دونوں بچوں کو پولینڈ ایمبیسی رکھا جائے، کل بچوں کو دوبارہ عدالت پیش کیا جائے مزید دلائل سن کر فیصلہ کریں گے،عدالت نے دونوں بچوں کے پاسپورٹس اور پاکستانی شوہر کے پاسپورٹ ایف آئی اے میں جمع کرانے کا حکم بھی دیا اور کہاکہ عدالت نے دونوں بچوں کی اپنی ماؤں عارضی حوالگی کی ہے، پاکستانی شوہر سلیم نے کہاکہ جوہانہ محمد پاکستانی آتی رہی ہے دونوں نے رضامندی سے طلاق ہوئی، عدالت نے استفسار کیاکہ طلاق کی وجہ سے بھی آپ رہ رہے تھے ؟،جس پر شوہر نے بتایاکہ جی ہم طلاق کے باوجود رہ رہے تھے اچھے تعلقات تھے،عدالت نے پاکستانی والد کے جواب پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ طلاق کے باوجود اپنی بیوی کے ساتھ رہ رہے تھے آپ نے اپنے خلاف آرڈر کو چیلنج نہیں کیا، پاکستانی شوہر نے کہاکہ اگست 2021 میں دونوں بچوں کی ماؤں سے 18 دن کی قانونی اجازت لیکر پاکستان آیا تھا، دوران سماعت بچوں کو پاکستان لانے سے متعلق اجازت نامہ عدالت کے سامنے پیش کیاگیا اور وکیل نے کہاکہ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کی وجہ سے لوگ مذہب کی طرف راغب ہوئے، پولینڈ میں دونوں بچے سکول میں پڑھ رہے تھے، بچے پولینڈ کے سیٹزن ہیں اور پاکستان میں ان اسٹے زیادہ ہو چکا ہے،عدالت نے استفسار کیاکہ آپ کی پاکستانی شہریت منسوخ ہو چکی یے،جس پرسلیم نے بتایاکہ نہیں میری پاکستانی شہریت منسوخ نہیں ہوئی، عدالت نے کہاکہ مطلب آپکے پاس دوہری شہریت ہے، یہ تو جرم ہے،سلیم نے کہاکہ مجھے علم نہیں تھا کہ دوہری شہریت جرم ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہاکہ وہاں چلے جائیں پولینڈ ہی رہیں، جس پر سلیم نے کہاکہ پولینڈ میں مسجد دور ہے، عدالت نے کہاکہ کوئی مسئلہ نہیں آپ وہاں مسجد بنا لیجیے گا، آدھے پاکستان میں غیر قانونی مساجد بنی ہوئی ہیں، جب ریسٹورنٹ بن جاتے ہیں تو مسجد بن جائے گی،عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ کیس کی مزید سماعت آج تک کیلئے ملتوی کردی۔
بچے حوالگی کیس