بے نظیر بھٹو کی سولھویں برسی منائی گئی۔ اس موقع پر ملک بھر میں پیپلز پارٹی کی طرف سے تقریبات کا انعقاد کیا گیا۔ گڑھی خدا بخش میں جلسے کا اہتمام کیا گیا۔سندھ میں حکومت کی طرف سے تعطیل کی گئی۔ بے نظیر بھٹو 27 دسمبر 2007ء کو دہشت گردی میں شہید کر دی گئی تھیں۔ یہ وہ دور تھا جب پاکستان دہشت گردی کے بدترین چنگل میں پھنسا ہوا تھا۔ ان دنوں پاکستان دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کا حصہ تھا اور اس دہشت گردی نے پاکستان کو بھی بری طرح سے اپنی لپیٹ میں لے لیاتھا۔دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پوری قوم نے متحد ہو کر ایک نیشنل ایکشن پلان بنایا جس پر عمل کیا گیا تو دہشت گردوں کی کمر توڑ کر رکھ دی گئی۔دہشت گردوں نے راہ فرار اختیار کی۔ ان میں سے کچھ پاکستان میں کونوں کھدروں میں چھپ گئے ان کو جب بھی موقع ملتا وہ اپنے وجود کا اظہار کر دیتے۔ لیکن پہلے کی طرح وہ طاقتور نہیں رہے تھے۔ اب کچھ عرصے سے دہشت گردوں کی طرف سے پھر پر پرزے نکالنا شروع کر دیے گئے ہیں۔حالات ایک بار پھر بھیانک تصویر پیش کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ ہمارے قومی سیاسی مذہبی قائدین، سکیورٹی فورسز کے حکام و اہلکار اور عام شہریوں سمیت اب تک 80 ہزار افراد دہشت گردی کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ قوم کی طرف سے یہ قربانیاں اس لیے نہیں دی گئی تھیں کہ دہشت گرد ایک بار پھر پاکستان کو اپنی تجربہ گاہ بنا لیں۔آج ایک بار پھر نئے عزم ارادے اور حوصلے کے ساتھ دہشت گردی کے جڑوں سے خاتمے کے لیے پالیسی ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔