اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ میں الیکشن کمشن کے خلاف توہین عدالت کیس میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے ہیں کہ اس درخواست پر مناسب فیصلہ کریں گے۔ عدالت نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں مردم شماری سے متعلق کیسز انتخابات کے بعد دیکھیں گے۔ وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اجازت دی کہ ضلع دیر میں انتخابات 2018 کی حلقہ بندیوں پر نہیں ہوں گے۔ جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ہم کیا کریں؟۔ سپریم کورٹ نے واضح طور پر لکھ دیا کہ مردم شماری کے تنازعات کو انتخابات کے بعد دیکھنا ہو گا۔ سپریم کورٹ نے کہہ دیا کہ ابھی انتخابات مقررہ تاریخ پر ہونے دیں۔ مردم شماری سے متعلق کیسز عام انتخابات کے بعد دیکھیں گے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو عزت دینا ہو گی۔ جس پر وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سوال یہ ہے الیکشن پورے ملک میں انتخابات نئی مردم شماری پر ہوں گے۔ صرف دیر میں 2018 کی مردم شماری پر ہوں گے۔ وکیل درخواست گزار نے دلائل دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے دیر میں پرانی مردم شماری پر انتخابات کا نوٹیفکیشن معطل کیا تھا، جس پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ اسی دن دیا جس دن سپریم کورٹ نے انتخابات کے لیے مردم شماری کا فیصلہ دیا، آپ کیا چاہتے ہیں توہین عدالت پر سیکرٹری الیکشن کمیشن کو جیل میں ڈال دیں؟۔