اسلام آباد+ لاڑکانہ (نمانئدہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر خطاب میں کہا ہے کہ ہر سال جیالے گڑھی خدا بخش میں ان قوتوں کو للکارتے ہیں، وہ آج بھی شہداء کے ساتھ ہیں۔ ہم نے بھگوڑے، غدار، آمر کو بھگایا اور جمہوریت کی بحالی کی صورت میں انتقام لیا۔ وفاق کو بچانے والی واحد جماعت پیپلز پارٹی ہے۔ مہنگائی، غربت اور بے روزگاری تاریخی سطح پر پہنچ چکی ہے۔ وقت آ گیا ہے عوامی راج قائم کرنے کیلئے وفاق میں پیپلز پارٹی کی حکومت بنائیں۔ مسائل کا حل شہید بھٹو کے منشور میں موجود ہے۔ عوام آج بھی پیپلز پارٹی کے ساتھ ہیں۔ پیپلز پارٹی کا مقابلہ کسی سیاسی پارٹی یا سیاستدان سے نہیں۔ الیکشن کو مقابلہ سمجھتے ہیں ڈرتے نہیں۔ ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ اس بار بھی ہم ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اور جیتیں گے۔ ہم نے قائدین کو دفن کرنے کے بعد بھی الیکشن میں مقابلہ کیا۔ ہم ان میں سے نہیں کہ مخالفین کے کاغذات نامزدگی چھینیں۔ آج بھی کچھ لوگ کچھ اور لوگوں کے کندھوں پر سیاست کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ دیگر سیاسی جماعتوں کے قائدین ماضی کے سیاستدان ہیں، پرانی سیاست کرتے ہیں، مستقبل نوجوانوں کا ہے ۔ پرانی سیاست کو دفن کرنے کیلئے الیکشن میں جائیں گے۔ ہم ان میں سے نہیں کہ الیکشن سے بھاگیں۔ سیاسی جماعتوں کو پیغام ہے کہ الیکشن لڑو۔ میڈیا پر چلنے والے ڈرامے کا جواب ملک کے عوام 8 فروری کو تیر پر مہر لگا کر دیں گے۔ جن کے ساتھ 16 ماہ مل کر حکومت کی اب ان کا اور ہمارا راستہ الگ ہے۔ جن کے ساتھ اتحادی حکومت میں رہے انہیں معیشت، دہشتگردی اور جمہوریت سے دلچسپی نہیں تھی۔ پیپلز پارٹی ان تمام سیاسی جماعتوں کیخلاف الیکشن لڑے گی۔ تیر کے نشان پر الیکشن لڑے گی۔ ایک سیاستدان جیل سے نکلنے اور دوسرا جیل سے بچنے کیلئے سیاست کر رہا ہے۔ پیپلز پارٹی پرانی سیاست کو دفن کر دے گی۔ عوام نے پیپلز پارٹی کو موقع دیا تو دس کام ترجیحی بنیادوں پر کروں گا۔ 10 نکاتی منشور پیش کر دیا۔ پہلی ترجیح میں پانچ سالہ منصوبے میں تنخواہوں کو دگنا کر دیں گے۔ حکومت میں آئے تو 300 یونٹ تک بجلی مفت دیں گے۔ غریب لوگوں کو سولر دیں گے تاکہ ان کا بلوں کا مسئلہ حل ہو جائے۔ غریب ترین افراد کو 300 یونٹ تک کا سولر یونٹ حکومت فراہم کرے گی۔ ہم نے تعلیمی اداروں کو فعال کرنا ہے۔ ہر بچے کی تعلیم تک رسائی یقینی بنائیں گے۔ حکومت میں آکر تمام کچی آبادیوں کو مالکانہ حقوق دیئے جائیں گے۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک انقلابی پروگرام ہے اس میں مزید اضافہ کریں گے۔ حکومت میں آکر کسانوں کو ریلیف دینے کیلئے کسان کارڈ دیں گے۔ کسان خوشحال ہو گا تو ملک خوشحال ہوگا۔ ہم کسانوں کو سبسڈی دلائیں گے اور مزدوروں کو رجسٹر کرائیں گے۔ گھروں اور دکانوں پر کام کرنے والے مزدوروں کو سپورٹ کریں گے۔ ہم بھوک کا مقابلہ کرنے کیلئے بھوک مٹاؤ پروگرام شروع کریں گے۔ حکومت بنائی تو ملک بھر میں مفت علاج کا نظام بنائیں گے۔ ہر ضلع میں گرین انرجی پارکس بنائیں گے۔ ہر ضلع کو کم قیمت پر بجلی ملے گی۔ نوجوانوں کیلئے یوتھ سینٹرز بنائیں گے۔ یوتھ کارڈز کے ذریعے نوجوانوں کو ایک سال کیلئے مالی مدد فراہم کریں گے۔ یوتھ سینٹرز میں لائبریری، سپورٹس اور کلچرل سہولتیں بھی ہوگی۔ تمام مزدوروں کو سوشل سکیورٹی اور پنشن اور بچوں کو تعلیم دیں گے۔ سیلاب متاثرین کو وعدہ کیا ہے 20 لاکھ گھر دیں گے۔ آپ نے مجھے جتوانا ہے، مجھے اکثریت چاہئے۔ عوام جس مشکل میں ہیں آج اس سے مقابلے کیلئے سنجیدگی کی ضرورت ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور کارکن تیاری پکڑ لیں۔ دمادم مست قلندر ہو گا۔ کر دکھائیں گے لاہور کا جیالا زندہ ہے۔ بینظیر شہید کے چاہنے والے آج بھی لاہور میں موجود ہیں۔ کیا یہی لاہور کی قسمت ہے کہ چوتھی بار بھی اس بندے کو مسلط کرنا ہے یا کھلاڑی کھیلے۔ پنجاب میں پیپلزپارٹی کو آؤٹ کرنے کی کوشش کی گئی۔ لاہور اب بھی پیپلز پارٹی کا ہے۔ آٹھ فروری تک جیالے آپس کے اختلافات بھول جائیں۔ بلوچستان کے عوام کو پیغام ہے کہ آپ کو آپ کا حق دیا جائے گا۔ آٹھ فروری کو منہ توڑ جواب دیں گے۔ جیالوں سے اجازت مانگتا ہوں کہ سی ای سی اجلاس میں خود کیلئے وزیراعظم کی نامزدگی کی تحریک پیش کروں۔ اپنی ٹیم سے کہہ دیا ہے لاہور میں سب سے مشکل سیٹ مجھے دیں۔ لاہور جا کر مقابلہ کرتا ہوں۔ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔ دہشتگردوں کا مقابلہ کریں گے۔ خیبر پی کے میں ترقی ہو گی تو پورے ملک میں ترقی ہو گی۔ سندھ کے عوام نے ہم پر اعتماد کیا۔ ایک بار پھر شہید بھٹو کی جماعت کو جتوانا ہے۔ کچھ جماعتیں آج بھی کسی اور کے کندھوں پر سیاست کر رہی ہیں۔ پرانے سیاست دان پرانی سیاست کر رہے ہیں۔ مگر ہم نفرت کی پرانی سیاست کو دفن کریں گے۔ تم کتنے بھٹو مارو گے، ہر گھر سے بھٹو نکلے گا۔ کچھ قوتوں نے سوچا بینظیر کو راستے سے ہٹا کر پیپلز پارٹی کو ختم کردیں گے۔ اتحادیوں کی مہنگائی اور دہشتگردی روکنے میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔
اسلام آباد+ گڑھی خدا بخش (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمینٹرین کے صدر و سابق صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے عوام کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا ہے کہ 8 فروری کے الیکشن کے منشور کے تحت چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جو وعدے کیے ہیں، وہ پورے کرکے دکھائیں گے۔ کوئی یہ نہیں کہہ سکتا کہ زرداری نے زبان دی اور مکر گیا۔ الحمدللہ، ہم نے جو وعدے کیے ہیں، نبھائے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان غریب نہیں بلکہ وسائل سے مالا مال ملک ہے، اگر غریب ہے تو اسلام آباد میں بیٹھے افراد کی سوچ غریب ہے۔ میڈیا سیل بلاول ہائوس کراچی کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق، گڑھی خدا بخش میں شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے 16 ویں یوم شہادت کے پر منعقد تاریخی جلسہ عام کو خطاب کرتے ہوئے، سابق صدر مملکت نے کہا کہ مسئلہ کوئٹہ، حیدرآباد، کراچی، لاہور، یا پشاور میں نہیں ہے۔ مسئلہ اسلام آباد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بیٹھے ہوئے لوگوں کی سوچ محدود ہے۔ "ان کو نظر نہیں آتا کہ غریب کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، بھوکا کیسے سوتا ہے؟۔ ان کو نظر نہیں آتا جب تن پر کپڑے نہیں ہوتے؟۔ انہوں نے کہا کہ غریبوں کو درپیش مشکلات سیاستدانوں کو نظر آتی ہیں۔ کیونکہ ہمارے کارکنان ہمیں پکڑتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ کرو، وہ کرو۔ ان کے ساتھ ہم نے وعدے کئے ہوتے ہیں۔ آصف علی زرادری نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ وعدوں کی پاسداری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ بھٹو صاحب کے مشن کو زندہ اور بی بی صاحبہ کی شمع کو جلائے رکھا۔ میں نے اپنے دور صدارت میں جتنے بھی منصوبوں کا افتتاح کیا، وہ اپنے نہیں بلکہ بی بی صاحبہ کے نام سے کیے۔ آج تک پی پی پی کو سنبھالتا آ رہا ہوں، یہ میرے پاس بی بی شہید کی امانت ہے۔ انہوں نے عوام و کارکنان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کریں اور خاطر جمع رکھیں۔ آپ تھوڑا صبر کریں، تھوڑا لحاظ کریں۔ ہم پاکستان کو بنائیں گے۔ اس دنیا سے جانے سے پہلے ہم پاکستان کو بنائیں گے۔ اگر ایسا کریں گے تو آنے والی نسلیں ہمیں یاد کریں گی۔ آج صرف قائد عوام اور شہید بی بی کو یاد کیا جاتا ہے، کیونکہ ان کی سوچ کمال کی تھی۔ اللہ تعالیٰ ہر کسی کو شہادت عطا نہیں کرتا۔ شہادت ان کو نصیب ہوتی ہے، جنہوں نے انسانیت کی خدمت کی ہو۔ صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد صرف یہ ہے، کہ آپ کو اور غریبوں کو حقوق ملیں۔ لوگوں کو پانی، اناج ملے۔ لائننگ ہو اور ڈیم بنیں۔ تھر سرسبز ہو، سارا بلوچستان اور گلگت بلتستان کو سیراب کرسکیں۔ گلگت سے ٹریڈ شرع کرسکیں۔ یہ ساری باتیں ہمارے منشور میں شامل ہوں گے۔ اگلی بار ہم یہ سب کام کرکے دکھائیں گے۔ بھٹو ریفرنس کی سماعت شروع ہونے پر کہہ سکتا ہوں قرض اتار دیا۔ ہم نے 1973ء کے آئین کو بحال کیا۔ کوئی نہیں کہہ سکتا میں نے کسی سے زبان کی اور پھر گیا۔ جتنے وعدے بلاول نے کئے وہ ہم سب مل کر پورے کریں گے۔ بہت آئے‘ چلے گئے۔ آج ذکر صرف ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کا ہے۔ تھوڑا صبر اور لحاظ کریں، ہم پاکستان کو بنائیں گے۔ اگر میں اپنے قرض اتار سکوں تو گڑھی خدا بخش بھٹو قبرستان میں جگہ دینا۔ کوشش ہے لاڑکانہ کے لوگ خوشحال ہوں۔ ڈیمز بنیں‘ مائننگ ہو ملک آگے بڑھے۔ دریں اثناء سابق وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ نواز شریف نے ملک واپس آنے میں بہت دیر کر دی۔ بے نظیر بھٹو کی برسی پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ عوام جانتے ہیں کون مشکل وقت میں ساتھ رہا اور کون ملک چھوڑ کر بھاگا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے خلاف ماضی میں کئی اتحاد بنے اور ناکام ہوئے، اس مرتبہ سندھ میں نا تجربہ کار اتحاد بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ 8 فروری پیپلز پارٹی کی فتح کا دن ہوگا۔ بانی پی ٹی آئی نے آمریت کو جمہوریت کا نام دیا ہوا تھا۔ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی 16 ویں برسی منائی گئی۔ بینظیر بھٹو کی برسی پر صوبہ بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا گیا تھا۔ ملک بھر میں تقریبات کا اہتمام کیا گیا تھا۔