لاہور (وقائع نگار خصوصی + نامہ نگار + ایجنسیاں + ریڈیو نیوز) مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ پنجاب میں گورنر راج لگا کر صدارتی مارشل لاء لگا یا گیا جس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں اگر قائد اعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کے پاکستان کو زندہ اور اسکا وقار بحال رکھنا ہے تو پوری قوم کا فرض ہے کہ وہ کراچی سے خیبر تک اٹھ کھڑی ہو ۔ اب لانگ مارچ بھی کرو اور لانگ واک بھی‘ ججوں کو بحال کرائو۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لاہور ہائیکورٹ بار میں وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ممبر پاکستان بار کونسل حافظ عبدالرحمن انصاری ٗ صدر لاہورہائیکورٹ بار انور کمال اور سیکرٹری بار رانا اسد اللہ نے بھی خطاب کیا۔ وکلاء کی بڑی تعداد کے علاوہ سردار ذوالفقار علی خان کھوسہ ٗ خواجہ سعد رفیق ٗ رانا مشہود احمد خان ٗ زعیم قادری ٗ حمزہ شہباز ٗ راجہ اشفاق سرور ٗبرجیس طاہر اور دیگر لیگی رہنما بھی وہاں موجود تھے۔ شہباز شریف نے جسٹس(ر) ایم اے شاہد صدیقی کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پی سی او کا طوق گلے میں نہیںڈ الا بلکہ پائوں کی ٹھوکر سے رد کر دیا۔ ایسے ججوں پر میری وزارت اعلیٰ کے سو عہدے قربان۔ میرا مطالبہ یہ نہیں کہ پی سی او ججوں کا جعلی فیصلہ واپس لیا جائے ٗیا مجھے دوبارہ 7 کلب روڈ جا کر وزارت اعلی کا قلمدان سنبھالنے دیں یا مجھے وزیر اعلی کہا جائے بلکہ صرف یہ مطالبہ ہے کہ 2نومبر کی عدلیہ بحال کی جائے۔ یہ پی سی او جج وردی والوں کو تحفظ دیتے رہے ہیں۔ انہوںنے صرف جج کہلانے کیلئے آئین کو پائوں تلے روندا 12مارچ کے بعد انکا نام کتابوں میں بھی نہ ملے گا‘ تاریخ کے اوراق میں انہیں سیا ہ ترین الفاظ میں یاد کیا جائے گا۔ انہوں نے کروڑوں عوام کی خواہشات کو قتل ٗ ایک آمر کو تحفظ دیا ٗ پنجاب کے میدانوں میں یتیموں اور بیوائوں کی خواہشات کا قتل عام کیا۔ 16کروڑ عوام انہیں وہ سزا دیں گے کہ آنے والی نسلیں بھی یاد رکھیں گی، اب آپکا ہاتھ ہوگا اور انکا گریبان، اگر آپ نے قائد اعظم اور علامہ اقبال کے پاکستان کو زندہ اور اسکا وقار بحال رکھنا ہے تو شاہد صدیقی جیسے جج واپس لانا ہونگے۔ انصاف عوام کا حق ہے ۔جسکا بچہ یا بیٹی اغواء ہو جائے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو ٗ جسکے گھر ڈکیتی ہو اور کہیں داد فریاد نہ ہو ٗ کسی کا چولہا نہ جلتا ہو اور کوئی دست شفقت رکھنے والا نہ ہو ٗ جن کا ایک کمانے والا قتل ہو جائے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو ٗ تو پھر انصاف کے حصول کیلئے عوام اٹھ کھڑے ہوں۔ ججوں کو بحال کرانے کیلئے لانگ مارچ کرو اس وقت جو شخص گورنر پنجاب بنا بیٹھا ہے جب بے نظیر بھٹو قتل ہوئیں تو یہ مشرف کا وزیر بن کر اسلام آباد میں بیٹھا گلچھرے اڑا رہا تھا۔ مسلم لیگ لانگ مارچ کے شانہ بشانہ ہو گی۔ پاکستان ٗ انقلاب اور عدالت زندہ باد ۔ لاہور ہائیکورٹ بار کے صدر انور کمال نے کہا کہ 9 مارچ کو جسٹس افتخار محمد چودھری نے انقلاب کی بنیاد رکھی تھی۔ ہم شخصی حکمرانی کے خلاف ہیں، ملک کی سب سڑکیں ہماری ہیں جہاں ہمارا جی چاہے گا ہم جائیں گے جہاں ہمارا جی چاہے گا ہم دھرنا دیںگے۔ انہوں نے مسلم لیگ ن کو وکلاء کا ساتھ دینے پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ آپ صبر و استقامت سے جنگ جاری رکھیں فتح انشاء اللہ ہماری ہوگی۔ سیکرٹری لاہور ہائیکورٹ بار رانا اسد اللہ نے کہا کہ میاں برادران کی نااہلی کا فیصلہ ایوان صدر میں لکھا گیا ۔ بی اے کی شرط کو تو ایک دن میں ختم کر دیا گیا لیکن شریف برادران کے معاملے کو نمٹانے میں کئی ماہ لگا دئیے۔ گورنرراج کو تسلیم نہیں کرتے کیونکہ جب اسمبلی کا اجلاس ہو رہا ہو تو گورنر راج نافذ نہیں ہو سکتا۔ انہیں تکلیف یہ تھی کہ پنجاب کے عوام کو دو روپے کی روٹی مل رہی تھی یہاں امن و امان تھا اس جنگ کا آغازہو چکا ہے تو ہم پنجاب سے گورنر راج کا خاتمہ کریں گے اور عدلیہ بھی بحال کرائیں گے۔ ممبر پاکستان بار کونسل حافظ عبدالرحمن انصاری نے کہا کہ وکلاء جدوجہد اب منزل کے قریب ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اوروزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف کے حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا اور ہمیں یہ حقوق انہیں واپس دلانا ہیں۔ہم مسلم لیگ ن ٗ قاضی حسین احمد ٗ عمران خان کے مشکور ہیں جنہوں نے وکلاء کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا۔ ایک لاکھ وکلاء آپ کو اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہیں۔ چیف کی بحالی اور گورنر کی بربادی تک دھرنا ہوگا ٗدھرنا ہوگا ۔