تحریک انصاف لاہور میں علیم خان نے میدان مار لیا۔ میاں محمود الرشید پر کارکنان کا تشدد!
ایک آدمی گلاب کا پودا لگاتا ہے، جانوروں اور موسم کے تغیّر و تبدل سے بچا کر اس کی پرورش کرتا ہے لیکن جب پھول کِھل کر خوشبو دینے پر آتا ہے تو کوئی پھول توڑ لے تو انسان کا دل کِرچی کِرچی ہو جاتا ہے۔ میاں محمود الرشید کو تحریک انصاف کیلئے خون پسینہ ایک کرنے کا کیا فائدہ ہوا۔ اس سے تو پھر ایک ہی نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ پی ٹی اے کے مرکزی انتخابات بھی وہی آدمی جیتے گا جس کے پاس پیسے کی ریل پیل ہو گی۔ مرکز میں جہانگیر ترین یا شاہ محمود قریشی جیت جائیں تو کیا پارٹی کارکنان اسکو دھاندلی کا نام نہیں دیں گے۔ الیکشن میں ہار جیت تو ہوتی رہتی ہے لیکن تحریک انصاف کے کارکنان نے میاں محمود الرشید پر جو تشدد کیا پرانے کارکنان اور لیڈروں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے۔ میاں محمود الرشید اب کس پر دھاندلی کا الزام لگائیں گے، اپنے ہی کارکنوں پر جنہیں جگر کا خون پلا کر انہوں نے پالا پوسا۔ کارکنان نے ہُلڑ بازی کی اور الزام پولیس پر دھر دیا۔ میاں محمود الرشید سے ایک یہ سوال کیا جا سکتا ہے ....
اِدھر اُدھر کی نہ بات کر یہ بتا کہ قافلہ کیوں لُٹا
ہمیں رہزنوں سے گِلہ نہیں تیری رہبری کا سوال ہے
پندرہ سال تک کارکنان کو سینے سے لگانے والے مخلص لیڈر کو گریبان سے پکڑ کر دھکے مارے گئے۔ جناب یہ پاکستان ہے نوٹوں کی چمک کے سامنے اخلاص نہیں چلتا۔ میاں محمود الرشید کی اخبارات میں چھپی تصویر کو دیکھ کر پنجاب یونیورسٹی میں جماعت اسلامی کے کارکنان کے ہاتھوں عمران خان کی پٹائی کا منظر سامنے آ گیا ہے۔ محمود الرشید سے یہی کہا جا سکتا ہے .... ع
پیوستہ رہ شجر سے امید بہار رکھ
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
سندھ حکومت نے 1200 سے زائد عارضی ملازمین کو مستقل کرنے کا اعلان کر دیا۔
الیکشن قریب آنے پر سندھ حکومت ووٹ پکے کرنے کیلئے ملازمین کو پکا کر رہی ہے جبکہ پنجاب میں محکمہ انہار کے ملازمین بیلداروں کو ایک سال سے تنخواہ ہی نہیں مل سکی۔ نارنگ منڈی کے سینکڑوں بیلداروں نے گزشتہ روز بھی 7 گھنٹے کا دھرنا دیا لیکن چولہا پھر بھی ٹھنڈا ہے۔ پریس کلب کی دیواروں پر دیوانہ وار ٹکریں مارنے کے باوجود انکی صدا میاں شہباز شریف تک نہیں پہنچ رہی۔ میاں صاحب! غریب بیلداروں کے گھروں میں چولہے ٹھنڈے پڑے ہیں، زنجیرِ عدل ہلانے کے باوجود آپ انکی دُہائی نہیں سُن رہے۔
سندھ حکومت کا اقدام احسن ہے۔ ملازمین کو بہتر روزگار ملنا چاہئے اور ان کا روزگار محفوظ ہونا چاہیے۔ خادمِ اعلیٰ اس سلسلے میں قائم علی شاہ کی تقلید کریں تو کوئی مضائقہ نہیں۔ لاہور میں ٹیوب ویل آپریٹر گزشتہ 6 سال سے ڈیلی ویجز پر ہیں آٹھ گھنٹے ڈیوٹی دینے کے باوجود انکے سروں پر خوف کی تلوار لٹک رہی ہے انکا بھی کچھ حق ہے۔ کچی آبادیوں کو اگر مالکانہ حقوق مل سکتے ہیں تو ڈیلی ویجز ملازمین کو بھی کنٹریکٹ دینا چاہئے۔
ڈی سی او لاہور کو غریبوں پر ترس کھانا چاہئے انکی بدولت اگر کسی غریب کے گھر میں خوشیوں کے شادیانے بج جائیں، مرجھائے چہروں پر مسکراہٹ سج جائے تو اس مشکل دور میں یہ سودا بہت سستا ہے۔ ٹیوب ویل آپریٹروں کو کنٹریکٹ ملنے اور بیلداروں کو تنخواہیں ملنے تک اس شعر پر عمل کرنا چاہئے ....
مفلسی نے وہ مسائل گھر میں پیدا کر دیے
بدگماں مجھ سے مرے مُنے کی اماں ہو گئیں
لے کے بچوں کو چلیں وہ آج میکے کی طرف
”مشکلیں مجھ پر پڑیں اتنی کہ آساں ہو گئیں “
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
شیخوپورہ : وکیل کی خاتون جج کو عدالت میں شادی کی پیشکش....
ایسی خبر پر ویسے تو مبارکباد پیش کی جاتی ہے‘ لیکن اس کیس میں دلی خواہش یہی نکلتی ہے کہ معزز جج صاحبہ نے ایسے مسخرے کو توہین عدالت کی خوشخبری سنا کر جیل میں پھینکوا دیا ہو۔ جج دنیا کے ہر ملک میں ایک باعزت پوسٹ ہے‘ وکیل کی ایک خاتون جج کو ہراساں کرنے کی کوشش انکی بے وقوفی کی ہی عکاسی کرتی ہے۔ آجکل خواتین پڑھی لکھی اور اپنے آپ کی مالک ہیں اور بطور جج‘ وکیل صاحب سے کہیں اعلیٰ درجے کی حامل بھی۔ وکیل صاحب عدالت میں کیس لڑیں‘ رشتہ ڈھونڈنے کیلئے شادی ڈاٹ کام پر اشتہار دیں۔
٭۔٭۔٭۔٭۔٭
وزیراعظم نے بلوچستان کے طلبہ کیلئے ماہانہ وظیفہ ڈبل کرنے کا حکم دیدیا۔
راجہ پرویز اشرف نے اپنی حکومت میں وہ کام کیا ہے جو حکمران 65 سالوں میں نہیں کر سکے۔ پہلے پیٹ پوجا کرتے تھے اب بلوچوں کے بچوں کا وظیفہ ڈبل کر کے انہوں نے بلوچوں کے زخموں پر مرہم لگایا ہے، اب طلبہ پہاڑوں سے نیچے اُتر آئیں، کلاشنکوف رکھ کر قلم اٹھا لیں۔ اسکے بدلے انہیں 750 روپے کی بجائے 15 سو روپے ملیں گے۔
راجہ صاحب آپکی حکومت کے 5 سالوں میں سارے کام ایک طرف لیکن عوام کو تو صرف گوادر پورٹ چین کو دینے اور طلبہ کا وظیفہ بڑھانے والے کام ہی یاد رہیں گے۔ بلوچستان کی ترقی اور امن دشمنوں کے علاوہ کچھ دوستوں کو بھی اچھا نہیں لگ رہا۔ صاف ظاہر ہے گوادربندرگاہ چل پڑے گی، تیل نکلنا شروع ہو جائے گا تو پھر یار لوگوں کا کاروبار ماند پڑ جائے گا اس لئے دشمنوں کے ساتھ دوستوں پر بھی نظر رکھیں۔