واشنگٹن (نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ + اے ایف پی) چک ہیگل نے امریکی وزیر دفاع کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ واضح رہے ماضی میں اسرائیل کی مخالفت اور ایران کے حوالے سے اپنے بیانات کی وجہ سے انہیں امریکی قانون سازوں خصوصاً ری پبلکن پارٹی کی جانب سے خاصی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا تھا۔ چک ہیگل ایران کیخلاف فوجی کارروائی کی سخت مخالفت کرتے رہے ہیں۔ ادھر بعض ناقدین کا خیال ہے کہ اوباما انتظامیہ دفاعی بجٹ میں جس سطح کی کٹوتیاں کر رہی ہے، اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے ہیگل ایک درست انتخاب نہیں ہے۔ امریکی کانگریس امور کی ماہر اور بروکنگس انسٹیٹیوٹ سے وابستہ سارہ بنڈر کے مطابق سینٹ سے منظوری کے باوجود انہیں اس عہدے پر رہتے ہوئے ریپبلکنز کی سخت تنقید کا سامنا رہے گا۔ چک ہیگل ایک ایسے وقت میں امریکی وزیر دفاع بنے ہیں جب اگلے سات ماہ میں پینٹاگون کو تقریباً 46 بلین ڈالر کی بجٹ کٹوتیاں کرنی ہیں۔ یہ مجوزہ بجٹ کٹوتیاں آئندہ جمعے سے نافذ العمل ہو رہی ہیں جبکہ اگلے دس برسوں میں پینٹاگون کو اخراجات کی مد میں مجموعی طور پر تقریباً 487 بلین ڈالر بچت کرنا ہے۔چک ہیگل صدر اوباما کے تحت کام کرنے والے تیسرے وزیر دفاع ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق حلف اٹھانے کے بعد نئے امریکی وزیر دفاع نے کہا کہ امریکہ دنیا کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا، ہمیں اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا اور دیگر اقوام کے ساتھ تعلقات بنانا ہونگے۔ پینٹاگون میں سویلین اور فوجی حکام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکہ ایک مضبوط ملک ہے اور مضبوط اتحادیوں کے بغیر اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکتے۔ کوئی قوم امریکہ کی طرح عظیم نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی طاقت کا استعمال احتیاط سے کرنا ہو گا۔ ہم غلطیاں کرتے جا رہے ہیں لیکن ہم اچھائی کی طاقت ہیں۔ ہمیں دنیا کے ساتھ تعلقات عقلمندی سے طے کرنا ہوں گے۔
چک ہیگل
”امریکہ دنیا کو ڈکٹیٹ نہیں کر سکتا‘ مل کر کام کرنا ہو گا“ امریکی وزیر دفاع چک ہیگل نے حلف اٹھا لیا
Feb 28, 2013