بلاول ہاﺅس ملک ریاض کی ملکیت نکلا‘ محکمہ ایکسائز نے سات لاکھ روپے سالانہ ٹیکس لگا دیا


لاہور (احسان شوکت سے) بلاول ہاﺅس کے مالکان اور بحریہ ٹاﺅن کی انتظامیہ نے محکمہ ایکسائز کے شعبہ پراپرٹی ٹیکس حکام کو جائیداد کی تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے اور ایکسائز حکام کو بلاول ہاﺅس میں داخل بھی نہیں ہونے دیا جا رہا۔ تفصیلات کے مطابق بحریہ ٹاﺅن میں بلاول ہاﺅس کو پراپرٹی ٹیکس نیٹ میں لانے کے لئے محکمہ ایکسائز نے ڈیڑھ ہفتے قبل بحریہ ٹاﺅن انتظامیہ اور بلاول ہاﺅس کے نام دو علیحدہ علیحدہ نوٹسز جاری کئے کہ وہ سات یوم کے اندر بلاول ہاﺅس کے مالک کا نام، کورڈ ایریا، کتنا حصہ بطور رہائش اور کتنا دفتر پارٹی سیکرٹریٹ کے طور پر استعمال کرنے سمیت دیگر تفصیلات فراہم کریں تاکہ اس کی روشنی میں جائیداد کے ٹیکس کا تعین کرکے بلاول ہاﺅس پراپرٹی ٹیکس لاگو اور چالان فارم جاری کیا جائے مگر دس دن گزرنے کے باوجود بحریہ ٹاﺅن کی انتظامیہ اور بلاول ہاﺅس کے مالکان نے محکمہ ایکسائز کو تفصیلات فراہم نہ کیں جس پر محکمہ ایکسائز کے افسرو اہلکار بلاول ہاﺅس کا دورہ کرنے کے لئے وہاں پہنچے تو سکیورٹی حکام نے انہیں بلاول ہاﺅس جانے نہ دیا اور واپس بھیج دیا جس کے بعد گزشتہ روز محکمہ ایکسائز نے جائیداد، بلاول ہاﺅس کی تفصیلات جاننے کے لئے متعلقہ ٹاﺅن، اقبال ٹاﺅن انتظامیہ سے رابطہ کیا تاکہ بلاول ہاﺅس کی تعمیر کے لئے پاس کرانے کے لئے بھجوائے گئے نقشے سے مدد حاصل کی جا سکے۔ بلاول ہاﺅس کے ٹاﺅن اقبال ٹاﺅن سے منظوری کے لئے بھجوائے گئے نقشے کے مطابق یہ جگہ بحریہ ٹاﺅن کے مالک ملک ریاض کی ملکیت ہے۔ ایک سو سات کنال چار مرلے کل جگہ پر 82 ہزار سکوائر فٹ تعمیرات کی گئی ہیں جس پر محکمہ ایکسائز حکام نے ازخود جائیداد کی 33 لاکھ روپے کی ٹیکس اسسمینٹ کرکے بلاول ہاﺅس کے مالکان اور بحریہ ٹاﺅن انتظامیہ کو نوٹس (پی ٹی 13) جاری کر دیئے ہیں اور ان سے اس اسسمینٹ کے حوالے سے 14 یوم کے اندر اعتراضات مانگ لئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کوئی اعتراض نہ کیا گیا تو جولائی آئندہ مالی سال 2013-14 سے بلاول ہاﺅس بحریہ ٹاﺅن سے سالانہ سوا سات لاکھ روپے پراپرٹی ٹیکس وصول کیا جائے۔
بلاول ہاﺅس

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...