رحمن ملک کی یقین دہانیاں صحافی خوشنود کو بھتہ مافیا سے نہ بچا سکیں

کراچی (وقائع نگار+ نیٹ نیوز) سندھ اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے اعلان کیا کہ اے پی پی کے چیف رپورٹر خوشنود علی شیخ کی پراسرار حادثاتی موت کی تحقیقات کے لئے پولیس کی انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے گی، جو تین روز میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ صحافی برادری شکوک و شبہات کا اظہار کررہے ہیں کہ خوشنود علی شیخ کی موت حادثاتی نہیں بلکہ انہیں قتل کیا گیا۔ ہم نے آئی جی سندھ کو ہدایت کی ہے کہ وہ ایک انکوائری کمیٹی بنائیں۔ قبل ازیں سندھ اسمبلی کی کوریج کرنے والے صحافیوں نے بدھ کو اے پی پی کے چیف رپورٹر خوشنود علی شیخ کی پراسرار حادثاتی موت پر اسمبلی کوریج سے تھوڑی دیر کا بائیکاٹ کیا۔ ادھر خوشنود علی شیخ کے بھائی خورشید علی نے بی بی سی کو بتایا کہ بھتے کی پرچیاں ملنے پر انکے بھائی نے پولیس اور مختلف ایجنسیوں، گورنر اور وزیراعلیٰ سندھ کو آگاہ کیا تھا مگر کارروائی نہ ہوئی جس پر انہوں نے اسلام آباد ٹرانسفر کرا لیا جہاں وزیر داخلہ رحمن ملک کی طرف سے اقدامات کی یقین دہانی پر خوشنود کراچی واپس آئے اور گلستان جوہر میں جہاں انہوں نے نیا مکان بنایا تھا سڑک عبور کرتے ہوئے گاڑی نے ٹکر ماری۔ ادھری کراچی یونین آف جرنلسٹس نے آج سے واقعہ کے خلاف سندھ اسمبلی کے اجلاس کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا۔

ای پیپر دی نیشن