اسلام آباد (وقائع نگار + نوائے وقت نیوز) سینٹ میں سینیٹر رضا ربانی نے کراچی ایئرپورٹ پر امریکی کمپا¶نڈ کی تعمیر پر توجہ دلاﺅ نوٹس جمع کرا دیا۔ وزارت داخلہ سے تحریری جواب نہ ملنے پر ارکان نے شدید احتجاج کیا۔ رضا ربانی نے م¶قف اختیار کیا کہ امریکی آپریشنز کمپا¶نڈ کی تعمیر قومی سلامتی کمیٹی اور پارلیمنٹ کے قواعد کی خلاف ورزی ہے۔رضا ربانی نے کہا ہے کہ پارلےمانی کمےٹی کی امرےکہ کے ساتھ تعلقات کے لئے وضع کردہ نئے اصولوں کے برعکس حکومت نے امرےکی آرمی کو جناح انٹرنےشنل اےئرپورٹ کراچی مےں ٹےکنےکل کمانڈ اےنڈ آپرےشنز کمپاونڈ کی تعمےرکی اجازت دے دی ہے یہ اطلاعات اخبارات مےں شائع ہونےوالی خبروں کے نتجے مےں مل رہی ہےں جو افسوسناک ہےں۔ وزیر خزانہ سلیم مانڈوی والا نے جواب دیا کہ مجھے علم نہیں اس بارے آج جواب دوں گا۔ رضا ربانی نے کہا کہ وزیر خزانہ کو علم نہیں تو یہ معاملہ اور بھی زیادہ مشکوک ہوگیا۔ یہ معاملہ وزیر خزانہ سے بالا بالا کیسے ہو گیا۔ وزیر خزانہ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ انہیں ایک دن کی مہلت دے دیں تفصیلات حاصل کر کے ایوان میں پیش کر دوں گا۔ چیئرمین سینٹ نے اس بارے میں وزیر خزانہ کو ایک دن کی مہلت دیتے ہوئے ہر صورت معاملے کی تفصیلات سے ایوان کو آگاہ کرنے کے بارے میں کہا ہے۔ حکومت اور اتحادی ارکان کی حاضری پوری نہ ہونے کے باعث جنوبی پنجاب بہاولپور صوبے کے قیام کا بل سینٹ سے منظور کروانے کی حکومتی خواہش شرمندہ تعبیر نہ ہو سکی، معاملے کی نزاکت کو بھانپتے ہوئے اے این پی کے ارکان آخری وقت پر ایوان سے غائب ہو گئے اور حکومت کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا اور نئے صوبے کا بل پیش نہ کیا جا سکا۔ وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے وقفہ سوالات کے دوران بتایا کہ پاکستان ٹیلی ویژن سمیت ہمارے قومی نشریاتی ادارے مذہبی اور ثقافتی اقدار کو اجاگر کرنے کیلئے کردار ادا کر رہے ہیں، وزارت اطلاعات کے پاس اتنی استعداد نہیں کہ ٹی وی چینلز پر سنسر لگائے، ہمارے چینلز کی بھارت میں رسائی زیادہ نہیں، ہماری پالیسی ہے کہ بھارت ایک قدم آگے بڑھے گا تو ہم دو قدم آگے بڑھیں گے، ہم چاہتے ہیں کہ بھارت ہمارے چینلز دکھانے کیلئے آگے بڑھے، ہمارے ہاں 80 چینلز ہیں۔ ارکان نے وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ سے تحریری جواب موصول نہ ہونے پر شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ وزارت کو سوالات کا جواب دینے کا پابند بنایا جائے۔ سینیٹر نثار محمد نے کہا کہ گذشتہ ایک سال سے اس ایوان میں ہوتے دیکھا ہے کہ وزیر داخلہ اور وزارت داخلہ اس رویے کا مظاہرہ کررہی ہے۔وزارت داخلہ داخلی سکیورٹی کی ذمہ دار ہے، گذشتہ پانچ سالوں سے وزارت داخلہ نے سکیورٹی کے معاملات پر کیا کردار ادا کیا ہے، کراچی میں 9 ہزار، فاٹا 1600، کے پی کے میں دو سالوں کے دوران 2500 افراد جاںبحق ہوئے ۔ چیئرمین نے کہا کہ وزارت داخلہ سے 9 سوالات کے جواب نہیں آئے۔ چیف وہپ اسلام الدین شیخ نے کہا کہ سوالات کے جواب موصول نہ ہونے کے معاملے پر ہمیں وزارت داخلہ کی طرف سے نہیں بتایا گیا ، یہ سوالات موخر کردیئے جائیں۔ نثار محمد نے کہاکہ وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ امن وامان میں بیرونی ہاتھ ملوث ہے۔ وہ ایوان میں آکر ان کیمرہ بریفنگ دیں ورنہ ہم نہیں بیٹھیں گے۔ سینیٹر طاہر حسین مشہدی نے کہا کہ وزارت داخلہ رعایت کا غلط فائدہ اٹھا رہی ہے، یہ وزارت داخلہ کی نااہلی ہے اور یہ اس ایوان اور چیئر کے وقار کے برعکس ہے۔ سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ ان کا نادرا سے متعلقہ سوال کا جواب بھی نہیں آیا، یہ سوال گذشتہ سیشن پر م¶خر کیا گیا ہے۔ وزیر مملکت برائے دفاع سردار سلیم حیدر نے ایوان کو بتایا کہ کراچی میں طیاروں کی مرمت کی سہولیات موجود ہیں، پانچ سال میں 10 طیاروں کی حالت بہتر بنائی گئی ہے۔ ہمارے پاس کل 38 ہوائی جہاز آپریشنل ہیں جن میں سے 12 اس وقت زیر مرمت ہیں۔ جہانگیر بدر نے کہا کہ ایوان میں نہ موجود کسی رکن کے کردار کو زیر بحث نہیں لایا جا سکتا۔ وزیر ریلوے غلام احمد بلور نے ایوان کو بتایا کہ ریلوے ایڈوائزری اور کنسلٹنٹس کمپنیاں 1984ءسے قائم ہیں، ہم نے نہیں بنائیں، ان کا باقاعدہ آڈٹ ہوتا ہے۔ وقفہ سوالات کے دوران وزارت داخلہ کی طرف سے تحریری جواب میں ایوان کو بتایا گیا کہ گذشتہ 3 سال میں پنجاب میں 9 خودکش حملے ہوئے ۔اس عرصہ میں اسلام آباد میں ڈاکہ زنی کے 86، لوٹ مار کے 119، چوری کے 1030 مقدمات درج ہوئے، 2011ءمیں ایک خودکش حملہ ہوا، سندھ میں تین سال میں ڈاکہ زنی کے 4690، لوٹ مار کے 13581 اورچوری کے 7784 مقدمات درج ہوئے جبکہ 3 خودکش اور بم دھماکے ہوئے۔ بدھ کے روز وفاقی وزیر فاروق ایچ نائیک کی جانب سے جنوبی پنجاب بہاولپور صوبے کا بل ایوان بالا سے منظوری کے لئے پیش کیا جانا تھا جس کے لئے حکومت کو اس وقت سبکی کا سامنا کرنا پڑا جب عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر حاجی عدیل نے مجالس قائمہ میں ارکان کی تعداد کے حوالے سے سینٹ قواعد میں ترمیم کے حوالے سے تحریک پیش کرنا چاہی تو قائد حزب اختلاف نے اس پر اعتراض کیا تو وزیر قانون فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ چونکہ یہ حساب کتاب کا معاملہ ہے اور اسحق ڈار کو میتھ میں حاصل مہارت سے ہمیں کوئی اختلاف نہیں ہے لہٰذا اگر دونوں صاحبان مل بیٹھ کر اس قضیے کو سلجھا لیں تو ایوان کوئی اور بزنس لے لے جس پر سینیٹر اسحق ڈار نے کہا کہ وزیر قانون فاروق نائیک بڑے سمارٹ ہیں تاہم وہ یہ بات ذہن نشین کر لیں اگر انہیں جنوبی پنجاب بہاولپور صوبے کے قیام کا بل ایوان سے پاس کروانا ہے تو وہ نہیں ہو سکے گا۔ سینیٹر اسحق ڈار کی اس نشاندہی کے ساتھ ہی عوامی نیشنل پارٹی کے ارکان سینٹ نے آپس میں صلاح مشورہ کیا اور ایوان سے باہر چلے گئے جس پر وزیر قانون کو سینٹ میں درکار مطلوبہ ووٹس پورے نہ ہونے پر اپنی اس کوشش میں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا اور حکومت کی جانب سے نئے صوبے کے قیام کا بل ایوان سے منظور نہیں ہو سکا ہے۔ قبل ازیں وفاقی وزیر برائے ریاستیں و سرحد علاقہ جات نے ذاتی اخراجات و مراعات کے خاتمہ کا بل پیش کیا تو سینیٹر میاں رضا ربانی نے نقطہ اعتراض پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ منی بل ہے اسے قرارداد کی صورت میں نہیں لایا جا سکتا ہے۔ سینٹ کا اجلاس ابھی جاری تھا کہ چیئرمین نے ایوان کی کارروائی پیر تک ملتوی کر دی۔