اسلام آباد(ثناء نیوز) انتخابی ٹربیونلز اور الیکشن کمیشن آف پاکستان نے بعد از انتخابات دائر 410درخواستوں میں سے 31جنوری 2014 تک صرف 198 (48 فیصد) درخواستیں نمٹائیں۔ یہ بات فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کی طرف سے جمعرات کو جاری بیان میں کہی گئی۔ فافن کے مطابق ملک بھر میں قائم ٹربیونلز 198 (مجموعی دائر عذر داریوں کا 51 فیصد ) عذر داریاں بھی مقررہ قانونی مدت (120دن) میں نمٹانے میں ناکام رہے ہیں۔ ٹربیونلز کیلئے مقرر وقت کی حد درخواست کے الیکشن کمشن آف پاکستان کے پاس دائر ہونے کے دن کی بجائے اس وقت شروع ہوتی ہے جس وقت وہ(ٹربیونلز) الیکشن کمشن آف پاکستان سے وصول کرتے ہیں۔ الیکشن کمشن نے عذر داریاں ٹربیونلز کو ارسال کرنے کا کام جون 2013 میں شروع کیا۔ کیونکہ قانون میں عذرداریاں ٹربیونلز کو ارسال کرنے یا از خود نمٹانے کیلئے الیکشن کمشن پر وقت کی کوئی قید عائد نہیں لہذا لاہور ٹربیونل کو کم از کم 2 انتخابی عذر داریاں 29 جنوری 2014کو موصول ہوئیں۔ فافن نے الیکشن کمشن آف پاکستان کے قائم کردہ ٹربیونلز کی کارروائی کے مشاہدے کیلئے ملک کے 14 شہروں بشمول لاہور، راولپنڈی، ملتان، فیصل آباد، بہاولپور، پشاور، ایبٹ آباد، ڈیرہ اسماعیل خان، کراچی ،حیدر آباد، سکھر، لورا لائی، حب اور کوئٹہ میں 18 غیر جا نبدار اور تربیت یافتہ وکلا ٔ متعین کئے ہیں۔ انتخابی عذر داریوں میں سے 248 میں جیتنے والے امیدوار کے نتیجے کو منسوخ کرکے درخواست گزاروں کو کامیاب قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔ 122 عذر داریوں میں جیتنے والے امیدوار کی نا اہلیت اور حلقے میں دوبارہ پولنگ کی استدعا کی گئی ہے۔بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ملک بھر میں انتخابی ٹربیونلز میں دائر عذر داریوں میں سے 99 آزاد امیدواروں نے، 66 پاکستان مسلم لیگ (ن ) نے58 پاکستان تحریک انصاف نے جبکہ 50 عذر داریاں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے امیدواروں نے دائر کیں۔قومی اسمبلی میں سب سے زیادہ (50 فیصد سے زائد )نشستوں کی حامل مسلم لیگ (ن) کے جیتنے والے امیدواروں کیخلاف سب سے زیادہ یعنی 138 عذر داریاں دائر ہوئیں۔
انتخابی ٹریبونلز 120 دن میں انتخابی عذر داریاں نمٹانے میں ناکام رہے: فافن
Feb 28, 2014