اسلام آباد (نیٹ نیوز+ بی بی سی) سپریم کورٹ نے سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ کی طرف سے اصغر خان کیس میں عدالتی فیصلے کیخلاف نظرثانی کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی ہے۔ نظرثانی کی یہ درخواست سابق ائرمارشل اصغر خان کی درخواست پر سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف دائر کی گئی ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس درخواست پر اپنے فیصلے میں 1990ءمیں اسلامی جمہوری اتحاد کی تشکیل کیdلئے وزیراعظم نوازشریف سمیت دیگر سیاست دانوں میں رقوم تقسیم اور 1990ءکے انتخابات میں دھاندلی کی ذمہ داری مرزا اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ لیفٹیننٹ جنرل (ر) اسد درانی پر عائد کی تھی۔ جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ 4 مارچ سے نظر ثانی کی اس درخواست کی سماعت کریگا۔ اسلم بیگ نے نظرثانی کی درخواست میں یہ استدعا کی ہے کہ عدالت نے اپنے فیصلے میں تحقیقات کے بغیر ہی انہیں سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کا ذمہ دار ٹھہرایا اس بارے میں ابھی تک کسی ادارے نے تحقیقیات بھی نہیں کی۔ علی ظفر ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر کی گئی نظرثانی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے فیصلے میں کہا تھا کہ مرزا اسلم بیگ کو بطور آرمی چیف اسوقت کے صدر غلام اسحاق خان کے احکامات کو بھی نہیں ماننا چاہئے تھا جو انہوں نے سیاستدانوں میں رقوم کی تقسیم کیلئے دئیے تھے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ عدالی فیصلوں میں ایسی باتوں کا ذکر تفتیش پر بھی اثرانداز ہوگا کیونکہ تفتیشی افسر یہ تصور کریگا کہ چونکہ سپریم کورٹ نے ا±ن کے موکل کو ذمہ دار ٹھرایا ہے اسلئے انہیں اس بارے میں تحقیقات کرنے کی ضرورت نہیں۔ عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اس فیصلے سے ایسے ریمارکس کو نکال دیا جائے جو اس مقدمے کی تفتیش پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔ واضح رہے سپریم کورٹ نے مرزا اسلم بیگ اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کیخلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔ فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ جو سیاستدان اس رقم سے مستفید ہوئے ان کی بھی تحقیقات کی جائے۔ مسلم لیگ نے اقتدار میں آکر یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ اصغر خان کیس میں ہونے والی تفتیش منظر عام پر لائے گی تاہم ابھی تک ایسا نہیں ہوا۔
اصغر خان کیس کا فیصلہ‘ سپریم کورٹ نے اسلم بیگ کی نظرثانی درخواست سماعت کیلئے منظور کر لی
Feb 28, 2015